جج ہمایوں دلاور اوران کی فیملی کیخلاف اینٹی کرپشن کی انکوائری شروع

جج ہمایوں دلاور اوران کی فیملی کیخلاف اینٹی کرپشن کی انکوائری شروعپشاور:خیبر پختونخوا حکومت نے جج ہمایوں دلاور اوران کی فیملی کیخلاف اینٹی کرپشن کی انکوائری شروع کردی۔میڈیارپورٹ کے مطابق جج ہمایوں دلاور نے توشہ خانہ کیس میں بانی پی ٹی آئی اور انکی اہلیہ بشریٰ بی بی کیخلاف فیصلہ دیا تھا، اینٹی کرپشن خیبرپختونخوانے جج ہمایوں دلاوار اورانکی فیملی کے تمام اثاثوں کی تفصیلات تمام متعلقہ اداروں سے طلب کی ہیں۔ ترجمان خیبرپختونخوا حکومت بیرسٹرمحمد علی سیف نے کہا کہ جج ہمایوں دلاورکیخلاف شکایات ملنے پر اینٹی کرپشن نے چھان بین شروع کی ہے۔بیرسٹرسیف نے تصدیق کرتے ہوئے بتایاکہ چھان بین ابتدائی دورانیے میں ہے ، اگرثبوت مل جاتے ہیں توکارروائی ہوگی، اگرثبوت نہیں ملتے توانکوائری ختم کردی جائے گی۔ رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا اینٹی کرپشن نے جج ہمایوں دلاور کی خاندانی جائیداد کی تفصیلات مانگی ہیں،یونین کونسل مہمندخیل میں ہونے والی ترقیاتی کا م کی تفصیلات بھی اکٹھی کی گئی ہیں۔بنوں میں دلاور خان کی خاندانی زمین پر بنائی ہائوسنگ سوسائٹی کا بھی ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔ اینٹی کرپشن سرکل بنوں سے دلاور خاندان کی جائیدادوں کا ریکارڈ طلب کیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق دلاور خاندان کے وکیل احمد صادق نے موقف دیا کہ جج ہمایوں اور اسکے خاندان کو بلاوجہ انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے. تمام قانونی لوازمات کے بعد ہائوسنگ سوسائٹی خاندانی زمین پر تعمیرکی جارہی ہے۔ وکیل نے کہا کہ بنوں میں ترقیاتی کام بشمول پل صوبائی حکومت نے اپنے سالانہ ترقیاتی بجٹ میں شامل کیے تھے. دلاور خاندان کو تحریک انصاف کی حکومت صرف توشہ خانہ کیس کی وجہ سے نشانہ بنارہی ہے۔تحقیق کے مطابق جس معاملے کی انکوائری شروع کی گئی اسکا 1996کے بعد سے کوئی قانونی معاملہ نہیں.تمام تر ترقیاتی منصوبے تحریک انصاف کے وزراء کی جانب سے سالانہ ترقیاتی بجٹ میں شامل کرائے گئے تھے اور یہ تمام معاملات عمران خان کے کیس سے کافی عرصہ پہلے پایہ تکمیل تک پہنچائے جا چکے تھے، ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ یہ زمین آبائی ہے جو 1969سے جج کے خاندان کی آبائی ملکیت تھی۔

ای پیپر دی نیشن