اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پانامہ دستاویزات میں شریف فیملی پر کوئی الزام نہیں لگایا گیا‘ ترجمان شریف فیملی نے کہا کہ دستاویزا ت میں شامل کوئی کمپنی وزیراعظم نوازشریف کی ملکیت نہیں دستاویزات میں شامل کوئی کمپنی وزیراعظم نوازشریف کے زیرانتظام بھی نہیں۔ حسین اور حسن نواز شریف دو دہائیوں سے زائد بیرون ملک رہائش پذیر ہیں‘ دونوں بھائیوں پر پاکستان میں ٹیکس عائد نہیں ہوتا۔ مریم نوازشریف ان کمپنیوں میں سے نہ کسی کی مالک نہ ہی فوائد حاصل کرتی ہیں۔ مریم نوازشریف محض ایک کمپنی کی ٹرسٹی ہیں۔ مریم نوازشریف کی ذمہ داری بھائی کے اثاثوں کی خاندان میں تقسیم ہے۔ کمپنیوں کیلئے مالی وسائل جدہ میں سٹیل مل کی فروخت سے حاصل ہوئے۔ شریف فیملی کے تمام ادارے قانونی اور مستحکم مالی پوزیشن کے حامل ہیں۔ پانامہ دستاویزات میں کوئی نئی بات منظر عام پر نہیں لائی گئی۔ میڈیا کے بعض عناصر کی طرف سے عوام کو گمراہ کرنا افسوسناک ہے‘ سیاسی مخالفین بھی اپنے مقصد کیلئے حقائق مسخ کر رہے ہیں۔
اسلام آباد+ لندن (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں)وزیر اعظم محمد نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نے کہا ہے کہ آف شور کمپنیاں محنت کی کمائی ہیں کرپش کی نہیں، پرویز مشرف نے ہمارے خلاف بہت کچھ چھان بین کی، الزامات لگائے مگر وہ غیر قانونی ثابت نہیں کرسکے۔ ایک انٹرویو میں حسین نواز نے کہاکہ پانامہ لیکس آنے سے پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ آف شور کمپنیاں ان کی ہیں۔ شریف خاندان نے سیاست سے پہلے کاروبار میں محنت کی، پاکستانی قوانین کے تحت ایک خاص مدت سے زیادہ بیرون ملک رہنے والے کو انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی ضرورت نہیں۔ وہ تو 1992 سے بیرون ملک مقیم ہیں۔ نواز شریف اور شہباز شریف کی بیرون ملک کوئی آف شور یا آن شور کمپنی نہیں پھر بھی کوئی تحقیقات کرنا چاہے تو شریف خاندان خود کو رضاکارانہ طور پر نیب سمیت ہر ادارے کے سامنے پیش کرتا ہے۔ مریم نواز ہماری آف شور کمپنیوں کی ٹرسٹی ہیں اور کمپنیوں میں دیگر لوگوں کی طرح ان کا نام بھی ٹرسٹی کے طور پر شامل ہے، ٹرسٹی کمپنی کا مالک نہیں ہوتا، قانون دان جانتے ہیں کہ کوئی کاروباری کا ٹرسٹی مرنے کے بعد اس کا مالک نہیں ہوتا۔ پاکستان کا فارن ایکٹ اور دیگر پاکستانی قوانین کے مطابق جس میں انکم ٹیکس کا قانون بھی شامل ہے کالے دھن کو سفید نہیں کیا گیا۔ ہم خاندانی کاروباری لوگ ہیں، ہم 22 بڑے کاروباری خاندان میں شمار کئے جاتے ہیں، تمام کام ایمانداری اور محنت سے کرتے ہیں، افسوس کہ کچھ لوگ باتیں کررہے ہیں اور الزامات لگارہے ہیں۔ واویلا کرنے والوں کو بس بہانہ چاہئے اپنے کاروبار کے بارے میں خود جواب دونگا، مسلم لیگ (ن) کے کسی رہنما کو بولنے کی ضرورت نہیں۔ حسین نواز نے ناصرف الزامات کو مسترد کر دیا بلکہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو کرپشن ثابت کرنے کا چیلنج بھی دیدیا۔ ٹی وی پروگرام میں انہوں نے کہا لیکس میں کہیں بھی یہ الزام نہیں لگایا گیا کہ یہ پیسہ کرپشن کا ہے۔ سعودی عرب میں کاروبار بند نہیں ہوا۔ حسین نواز نے واضح کیا کہ آف شور کمپنی بنانا کوئی جرم نہیں، برطانیہ میں ہر دوسری کمپنی اسی طرح کام کر رہی ہے۔ ہمیں اپنے بچوں کیلئے کہیں تو روٹی کمانا ہے، پاکستان میں کاروبار کرتے تب بھی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا۔ آج تک سعودی عرب یا برطانوی حکومت سے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا۔ ناقدین کوچیلنج ہے وہ وزیراعظم یا وزیراعلیٰ پنجاب کی ملکیت کوئی خفیہ پراپرٹی سامنے لا کر دکھائیں۔