لاہور (کامرس رپورٹر) وفاقی حکومت نے شوگر سیکٹر کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا۔ پہلے مرحلے پر اس سال نومبر سے شروع ہونے والے کرشنگ سیزن کے لیے گنے کی کوئی امدادی قیمت مقرر نہیں کی جائے گی۔ ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت چاہتی ہے کہ چینی کی درآمد اور برآمد پر پابندیوں میں نرمی کی جائے جبکہ پنجاب حکومت مقررہ نرخوں پر کسانوں سے گنے کی خریداری کے لیے امدادی قیمت مقرر نہ کرنے کے لیے تیار ہے۔ زونل چیئرمین پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن (پی ایس ایم اے) چوہدری ذکا اشرف نے کہا کہ ڈی ریگولیشن صنعت اور کاشتکاروں کے لیے بہتر ہوگا۔ دریں اثناء ایک شوگر ملر نے رابطہ کرنے پر ایک سوال کے جواب میںکہا کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ ملک میں چینی کے شعبے کو آزاد کرنے کے پیچھے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا کوئی کردار ہے۔ کسان اتحاد کے صدر خالد کھوکھر نے کہا کہ اس پیش رفت سے کاشتکاروں کو شدید نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت آئندہ سیزن کے لیے گنے کی امدادی قیمت مقرر کرنے کے موڈ میں نہیں ہے۔ دریں اثناء شوگر ملز ایسوسی ایشن (پنجاب زون) نے کہا ہے کہ پاک افغان بارڈر گزشتہ کئی روز سے بند ہے۔ تقریباً چھ ہزار ٹن چینی کے کنٹینرز کھڑے ہیں جو دونوں ملکوں میں تجارت کی بندش کے باعث رکے ہوئے ہیں۔ حکومت سے درخواست ہے کہ وہ پاک افغان بارڈرکی بندش کے معاملے کو فی الفور حل کرے تا کہ سرپلس چینی کی باآسانی نقل وحمل ممکن ہو پائے۔