سلامتی و خوشحالی کا نسخہءکیمیا

پاکستان کو مفاداتی دائرے کے طور پر چلایا جاتا رہا ہے- جس نے بھی اس مفاداتی دائرے کو توڑ کر پاکستان کو سلامتی و خوشحالی کی شاہراہ پر چلانے کی کوشش کی اسے ناکام بنا دیا گیا - پاکستان میں امریکہ اور برطانیہ کا اثرو رسوخ بہت زیادہ ہے- دونوں سامراجی ملکوں کو پاکستانی مافیاز کی حمایت حاصل ہے- سامراجی ملک اور پاکستانی مافیاز گٹھ جوڑ کرکے پاکستان کو لوٹ رہے ہیں-پاکستان کی تین بڑی سیاسی جماعتوں میں سامراجی ملکوں کا اثرورسوخ بہت زیادہ ہے- تینوں سیاسی جماعتیں دیگر سیاسی جماعتوں کے اشتراک سے 2008ءسے 2024ءتک اقتدار میں رہی ہیں- سیاسی حکومتوں کے 16 سال کے تسلسل کے بعد پاکستان بدستور" آئی سی یو "میں ہے- برین ڈرین، سیاسی عدم استحکام اور معاشی بد حالی تسلسل کے ساتھ جاری ہے- اگر سیاسی جماعتیں منظم، فعال اور متحرک ہوتیں اور شخصیت پرستی کے بجائے جمہوری اصولوں پر چلتیں تو سیاسی استحکام پیدا ہو چکا ہوتا- مضبوط اور مستحکم سیاسی جماعتوں کی وجہ سے کسی ریاستی ادارے کو سیاسی اور آئینی و قانونی انجینئرنگ کی جرات نہ ہوتی - سیاسی استحکام کے نتیجے میں پاکستان معاشی استحکام کے راستے پر گامزن ہو چکا ہوتا-سیاسی حکومتیں سیاسی و معاشی استحکام پیدا کرنے، ٹیکس جمع کرنے، تعلیم کی شرح میں اضافہ کرنے، آبادی میں اضافے کو روکنے، قرضے کرپشن کنٹرول کرنے، اخراجات کم کرنے اورسادگی و کفایت شعاری کی پالیسی پر عملدرآمد کرنے سے قاصر رہی ہیں جبکہ سیاسی حکومتوں کا قومی خزانے پر کھربوں روپے کا بوجھ ہے- کوئی سیاسی حکومت موجودہ سیاسی معاشی انتظامی اور عدالتی نظام میں ٹھوس تبدیلیاں لانے، عوام کو تعلیم صحت روزگار امن و امان جان و مال کا تحفظ فراہم کرنے، آئین و قانون کی حکمرانی اور شفاف و یکساں احتساب پر مبنی گڈ گورننس کی فراہمی میں کامیاب نہیں ہو سکی- قرضے تشویشناک حد تک پہنچ چکے ہیں جو ہر حکومت کے دور میں بڑھتے رہے ہیں-دہشت گردی نے قومی سلامتی کو خطرے میں ڈال رکھا ہے- سیاسی حکومتوں کا دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کردار مایوس کن ہے اور صرف بیانات کی حد تک ہے- پاکستان کے عوام دشمن مافیاز نے پوری ریاست کو یرغمال بنا رکھا ہے- مافیاز میں با اثر جرنیل بیوروکریٹس، جج، سیاست دان، تاجر، جاگیردار سب شامل ہیں- پاکستان کے سپہ سالار حافظ سید عاصم منیر نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی کو کرپشن کے الزامات میں احتساب کے لیے فوجی حراست میں لے کر عسکری تاریخ میں شاندار اور یادگار روایت قائم کی ہے جس سے مایوس اور محروم عوام کے دلوں میں امید کی نئی کرن پیدا ہوئی ہے-سیاسی حکومت عوام کو یہ حق بھی نہیں دے سکی کہ وہ جان سکیں کہ آئی پی پیز کے نام پر لوٹ مار کرنے والے اور عوام کی زندگی کو جہنم بنانے والے لوگ کون ہیں-اسی طرح وہ پوشیدہ بااثر افراد کون ہیں جنہوں نے قومی خزانے سے اربوں روپے کے قرضے لیے اور معاف کرا لیے- عوام ان کی شناخت جاننے کا حق بھی نہیں رکھتے-اگر موجودہ سیاسی صورتحال جاری رہی تو خدانخواستہ پاکستان اندر سے ہی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو سکتا ہے جس کے بارے میں پاکستان کے دشمن ممالک کئی بار خوشی کا اظہار کر چکے ہیں-افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ پاکستان کے قومی امور اور عوامی مسائل کے سلسلے میں 25 کروڑ عوام کے رویے بھی بے حسی پر مبنی ہیں-وہ ہر وقت شخصیات پر بحثیں کرتے اور سنتے رہتے ہیں-
