گڑھی خدا بخش (نوائے وقت رپورٹ) ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کے موقع پر سابق صدر آصف علی زرداری نے اپنے خطاب میں کہاکہ جب تک سورج چاند رہے گا‘ بھٹو تیرا نام رہے گا۔ ایسا کرنا چاہئے جو آئندہ نسلیں بھی یاد کریں۔ میاں صاحب یہ آپ کا مینڈیٹ نہیں یہ آر او الیکشن تھے۔ پنجاب میں میاں صاحب کی جلسیاں ہو رہی ہیں۔ میاں صاحب نے لاہور میں اربوں روپے خرچ کرکے ایک سیٹ نکالی۔ پہلے بھی کہا تھا کہ آر او الیکشن نہیں مانتے۔ پنجاب میں جو جلسیاں نظر آ رہی ہیں‘ پٹواری اور ڈی سی ہٹنے کے بعد نہیں ہوں گی۔ اندرون لاہور اور ان کے گھروں کی طرف جانے والے راستوں میں بہت فرق ہے ان سڑکوں سے بھی مجھے کرپشن کے نوٹوں کی خوشبو آ رہی ہے۔ کّوا دونوں ٹانگوں سے پھنس گیا ہے میاں صاحب حکومت بھی خود کرتے ہیں اور اپوزیشن بھی خود کرتے ہیں اور اپنی حکومت پر تنقید بھی خود کرتے ہیں۔ آپ سیاسی نہیں مغل بادشاہ ہیں۔ پیپلزپارٹی آپ سے سیاست چھڑوا کر رہے گی۔ سینٹ الیکشن میں سیاسی بصیرت سے کام لیا میں نے آپ سے کہا تھا کہ چیئرمین سینٹ آپ کا نہیں بننے دیں گے۔ چھ مہینے پہلے کہا تھا سینٹ نہیں لینے دوں گا۔ وقت آیا تو انہوں نے تقسیم کرنے کیلئے رضا ربانی کا نام لیا‘ آپ نے ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ سے مل کر ہمارے خلاف سازشیں کیں۔ میاں صاحب کچھ بھی ہو جائے اب آپ سے صلح نہیں ہو گی آپ سے جنگ رہے گی۔ ہم تو طویل جنگ کے عادی ہیں آپ نہیں ہیں۔ میاں صاحب مقابلے کیلئے تیار ہو جائیں۔ ہم آپ سے تب بات کریں گے جب آپ ختم ہو چکے ہوں گے۔ ہم نے آپ کی حکومت بچائی‘ آپ کے وزراءکی ٹانگیں کانپ رہی تھیں‘ مگر جیسے ہی آپ کی جان چھوٹی‘ آپ نے آنکھیں سر پر رکھ لیں۔ اس بار آپ کو پنجاب کی وزارت اعلیٰ بھی نہیں لینے دیں گے۔ بہت جلد پنجاب میں آئیں گے‘ تخت رائے ونڈ کو ہلائیں گے‘ کسی کے ساتھ حکومت بنائیں‘ آپ کے ساتھ نہیں بنائیں گے۔ جانتا ہوں میاں صاحب میں کتنی برداشت ہے۔ جب حکومت نہیں ہوئی پھر ان کا پتہ چلے گا۔ میاں صاحب کو 40سال کا حساب دینا ہوں گا بلوچستان کو ماں‘ باپ کی ضرورت ہے۔ مشرف کی بے وقوفیوں سے بلوچستان میں آگ لگی یہ سب کو لڑا کر حکومت کر رہے تھے‘ آج خود پھنسے ہیں۔ ہم نے آپ کی طرح آنکھیں سر پر رکھ لیں۔ میاں صاحب! غریبوں کا خون چوسنا اور سیاست چھوڑ دیں۔ میاں صاحب آپ کسی اور ملک میں جائیں وہاں کوئی زمین کا ٹکرا خرید لیں۔ چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری نے گڑھی خدا بخش میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان اور نوازشریف کی جنگ منافقوں کی جنگ ہے۔ نوازشریف کو سیاست میں 32سال اور عمران خان کو 22سال ہو گئے ہیں۔ عمران خان اور میاں صاحب کی سیاست اور منافقت ایک ہے۔ طالبان کا بچھڑا بھائی عمران خان‘ نوازشریف کی ایکس ٹینشن ہے۔ ان دونوں کی سیاست اور جدوجہد جھوٹ اور فریب اور منافقت پر مبنی ہے۔ دونوں اقتدار کیلئے ایک دوسرے کو نیچا دکھا رہے ہیں۔ جاتی امرا اور بنی گالہ میں جمع ہونے والوں کو پی پی سے خطرہ ہے۔ ضیاءالحق کا سیاسی وارث نوازشریف ہے میں بھٹو کا وارث ہوں۔ عمران خان کا آخری اور میرا پہلا الیکشن ہے۔ بھٹو اور ضیاءالحق کے وارث آپ کے سامنے ہیں۔ بھٹو کا وارث آپ کے سامنے کھڑا ہے۔ آپ کی مرضی ہے کس کا ساتھ دیتے ہیں ایک کے ہاتھ میں شہید کا پرچم اور دوسرے کے ہاتھ میں جھوٹ اور فریب کا جھنڈا ہے۔ ایک تیسرا بھی ہے جو منافقت کے گھوڑے پر دوڑا چلا آ رہا ہے اس کے جھنڈے پر یوٹرن لکھا ہے۔ مذہبی انتہا پسندوں کی بی ٹیم کو اقتدار میں نہیں آنے دیں گے۔ عوام بتائیں کس کے ساتھ ہیں۔ بھٹو کے وارثوں یا ضیاءالحق کے وارثوں کے ساتھ ہو عوام کو اس سے غرض نہیں کہ کسی کو کیوں نکالا نوازشریف اور عمران نے پنجاب اور خیبر پی کے میں کچھ کام کیا ہوتا تو پی پی کے خلاف پروپیگنڈا نہیں کرتے اگر یہ لوگ اقتدار میں آ گئے تو پتہ نہیں ملک کا کیا ہو گا‘ عوام کو صرف اپنے مسائل کے حل کی فکر ہے۔ ہم نے 2013ءمیں غربت ختم کرنے کیلئے بے نظیر پروگرام شروع کیا ہے، عمران خان اور نواز شریف نے غربت کے خاتمے کیلئے کیا کیا ہے؟ دونوں کا نظریہ سرمایہ، جھوٹ اور فریب ہے۔ بلاول نے کہا کہ ن لیگ اور پی ٹی آئی کی سیاست اور معیشت امیروں کے لئے ہے۔ جاتی امرا، بنی گالہ میں سرمایہ دار جمع ہو چکے ہیں، امیروں کے لئے دی جانے والی ٹیکس ایمنسٹی سے عمران نے بھی فائدہ اٹھایا، 2013ءکے الیکشن میں دہشت گردوں نے ن لیگ اور پی ٹی آئی کو کھلا میدان دیا۔ ہر دہائی میں ایک بھٹو نے جان کا نذرانہ دیا، پی پی کو جب حکومت ملی تو ملک کے حالات خراب تھے، پی پی نے اپنے دور میں کالجز اور یورنیورسٹیز بنائیں۔ عمران کسی ہسپتال، یونیورسٹی اور کالج کا نام بتا دیں جو انہوں نے بنائی ہو، جس نے پوری زندگی ووٹ کی عزت نہیں کی وہ آج ووٹ کی عزت کی بات کرے تو مذاق نہیں تو کیا ہے؟ میاں صاحب تسی بہت کنفیوز ہو، میاں صاحب تین مواقع ملنے کے باوجود آپ سے ملک نہیں چلا، یہ آپ کے بس کی بات نہیں، میاں صاحب آپ مولا جٹ بن کر ججوں کو ڈرانا دھمکانا چاہتے ہیں، میاں صاحب آپ کو عدالتی اصلاحات پہلے کیوں یاد نہیں آئیں، کسی بھٹو کو کبھی انصاف نہیں ملا، ہم نے کبھی اداروں سے جنگ نہیں کی، ہر قربانی کے بعد ایک بھٹو پھر کھڑا ہو جاتا ہے، وقت کے سب سے بڑے فرعون سے ٹکرا جاتا ہے، آج کا سب سے بڑا فرعون انتہا پسندی اور دہشت گردی ہے۔ نواز شریف ججز کو ڈرانا چاہتے ہیں تاکہ پھر اقتدار میں آ سکیں۔ نواز شریف صبح اداروں کو گالیاں دیتے ہیں اور شام کو اپنے وزیراعظم کو معافی مانگنے بھیج دیتے ہیں، نواز شریف کہتے ہیں عدالت نے ہمارے ساتھ بہت ظلم کیا۔
بلاول بھٹو