اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) چیف جسٹس نے کہا ہے کہ کیا حکومت نے 90کروڑ روپے کے اشتہارات جاری کئے، ان اشتہارات میں ایک اشتہار لوڈشیڈنگ کے خاتمہ کا بھی ہے، تو کیا ملک سے لوڈشیڈنگ ختم ہو گئی ہے۔ سرکاری اشتہارات سے متعلق کیسکی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ حکومت نے 89کروڑ ورپے سے زائد کے اشتہارات اخبارات کو جاری کئے۔ 9سرکاری اشتہارات پر تصاویر موجود تھیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اشتہارات پر تصاویر کن لوگوں کی ہیں۔ ان اشتہارات میں ایک اشتہار لوڈشیڈنگ کے خاتمہ کا بھی ہے۔ کیا ملک سے لوڈشیڈنگ ختم ہو گئی ہے۔ ایک اشتہار میں توانائی بحران کے خاتمہ پر مبارکباد دی گئی۔ سرکار اپنی کارکردگی سے ضرور آگاہ کرے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ عدالت کو 3ماہ سے زائد کی تفصیلات مانگنا چاہیے تھیں۔ ذاتی تشہیر کےلئے 3ماہ میں ایک ارب روپے خرچ کئے گئے، آپ ہمیں گزشتہ ایک سال کے اشتہارات کی تفصیلات فراہم کریں۔ بتایا جائے کہ اربوں روپے کے اشتہارات کون جاری کر رہا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ممکن ہے کہ الیکشن کے قریب ترقیاتی فنڈز پر پابندی لگا دیں۔ ہم قوم کا پیسہ ووٹ مانگنے کےلئے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ ہم حکومت کو اشتہارات جاری کرنے سے نہیں روک رہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ حکومت اشتہار دے کر ادائیگیاں بھی نہیں کر رہی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کس کو کتنے اشتہار دینے ہیں یہ ہمارا کام نہیں ہے، اشتہارات کی ادائیگی کو یقینی بنایا جائے۔ سپریم کورٹ نے حشمت میڈیکل کالج جلال پور جٹاں کو بند کرنے کا حکم جاری کر دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پرائمری سکول کی حالت اس سے بہتر ہوتی ہے۔ عدالت نے ایف آئی اے کو حشمت میڈیکل کالج کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم جاری کر دیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ کالج نے 4کروڑ 81لاکھ روپے فیس کی مد میں وصول کئے لیکن رسید نہیں دی۔ دریں اثناءسپریم کورٹ میں چیئرمین شیخ زید ہسپتال کی خلاف قانون تقرری کے خلاف ازخود نوٹس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ہائیکورٹ میں زیرالتوا مقدمات ایک ہفتے میں نمٹانے اور فرید خان کی بطور چیئرمین توسیع کا نوٹیفکیشن فوری واپس لینے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہسپتال ٹرسٹ کے زیراہتمام قائم ہوا۔ 18 ویں ترمیم کے بعد ہسپتال صوبے کو منتقل ہوا۔ شیخ زید ہسپتال کی صوبے کو منتقلی کا بھی جائزہ لیں گے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ درخواست گزار ہائیکورٹ میں بھی قانونی چارہ جوئی کررہے ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ فرید خان کی مدت ملازمت میں توسیع کیو ں کی گئی؟، سیکرٹری کو کیا اختیار ہے کہ کسی کو توسیع دے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ فرید خان کی بطور چیئرمین توسیع کا نوٹیفکیشن فوری واپس لیں۔ کیوں نہ شیخ زید ہسپتال کا کنٹرول خود سنبھال لیں، بورڈ آف گورنرز کو تحلیل کردیتے ہیں۔ حمزہ شہباز کے کہنے پر شیخ زید ہسپتال کے چیئرمین فرید خان کو توسیع دی جارہی ہے۔ فرید خان کی مدت ملازمت میں توسیع کیوں کی گئی؟ کیا پنجاب حکومت کو کوئی اور بندہ نہیں ملتا؟ فرید خان بورڈ آف گورنرز کو کیوں اتنا محبوب ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ شیخ زید ہسپتال کو برباد کر کے رکھ دیا ہے۔ اپنے ہسپتالوں کو تباہ نہیں ہونے دیں گے۔ انشاءاللہ ملک میں کوئی طبی ادارہ برباد نہیں ہو گا۔ سیکرٹری ہیلتھ پنجاب نے چیئرمین فرید احمد خان کو توسیع نہ دینے کی یقین دہانی کرائی۔ دریں اثناءچیف جسٹس نے تارکین وطن سے شناختی کارڈ پر زائد فیس وصول کرنے پر از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے ہیں کہ سمندر پار پاکستانیوں کو ریلیف ملتا نظر آنا چاہئے۔ چیئرمین نادرا نے موقف اختیار کیا کہ وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد سمری واپس نہیں ملی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے نائیکوپ کارڈز کی فیس کم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ عدالت نے تارکین وطن کے شناختی کارڈ فیس میں کمی کی تفصیلات طلب کرلیں اور چیئرمین نادرا کو فیس میں کمی کی تفصیلات ایک ہفتے میں پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
چیف جسٹس