لاہور ہائی کورٹ نے پرائیویٹ اسکولز پر ٹیوشن،داخلہ اورسیکیورٹی فیس کے علاوہ دیگرچارجز وصول کرنے پر پابندی عائد کر دی

  لاہور ہائی کورٹ نے پرائیویٹ اسکولز کو ٹیوشن ، داخلہ اور سیکیورٹی فیس کے علاوہ کوئی بھی چارجز وصول کرنے پر پابندی عائد کر دی۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ جسٹس عابد عزیر شیخ کی سربراہی میں تین رکنی نے پرائیویٹ اسکولز کی فیسیں بڑھانے کے متعلق کیس کا فیصلہ سنایا۔ فیصلے میں عدالت اسکولوں کی فیسیں 5 فیصد سے بڑھا کر 8 فیصد مقرر کرنے کا اقدام غیر آئینی قرار دیتے ہوئے حکم دیا کہ حکومت فیس بڑھانے کے لیے تعلیمی اداروں کے منافع کا جائزہ لے گی اور تمام اسکول 2015/16 میں لی گئی 5 فیصد سے زائد اور 2017/18 میں 8 فیصد سے زائد فیس وصولی کا جواز 30 دن میں حکومت کو پیش کریں گے۔ عدالت نے کہا کہ اگر سکول مقررہ وقت میں جواز پیش نہ کر سکے تو اسکول انتظامیہ کو زائد فیسیں واپس کرنا ہوں گی۔ لاہور ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ حکومت پنجاب فری اینڈ کمپلسری ایجوکیشن ایکٹ کا نوٹیفیکیشن جاری کرے . اور 90 دن میں مساوی پالیسی مرتب کرے۔ عدالتی فیصلے میں قرار دیا کہ فیس بڑھانے کے لیے اساتذہ، عمارت اور دیگر سہولیات کو مد نظر رکھا جائے گا جبکہ عدالت نے پرائیویٹ اسکولز کو حکم دیا کہ وہ والدین کو کسی خاص دوکان سے کتابیں اور یونیفارم خریدنے کے پابند نہیں کر سکتے، والدین اپنی مرضی سے کسی بھی دکان سے خریداری کر سکتے ہیں۔ عدالت نے پنجاب حکومت کو حکم دیا کہ والدین کی شکایت کے ازالے کے لیے جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ طریقہ کار وضع کیا جائے۔

ای پیپر دی نیشن