پاکستان کے مستقبل اور عوام کے مقدر کو محفوظ بنانے کے لیے لازم ہے کہ ہم روز بروز بگڑتی ہوئی موجودہ تشویش ناک صورتحال سے باہر نکلیں- اللہ گواہ ہے کہ میرا کسی سیاسی جماعت یا ریاستی ادارے سے کوئی تعصب اور بغض نہیں ہے۔ مجھے فخر ہے کہ میں اول و آخر ایک پاکستانی ہوں- پاکستان اور عوام کے ساتھ لازوال محبت رکھتا ہوں- میری آخری خواہش یہ ہے کہ آخری سانس سے پہلے کلمہ پڑھنا اور" پاکستان زندہ باد "کہنا نصیب ہو-پاکستان کی تاریخ کے سنجیدہ طالب علم کی حیثیت سے مشاہدات اور تجربات کی بنیاد پر پاکستان کی سیاسی مذہبی جماعتوں ریاستی اداروں سے دردمندانہ التجا کرتا ہوں کہ وہ نیک نیتی کے ساتھ تین سال پاکستان کے لیے وقف کرنے پر راضی ہو جائیں اور قومی حکومت پر اتفاق رائے کر لیں- تین سال کے لیے وفاق اور صوبوں میں اچھی شہرت کے حامل اہل افراد پر مبنی چھوٹے سائز کی وزارتیں تشکیل دی جائیں جن میں تمام پارلیمانی جماعتوں کے نیک نام اہل افراد اور ٹیکنوکریٹس شامل کیے جائیں-تین سال کی قومی حکومت ادارہ جاتی اصلاحات کرے، پولیس کو غیر سیاسی بنائے، بیوروکریسی کو عوام کا خادم بنائے اور وفاقی اور صوبائی حکومتوں کا سائز کم کرے- سیاسی اور معاشی نظام میں جامع اور ٹھوس تبدیلیاں لائے تاکہ پاکستان کے تمام شہریوں کو سماجی انصاف اور مساوی مواقع حاصل ہو سکیں- صوبوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے -متناسب نمائندگی کے اصول پر انتخابی اصلاحات کی جائیں تاکہ منتخب ایوانوں میں سرمائے کی بجائے کمیونٹی سروس کی بنیاد پر بے لوث با کردار نمائندے منتخب ہو سکیں- قومی حکومت ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے کرپٹ افراد کا شفاف اور یکساں احتساب کرے اور لوٹی ہوئی قومی دولت بازیاب کرائے- قومی حکومت ریاستی طاقت استعمال کر کے ہر امیر آدمی سے اس کی آمدنی کے مطابق ٹیکس وصول کرے- تین سال کے لیے سیاسی سرگرمیاں محدود کر دی جائیں تاکہ قومی حکومت سازگار ماحول میں عوام کے مسائل حل کر سکے اور ادارہ جاتی اصلاحات کو مکمل کیا جا سکے-جو لوگ اللہ سے ڈرتے ہیں اور ملک سے محبت کرتے ہیں وہ اس نتیجے پر ہی پہنچیں گے کہ اس کے علاوہ اور کوئی آپشن ہی باقی نہیں بچا-یہی ایک نسخہ کیمیا ہے جس پر عمل کر کے ہم قومی بیماریوں سے نجات حاصل کر سکتے ہیں اور سنگین حساس پیچیدہ بحران سے باہر نکل سکتے ہیں-قومی سلامتی کو یقینی بنا سکتے ہیں اور خوشحالی کی شاہراہ پر گامزن ہو سکتے ہیں- دنیا میں پاکستان کے وقار کو بحال کر سکتے ہیں-بے مقصد بے معنی بحثوں کا وقت گزر چکا ہے پاکستان اپنی تاریخ کے انتہائی سنگین اور نازک موڑ سے گزر رہا ہے لہذا حالات کا تقاضا ہے کہ ہم اس نسخہ کیمیا پر فوری طور پر عمل درامد کرنے پر آمادہ اور راضی ہو جائیں-تین سال کے بعد قومی حکومت پاکستان میں ایک ہی روز نئے انتخابی نظام کے تحت بلدیاتی صوبائی اور قومی انتخابات کرانے کا اہتمام کرے-

ای پیپر دی نیشن