مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ اختلافِ رائے کرنا ہمارا حق ہے. وطن کی خاطر جان قربان کرنے کو تیار ہیں۔ سیاستدانوں کو بااختیار ہونا چاہیے۔جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے حوالے سے حکومت اپنی ذمے داری پوری کرے۔ سندھ میں ڈاکوؤں کا راج ہے، کچے کی صورت حال خراب ہے۔ کیا حکومت کے پاس اختیار ہے کہ وہ خود فیصلے کرسکے؟ تجربہ کاراورسینئر قیادت کو سائڈ لائن کیا جا رہا ہے۔ سیاسی لوگوں کی اہمیت ختم کی جا رہی ہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پراکسی لڑنا حکومت کے مفاد میں نہیں. بلوچستان کی صورت حال سنگین ہے۔ ملک کو ضرورت ہوئی تو چپے چپے میں ہماری خدمات حاضر ہیں۔ اختلافِ رائے کرنا ہمارا حق ہے لیکن وطن کی خاطر جان قربان کرنے کو تیار ہیں۔ لاپتہ افراد کے اہلِ خانہ کے تحفظات دور کیے جائیں۔سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ہم مایوس ہوچکے ہیں.پارلیمنٹ کا کردارختم ہو چکا ہے۔ آج میگا پراجیکٹ کے سامنے رکاوٹیں کھڑی ہو گئی ہیں۔ ہم اپوزیشن میں بیٹھ کراپنا کردارادا کریں گے۔ سیاستدانوں کو بااختیار ہونا چاہیے۔ میں ان حالات سے بہت مضطرب ہوں بہت مایوس ہوں۔ تمام معاملات کوسیاسی لوگ ہی طے کرسکتے ہیں۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ نئے نوجوان تجربہ نہیں رکھتے اورجذباتی ہوتے ہیں، معاملات اتنے الجھ جاتے ہیں تو ریاست کے لیے مشکل ہو جاتا ہے، پاکستان پراکسی وار کا میدان جنگ بنا ہوا ہے. ملک کےمعاملات سیاستدانوں کے حوالے کیے جائیں، کچھ علاقوں میں ریاست کوچیلنج کیا جا رہا ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ بلوچستان، کے پی میں دہشت گردی سے حکومتی رٹ ختم ہوچکی. بلوچستان اورپختونخوا میں مسلح لوگوں نے حملہ کیا،بلوچستان میں ایک ہی دن فوج کے جوانوں پرحملے ہوئے. ان چیزوں پرایوان غورنہیں کرے گا تو کون کرے گا۔