سیاسی وابستگیوں پر سفارتخانوں میں تقرریاں، اسلام آباد ہائیکورٹ نے جواب طلب کر لیا

اسلام آباد (وقائع نگار)اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیاسی وابستگیوں اور پسند و نا پسند کی بنا پربیرون ممالک سفارتخانوں میں مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ ڈیسک پر تقرریوں کے حوالے حکام سے تین روز میں جواب طلب کر لیا ہے۔ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن آفس کے ملازمین کی طرف سے دائر رٹ میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے درخواست گزاروں کو ڈی جی امیگریشن اور سیکرٹری داخلہ کے علاوہ ان تما م لوگوں کو فریق بنانے کا حکم دیا ہے جن کی بیرونِ ملک سفارتخانوں میں مبینہ سیاسی وابستگیوںکی وجہ سے تقرریاں ہوئی ہیں۔ مزید سماعت 8اپریل کو ہوگی۔ درخواست گزاروں کے وکیل آفتاب عالم رانا نے عدالت کو بتایا کہ سابق وفاقی وزرا نبیل گبول اور رحمن ملک کے قریبی رشتہ داروں کو بغیر اخبار میں اشتہار دیئے کنٹریکٹ پر پاسپورٹ آفس میں بھرتی کیا گیا بعد میں انہیں مستقل کر نے کے بعد بیرونِ ملک سفارتخانوں میں پاسپورٹ ڈیسک پر تعینات کر دیا گیا اس سارے عمل میں پاسپورٹ آفس کے سینئر مستقل اہلکاروں کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ جسٹس صدیقی کے استفسار پر آفتاب رانا ایڈووکیٹ نے بتایا نبیل گبول کے بیٹے نادر گبول کو نیو یارک میں پاکستانی سفارتخانے میں تعینات کیا گیا ہے اسی طرح ٹورنٹو، لندن، نیو یارک اور دیگر شہروں میں سیاسی تقرریاں کی گئی ہیں۔ فاضل جج نے کہا کہ ان بھرتیوں میں سیالکوٹ اور سمبڑیال سے تعلق رکھنے والے بھی کئی نام ہیں۔ واضح رہے رحمان ملک کا تعلق سیالکوٹ سے ہے اور درخواست گزاروںنے ان پر اپنے رشتہ داروں اور قریبی عزیزوں کو بیرون ملک سفارتخانوں میں تعینات کرنے کا الزام لگا یا ہے۔ وفاق کی طرف سے مقدمے کی پیروی کرنے والے وکیل مدثر نقوی نے کہا حکومت جسے جہاںمناسب سمجھتی ہے بھیج دیتی ہے اس میں پسند نا پسند کا کوئی تعلق نہیں۔ امیگریشن آفس میں تعیناتی فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے ذریعے ہوتی ہے مشین ریڈایبل پاسپورٹ سیکشن میں کنٹریکٹ پر بھرتیا ں ہوتی ہیں۔ امیگریشن آفس میں کام کرے والوں کو کمپیوٹرکے استعمال کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں ہوتیں اسی لئے کنٹریکٹ پر بھرتیا ں کی جاتی ہیں۔آفتاب رانا نے عدالت کو بتایا ایک سابق ایم این اے بھی لوگوں کو کنٹریکٹ پر امیگریشن آفس میں بھرتی کر کے باہر سفارتخانوں میں بھجواتا رہا ہے۔اس موقع پر فاضل جج نے ان سے کہا وہ اس ایم این اے کا نام کیوں نہیں لیتے ۔ درخواست گزاروں کے وکیل کے مطابق سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی بھی اپنے منظورنظر افراد پر یہ کرم فرمائی کر تے رہے ہیں۔ درخواست گزاروں کے وکیل کے مطابق یہ تقرریاں حکومت کی محکمانہ ترقی اور بیرونِ ملک تعیناتی کی پالیسی کے سراسر بر عکس ہے۔ ٹیکنیکل لوگوںکو انتظامی اختیارات دئےے جارہے ہیںاور پاسپورٹ آفس کی ناقص کارکردگی کی وجہ اسی طرح کی پالیسیاں ہیں۔ فاضل جج نے دونوں طرف کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد درخواست گزاروں کو ایسی تمام آسامیوںپر بھرتی کئے جانے والے اہلکاروں کو فریق بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت تین روز کے لئے ملتوی کر دی۔
سفارتخانے / تقرریاں

ای پیپر دی نیشن