نئی دہلی(کے پی آئی)کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں سیدعلی گیلانی اورمیرواعظ عمرفاروق نے پاکستان پر واضح کردیا ہے کہ پاکستان اوربھارت دوطرفہ مذاکراتی عمل کے نتیجے میں مسئلہ کشمیرحل نہیں ہوگا۔ حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین علی گیلانی نے اسلام آباد کومعذرت خواہانہ رویہ ترک کرنے کامشورہ دیتے ہوئے کہاکہ مسئلہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت تسلیم کئے بغیربھارت کیساتھ کسی بھی طرح یاسطح کے مذاکرات نتیجہ خیزثابت نہیں ہونگے جبکہ حریت کانفرنس (ع) کے چیئرمین میرواعظ نے پاکستا ن پر زوردیاکہ وہ بھارت کو سہ فریقی مذاکرات کیلئے آمادہ کرے۔ سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق کی سربراہی والی حریت کانفرنس کے اعلی سطحی وفود نے بھارت میں پاکستان کے نئے ہائی کمشنر عبدالباسط اور سفارتخانہ کے دیگر اعلی ذمہ داران کے ساتھ علیحدہ علیحدہ ملاقاتوں میں تبادلہ خیال کیا۔ علی گیلانی کو ظہرانے پر مدعو کیا گیا تھاجہاں وہ اپنے قریبی رفقا کے ہمراہ پاکستانی سفارتخانہ پہنچے اور یہاں انہوں نے پاکستانی سفیر عبدالباسط اور دیگر ذمہ داروں کے ساتھ تقریبا 3 گھنٹے سے زیادہ وقت گزارا اس دوران طرفین کے درمیان مسئلہ کشمیر ، پاکستان، بھارت تعلقات اور علاقائی صورتحال کے بارے میں طویل تبادلہ خیال ہوا۔ علی گیلانی نے پاکستان کی کشمیر پالیسی پر نا پسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی سفیر کو بتایا کہ اسلام آباد کو بھارت کے ساتھ مذاکرات کے عمل یا تعلقات کی بحالی کے حوالے سے معذرت خواہانہ رویہ نہیں اپنانا چاہئے ۔اگر پاکستان کی حکومت نے تنازعہ کشمیر کا حل تلاش کرنے کے حوالے سے کسی بھی طرح کی جلد بازی دکھائی تو کشمیر کاز کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔پاکستان کو مشرف کے 4نکاتی فارمولہ سے باہر آکر تاریخی حقائق کی روشنی میں مسئلہ کشمیر حل کرنے کی پالیسی اپنانی چاہئے ۔ گیلانی نے ملاقات کے دوران پاکستان کے ہائی کمشنر پر زور دیا کہ پاکستان کو بھارت میں بننے والی نئی حکومت سے زیادہ امیدیں نہیں رکھنی چاہیں کیونکہ کشمیر کے معاملے پر بھارت کایک نکاتی موقف رہا ہے اور وہ یہ کہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جب تک بھارت کشمیر کی متنازعہ حیثیت تسلیم نہیں کرتا مذاکراتی عمل با مقصد اور نتیجہ خیز نہیں ہوسکتا۔ پاکستان کی کشمیر پالیسی کبھی بھی مستحکم نہیں رہی یہی وجہ ہے بھارت نے ہمیشہ ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا۔ ان کاکہنا تھا کہ مسئلہ کشمیرمیں طوالت دراصل پاکستان کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ گیلانی نے اس بات کوبھی اجاگر کیا کہ کشمیر کو تقسیم کرنے کا مینڈیٹ کسی کو نہیںدیا گیا ہے ۔