اسلام آباد (عترت جعفری) ’’پانامہ لیکس‘‘ کے باعث ملک کی سیاست میں ہلچل رہے گی۔ وزیراعظم اور ان کا خاندان سیاسی مخالفین کے نشانے پر رہیں گے۔ تاہم پانامہ لیکس کے ملک کے اندر وزیراعظم کے لئے کوئی قانونی مضمرات نہیں ہیں۔ تاہم ان کو سیاسی اور اخلاقی طور پر نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیراعظم سے گزشتہ روز سینئر وفاقی وزراء نے ملاقات کی، اس موقع پر صورتحال پر مشاورت کی گئی۔ وزیراعظم کو مشورہ دیا گیا کہ ذرائع ابلاغ میں اس معاملہ میں بھرپور دفاع پیش کیا جائے۔ معذرت خواہانہ رویہ اختیار نہ کیا جائے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ اس فیصلہ کی روشنی میں وزیر اطلاعات و نشریات، حسین نواز شریف‘ مریم نواز شریف‘ وزیر خزانہ اور دیگر راہنماؤں نے ذرائع ابلاغ میں اٹھائے گئے سوالات کے جوابات دیئے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیراعظم کو کہا گیا کہ الزامات نئے نہیں اور اس حوالے سے مخالف حکومتیں پوری چھان بین کر چکی ہیں۔ حکومتی ٹیم اور شریف فیملی الزامات کا جواب دے گی اور اس سیاسی نقصان کے ازالہ کی کوشش کی جائے گی۔ ’پانامہ لیکس‘ کے باعث اس کی ساکھ کو پہنچ سکتا ہے۔ وزیراعظم کے صاحبزادے حسین نواز شریف نے کہا کہ وہ قانون کے تحت اگر ضروری ہے تو تحقیقات کے لئے تیار ہیں تاہم میڈیا ٹرائل کے لئے تیار نہیں۔