بچوں کے تحفظ کیلئے کاوشوں پر روزنامہ نوائے وقت کیلئے ”چائلڈ فرینڈلی ایوارڈ“

اسلام آباد(سٹی رپورٹر) بچوں کے جنسی استحصال کے خلاف سرگرداں ادارے ”ساحل“ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر منیزے بانو نے کہا ہے کہ بچوں کا تجارتی بنیادوں پر استحصال عالمی سطح پر ملین ڈالرز کا کاروبار بن چکا ہے، پاکستان میں اس ظلم و تشدد کے خلاف ہمیں کھل کر آواز بلند کرنا ہو گی۔ وہ بدھ کو نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ساحل کی سالانہ رپورٹ کے اجراءکے موقع پر خطاب کر رہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بچوں پر جنسی تشدد کے ساتھ ساتھ تجارتی بنیادوں پر بھی استحصال ہوتا ہے۔ زیادتی کے سینکڑوں واقعات رپورٹ ہوئے مگر بدقسمتی سے انصاف کے حصول کے لئے چند ہی مظلوم بچوں کے گھر والے سامنے آئے۔ اس موقع پر بچوں کے حقوق کے لئے مسلسل آواز اٹھانے پر اخبارات کو دو ایوارڈ دیئے جانے تھے جو کہ قومی اور علاقائی اخبارات کی کیٹیگری پر مشتمل تھے۔ قومی سطح پر بچوں کے تحفظ کے لئے کوشاں رہنے پر روز نامہ نوائے وقت کو ”چائلڈ فرینڈلی ایوارڈ“ دیا گیا جبکہ علاقائی سطح پر یہ ایوارڈ روزنامہ کاوش کو دیا گیا۔ نوائے وقت کا ایوارڈ سینئر سٹاف رپورٹر محمد فہیم انور نے وصول کیا۔ انہوں نے اس موقع پر مدیر اعلیٰ نوائے وقت گروپ رمیزہ مجید نظامی کی جانب سے ادارہ ساحل کا شکریہ ادا کیا کہ ساحل نے ان کے اخبار کو اس ایوارڈ کیلئے منتخب کیا۔ ڈاکٹر منیزے بانو کا کہنا تھا کہ قصور، سوات اور جڑانوالہ میں بچوں کے ساتھ ہونے والے واقعات ہمارے سامنے ہیں۔ یہاں زیادتی کے سینکڑوں واقعات رپورٹ ہوئے مگر انصاف کے حصول کے لئے چند ہی مظلوم بچوں کے گھر والے سامنے آئے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان میں اب ہمیں اس خاموشی تو توڑنا ہوگا اور اس ظلم کے خلاف کھل کر آواز اٹھانا ہوگا۔ بچوں سے جنسی زیادتی کی روتھام اور اس ضمن میں عوام کے مابین آگاہی پھیلانے کے لئے رضاکارانہ طور پر متحرک رہنے کےلئے مس لبنیٰ حیاءالدین کو بیسٹ رضاکار ایوارڈ دیا گیا۔ مہمان خصوصی ناروے ایمبیسی کے پروگرام ایڈوائزر تنویر احمد شیخ نے اظہار خیال کرتے کہا کہ بچوں سے جنسی زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے سد باب کے لئے سنجیدہ کوششیں کی جانی چاہیں اور کئی واقعات میں یہ دیکھا گیا کہ اول تو متاثرہ بچے کے والدین ایف آئی آر درج نہیں کراتے لیکن اگر ایف آئی آر درج کرائے جانے کی صورت میں بھی اس پر اس قدر طویل عدالتی کاروائی اور مقدمہ چلتا ہے کہ والدین کو انصاف نہیں ملتا اور مجبوراً یا دباﺅ کی وجہ سے مقدمہ واپس لے لیا جاتا ہے۔
نوائے وقت/ ایوارڈ

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...