اسلام آباد (نیٹ نیوز) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس سینیٹر فیصل سلیم رحمان کی زیر صدارت ہوا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا بلوچستان میں کوئی آپریشن نہیں کرنے جا رہے۔ 26 افراد کے قتل کا واقعہ کالعدم تنظیموں نے مل کر کیا، وہاں 14 ٹاورز پر فائرنگ ہو رہی تھی۔ ایف سی کیمپ پر حملہ ہوا۔ خیبر پی کے میں ٹارگیٹڈ کارروائیاں کر رہے ہیں۔ خوارج افغانستان میں بیٹھ کر آپریٹ کر رہی ہے۔ سیکرٹری داخلہ افغانستان جا کر سارے ثبوت دے چکے ہیں۔ یہ زیادہ وہی لوگ ہیں جو معاہدے کے تحت چھوڑے گئے تھے۔ انھوں نے کہا کچے کے لوگوں کا بندوبست کرنا پڑے گا۔ صوبوں سے بات کر رہے ہیں۔ سینیٹر فیصل سبزواری نے کہا سیاسی جماعتوں کے علاوہ مذہبی جتھے بھی آجاتے ہیں۔ اسلام آباد کے شہریوں کو تو ایک دن میں تاریخ مل جاتی ہے۔ ہمیں تو سندھ میں دو دو سال تک تاریخ ہی نہیں ملتی۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا سینیٹر سیف اللّٰہ کو بل میں کوئی اعتراض ہے تو بتا دیں۔ ثمینہ ممتاز زہری نے کہا یہ قانون لانے کا مقصد کسی سیاسی جماعت کو ٹارگٹ کرنا نہیں، انھوں نے کہا جس بندے کے پانچ دس ہزار فالوور ہوتے ہیں وہ جہاں مرضی جتھا لاکر بیٹھ جاتا ہے۔ ثمینہ ممتاز زہری نے کہا دنیا میں احتجاج کی اجازت ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سیاسی جماعتیں تو باقاعدہ اجازت لے کر ہی ان جگہوں پر جاتی ہیں۔ جو بغیر این او سی کے جاتے ہیں ان کے لیے تو قانون ہے۔ ثمینہ ممتاز زہری نے کہا مسئلہ یہ ہے کہ لوگ آکر جائیدادوں کا نقصان کرتے ہیں۔ بلوچستان میں ریاست مخالف عناصر ہیں، وہاں ہمارے جوان شہید ہوئے۔