اسلام آباد (مطیع اللہ جان/دی نیشن رپورٹ) فرانسیسی جج مارک ٹریویڈک کا اس ماہ کے آخر میں پاکستان پہنچنے کا امکان ہے جس میں وہ ان الزامات کی تحقیقات کریں گے کہ بعض پاکستانی حکام کراچی میں 2002ء میں ہونے والے دہشت گردی کے حملے کے پیچھے ہو سکتے ہیں جس میں 11 فرانسیسی انجینئر مارے گئے تھے۔ یہ انکشاف حکومت کے قریبی ذرائع نے کیا ہے۔ یہ فرانسیسی انجینئر آگسٹا آبدوز کے منصوبے پر کام کر رہے تھے۔ ان پر 8 مئی 2002ء کو حملہ کیا گیا، اس سے قبل کی فرانسیسی تحقیقات اور میڈیا رپورٹس کے مطابق اس واقعہ پر پاکستان کی سول اور فوجی قیادت کی جانب انگلی اٹھائی گئی تھی۔ فرانس کا الزام ہے کہ یہ حملہ 1994ء میں طے شدہ 6 فیصد کک بیکس اور کمیشن کی ادائیگی نہ کرنے پر کیا گیا۔ دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے بتایا کہ ہاں اس حوالے سے فرانسیسی سفارتخانے نے درخواست کی تھی اسے وزارت داخلہ کو بھیجا گیا تھا۔ فرانس اور پاکستان میں مقدمہ چلا تھا۔ شاید فرانسیسی حکام متاثرہ خاندانوں کو انشورنس کی ادائیگی کیلئے یہ معاملہ اب ختم کرنا چاہتے ہیں۔ ذرائع نے دی نیشن کو بتایا کہ دفتر خارجہ میں اس حوالے سے اجلاس بھی ہوا جس میں جج کی آمد اور دیگر معاملات پر غور کیا گیا۔ حکومتی ذرائع کے مطابق جج کے ساتھ انٹرپول افسر بھی آئیں گے۔ ترجمان نے اس بات کی تردید کی کہ اس حوالے سے جج نے آصف علی زرداری سے انٹرویو کیلئے کوئی درخواست کی۔ فرحت اللہ بابر نے زرداری کے کسی طور پر ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