واشنگٹن (بی بی سی ڈاٹ کام) کچھ امریکی، یورپی اور عرب سرکاری افسران کے مطابق روس اور امریکی نامزد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان پس پردہ رابطہ کرانے میں متحدہ عرب امارات نے اہم کردار ادا کیا تھا اور اس سلسلے میں صدر پیوٹن کے قریبی ساتھیوں اور سکیورٹی کمپنی بلیک واٹر کے بانی ایر پرنس کے درمیان ایک اہم ملاقات جنوری میں ہوئی تھی۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق یہ ملاقات بحرِ ہند کے جزیرے سیشلز پر ہوئی تھی۔
اخبار کے بقول مختلف سرکاری حکام نے تصدیق کی ہے کہ ایرک پرنس اور صدر ولادی میر پوتن کے قریبی ساتھیوں کے درمیان یہ ملاقات صدر ٹرمپ کی حلف برداری سے ٹھیک نو دن پہلے، یعنی 11 جنوری کو کرائی گئی تھی۔ اس ملاقات میں کن کن امور پر بات ہوئی، اس کے بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہا جا سکتا، تاہم متحدہ امارات یہ ملاقات کرانے پر رضامند اس لئے ہوا تھا کہ اس میں روس کو قائل کیا جائے کہ وہ ایران کے ساتھ اپنے تعلقات محدود کر دے اور خاص طور پر شام میں جاری جنگ میں ایران کا ساتھ نہ دے۔ ٹرمپ انتظامیہ کا موقف ہے کہ اگر روس ایران کی پشت پناہی ترک کرتا ہے تو اس کے خلاف پابندیوں میں نرمی کی جا سکتی ہے۔ واشنگٹن پوسٹ سے بات کرنے والے سرکاری حکام کے مطابق اگرچہ ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم میں ایرک پرنس کا کوئی باقاعدہ کردار نہیں رہا، لیکن انتخابی مہم کے دنوں میں وہ متحدہ عرب امارات کے مقتدر حلقوں میں خود کو ڈونلڈ ٹرمپ کے غیر سرکاری نمائندے کی حیثیت میں پیش کرتے رہے ہیں۔ سیشلز میں ہونے والی ملاقات سے اس خیال کی تائید ہوتی ہے کہ ایرک پرنس کو واقعی ڈونلڈ ٹرمپ کا قریبی ساتھی سمجھا جاتا رہا ہے۔ اس کے علاوہ یہ بات بھی کسی سے چھپی ہوئی نہیں کہ ایرک پرنس ڈونلڈ ٹرمپ کے زبردست حامی رہے ہیں۔ رپبلکن پارٹی کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کی نامزدگی کے بعد جب ان کی انتخابی مہم شروع ہوئی تو مسٹر پرنس نے مہم کے لیے ڈھائی لاکھ ڈالر کا عطیہ بھی دیا تھا۔ اس کے علاہ ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی حلقے میں شامل کئی اہم افراد اور مسٹر پرنس کے درمیان گہرے تعلقات بھی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔
کردار
” ٹرمپ‘ روس کے درمیان پس پردہ مذاکرات میں متحدہ عرب امارات نے کردار ادا کیا“
Apr 05, 2017