قلعہ سیف اللہ؍ اسلام آباد ؍ لاہور (آئی این پی+اپنے سٹاف رپورٹر سے) بلوچستان کے علاقے قلعہ سیف اللہ کے پہاڑی علاقوں میں کلائوڈ برسٹ کے باعث طوفانی بارش نے تباہی مچا دی۔ مسلسل بارش کی وجہ سے قلعہ سیف اللہ کے پہاڑی علاقوں میں انتہائی اونچے درجے کے سیلابی ریلے قریبی آبادیوں، فصلوں اور باغات میں داخل ہو گئے جس سے بڑے پیمانے پر نقصانات کا سامنا ہے۔ بڑی تعداد میں لوگ بے گھر ہوگئے۔ قلات اور گردونواح میں موسلادھار بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے اور ندی نالوں میں طغیانی ہے۔ بلوچستان میں مون سون بارشوں میں اموات کی تعداد34 ہو گئی ہے جبکہ مرنے والوں میں2 خواتین اور19 بچے بھی شامل ہیں۔ خیبرپختونخوا اور پنجاب کو ملانے والی این 65 ہائی وے کئی مقامات پر سیلاب سے متاثر ہوئی جس سے زیارت، قلعہ عبداللہ اور پشین کے اضلاع میں پریشان کن صورتحال ہے۔ پشین میں بلوزئی چیک ڈیم ٹوٹ گیا، سیلابی ریلے پل اور کئی رابطہ سڑکیں بہا لے گئے۔ دوسری جانب ہرنائی میں شدید بارشوں اور سیلابی ریلے سے سروتی حفاظتی بند کئی جگہوں سے ٹوٹ گیا جبکہ ریلوے پٹری کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ زیارت میں پیچی ڈیم بھرگیا، سپیل ویز سے پانی کا اخراج جاری ہے۔ ملک کے مختلف ائیرپورٹس پر موسمی خرابی اور انتظامی مسائل کی وجہ سے ایک پرواز منسوخ کی گئی ہے جبکہ 22 سے زائد ملکی اور غیر ملکی پروازیں غیر معمولی تاخیر کا شکار ہوئی ہیں۔ ایوی ایشن ذرائع کے مطابق کراچی کوئٹہ کی پرواز 4 گھنٹے تاخیر سے شام سوا 5 بجے روانہ ہوگی جبکہ ملتان کی پرواز 4 گھنٹے تاخیر سے رات سوا ایک بجے، اسلام آباد کی پرواز شام 5 بجے روانہ ہوگی۔ عدیس ابابا کراچی کی پرواز میں ایک گھنٹہ تاخیر رپورٹ ہوئی ہے۔ لاہور جدہ کی پرواز 7 گھنٹے، لاہور کوئٹہ کی پرواز ڈھائی گھنٹے، ریاض کی پرواز 4 گھنٹے، دوحہ لاہور ایک گھنٹہ اور ابوظبی لاہور کی پرواز 6گھنٹے تاخیر کا شکار ہوئی۔ اس کے علاوہ ریاض اور دبئی سے لاہور ایک گھنٹہ، سیالکوٹ جدہ ایک گھنٹہ، جدہ سیالکوٹ ساڑھے چار گھنٹے، اسلام آباد ابوظبی کی غیر ملکی پرواز ڈھائی گھنٹے، دمام اسلام آباد 2 گھنٹے، اسلام آباد مدینہ 3گھنٹے اور شارجہ پشاور کے لیے پرواز بھی ڈھائی گھنٹہ تاخیر کا شکار ہوئی۔ دریں اثناء نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے یکم جولائی سے 2ستمبر تک ہونے والے جانی ومالی نقصانات کے اعدادوشمار جاری کردیئے۔ رپورٹ کے مطابق یکم جولائی سے 2ستمبر کے دوران ہونے والی بارشوں سے 306افراد جاں بحق ہوئے جن میں 101مرد، 50خواتین، 155بچے شامل ہیں۔ بلوچستان میں 31اموات ہوئیں، خیبرپختونخواہ میں 88، پنجاب میں 114اموات ہوئیں۔ سندھ میں 61، گلگت بلتستان میں 4، آزاد جموں کشمیر میں 8 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ حادثات میں 591افراد زخمی ہوئے۔ این ڈی ایم اے کے مطابق شدید بارشوں سے 23416 انفراسٹرکچر تباہ ہوئے جبکہ تباہ شدہ انفراسٹرکچر میں 8سکول، 35 پل بھی شامل ہیں۔ اسلام آباد سے نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ترنول اسلام آباد میں بارش کے پانی میں تین بچے ڈوب کر جاں بحق ہو گئے۔ بھائی کو پھسلتا دیکھ کر دو بہنوں نے بھی پانی میں چھلانگ لگا دی۔ تینوں بچوں کی نعشوں کو پمز منتقل کر دیا گیا ہے۔
بلوچستان : طو فانی بارش سیلاب قلعہ سیف اللہ کی بستیوں میں داخل لوگ بے گھر
Sep 04, 2024