اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان اور ترکی نے یمن کے مسئلے کے پر امن حل پر اتفاق کیا ہے۔ اس سلسلے میں ترکی اور ایران کے وزرائے خارجہ رواں ماہ پاکستان کا دورہ کریں گے ۔ یمن میں غیرریاستی عناصرنے منتخب حکومت ختم کرنے کی کوشش کی ہے، اس رجحان کی حوصلہ شکنی ہونی چاہئے۔ عوامی رائے ہے کہ پاکستان کو یمن میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے، پہلے ہی ہم نے دوسروں کی جنگ سے بہت نقصان اٹھایا ہے۔ اس حوالے سے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں فیصلہ ہوگا۔ یمن کے مسئلہ کا حل صرف اور صرف پرامن مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے ۔ مشکلات کا سامنا تو ہوگا لیکن کوشش کریں گے کہ فریقین مذاکرات کی میز پر بیٹھیں۔ سرکاری ٹی وی پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یمن کی صورتحال مزید خراب ہونے کی صورت میں خطہ غیرمستحکم ہوسکتا ہے۔ ایران کہتا ہے کہ ہم یمن میں مداخلت نہیں کررہے لیکن بعض اشارے موجود ہیں۔ پہلے انکی یمن میں ہفتہ میں ایک فلائٹ ہوتی تھی، اب 28 آرہی ہیں۔ ترک صدر کا دورہ ایران بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ پیشرفت نہ ہوئی تو یمن کی صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے ۔ یمن کی جغرافیائی صورتحال بڑی عجیب ہے، وہاں بڑے بڑے اونچے پہاڑ ہیں، شورش کیلئے سارا علاقہ آئیڈیل ہے۔ اگر آپریشن ہوتا ہے تو لوگ آسانی سے چھپ جاتے ہیں، پھر واپس آجاتے ہیں ۔ یمن پہلے ہی بہت غریب ملک ہے وہاں خانہ جنگی بڑے عرصے تک رہ سکتی ہے، اسکے اثرات پھیلیں گے۔ اگر ہم مسئلے کا کسی نہ کسی طریقے سے حل نہ کرسکے تویہ اسلامی دنیا کیلئے بہت بڑا خطرہ ہے۔ آئندہ چند ہفتے بڑے اہم ہیں، اگر ہم اسکا کوئی نہ کوئی مذاکرات سے پرامن حل نکالیں ورنہ حالات مزید خراب ہوں گے ۔ یمن کی صورتحال مزید خراب ہونے کی صورت میں خطہ غیرمستحکم ہوسکتا ہے۔ یمن کی صورتحال پوری اسلامی دنیا کو متاثر کررہی ہے۔ یمن میں قبائل کی جنگ زیادہ اور فرقہ وارانہ کم ہے۔ ایران کے نیو کلیئر مسئلے کا پرامن حل بے حد ضروری ہے۔ خطے میں مسلم اُمہ کا اتحاد بہت ضروری ہے۔ اسلام ایک دوسرے کے عقیدے اور ملک کے احترام کا درس دیتا ہے۔ انہوں نے کہا اگر ضرورت پڑی تو یمن کے بحران کے حل کیلئے انڈونیشیا اور ملائیشیا کو ساتھ ملایا جائیگا۔ ایران نے بحرین میں بھی اثرورسوخ بڑھانے کی کوشش کی تھی سعودی عرب کیلئے ایسی پیشرفت لمحہ فکریہ ہے۔ جہاں تک ہوسکا سعودی عرب کی مدد کریں گے تاہم اس حوالے سے حتمی فیصلہ پارلیمنٹ کریگی، وزیراعظم نے سعودی وزیر دفاع اورخادم حرمین شریفین سے ٹیلیفون پر مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے، یمن کی صورتحال پوری دنیا کو متاثر کررہی ہے، سعودی عرب نے اقوام متحدہ سے مشورے کے بعد فضائی حملہ کیا یہ کشیدگی پوری دنیا کیلئے خطرہ ہے، صورتحال پوری دنیا کو متاثر کر رہی ہے، اسے نہ روکا گیا تو خطہ غیر مستحکم ہو سکتا ہے اور حوثی باقی پورے یمن پر قبضہ کرلیں گے۔ پاکستان پہلے ہی دوسروں کی جنگ میں بہت نقصان کرچکا ہے، خطے میں مسلم امہ کا اتحاد ضروری ہے، اسلام ایک دوسرے کے عقیدے اور مسلک کے احترام کا درس دیتا ہے، پاکستان اور ترکی نے یمن کے مسئلے کے حل پر اتفاق کیا ہے اور ترک صدر کا دورہ ایران مسئلے کے حل کیلئے اہمیت کا حامل ہے، ترک اور ایرانی وزراء خارجہ رواں ماہ پاکستان کا دورہ کریں گے سب ملکر فریقین کو مذاکرات کی میز پر لائیں گے، اس میں مشکلات کا سامنا تو ہو گا لیکن اگر مان گئے تو مسئلے کا حل نکل آئیگا۔ سعودی عرب کے ساتھ دوستانہ برادرانہ تعلقات ہیں، ایران کے نیو کلیئر مسئلے کا حل بھی بہت ضروری ہے، اس مسئلے پر امریکہ کی حمایت خطے کو پر امن بنانے میں خوش آئند ہے۔ اس وقت پوری دنیا امن چاہتی ہے تمام ممالک جنگ سے نکل رہے ہیں امریکہ کے اتحادی یورپی ممالک بھی اس سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔ پاکستان اور ترکی یمن کے بحران کا پر امن حل چاہتے ہیں، ایران اور ترکی کے وزرائے خارجہ رواں ماہ پاکستان کا دورہ کریں گے، فرقہ وارانہ کشیدگی پوری دنیا کو عدم استحکام کا شکار کرسکتی ہے۔ دہشت گردی سے پوری دنیا کو خطرہ لاحق ہے۔ یمن کی صورتحال سے ساری امت مسلمہ متاثر ہورہی ہے۔