پارلیمان کے ایوانِ بالا (سینیٹ) میں سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد بڑھا کر 23 کرنے کا بل پیش کردیا گیا ہے جسے متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا ہے۔ سینیٹ اجلاس کے دوران مذکورہ بل سینیٹر عبدالقادر نے پیش کیا جس کی پی ٹی آئی نے مخالفت کی۔ سینیٹر عبدالقادر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں 53 ہزار سے زیادہ کیس زیر التوا ہیں۔ سپریم کورٹ میں کیس آنے میں دو دو سال لگ جاتے ہیں، میرے خیال میں تو 16 ججز بڑھنے چاہئیں، سپریم کورٹ میں آئینی معاملات بہت آرہے ہیں، لارجر بینچ بن جاتے ہیں اور ججز آئینی معاملات دیکھتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے پاس وقت نہیں کہ وہ ایسے کیس سنے۔ اس حوالے سے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ اربوں روپے کے کیس پھنسے ہیں، سپریم کورٹ کے پاس ایسے کیسز سننے کا وقت نہیں، سزائے موت کی اپیلیں 2015ءسے زیر التوا ہیں۔ پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ جوڈیشل مارشل لاءکی کوشش کی جارہی ہے، آپ نے تعداد بڑھانی ہے تو پہلے ماتحت عدلیہ سے بڑھائیں، یہ قانون ایک دم سے آیا ہے کہ ججز کی تعداد بڑھا دی جائے، اس لیے 7 ججز مانگے جارہے ہیں، ہم دو ججز کی تعداد بڑھانے کو تیار ہیں۔ دوسری جانب، ایوان میں وفاقی دارالحکومت میں جلسے جلوسوں پر پابندی لگانے کا بل بھی پیش کیا گیا جس کی حزبِ اختلاف نے شدید مخالفت کی جس کے بعد بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے دو روز میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ اس موقع پر بل کے پیش کنندہ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ہم نے صرف سیاسی یا غیر سیاسی جلسوں کو تحفظ نہیں دینا بلکہ کروڑوں عوام کوبھی تحفظ دینا ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ ججوں کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے عدالتوں میں ہزاروں مقدمات زیر التواءہیں اور ججوں کی تعداد بڑھا کر ہی سائلین کو بر وقت انصاف فراہم کیا جاسکتا ہے۔ جہاں تک جلسے جلسوں کی بات ہے، احتجاج عوام کا آئینی حق ہے مگر سکیورٹی رسک کے تناظر میں حساس علاقوں میں احتجاج کرنا مناسب نہیں۔
سینیٹ میں ججوں کی تعداد بڑھانے کا بِل
Sep 04, 2024