دیوالیہ ہونے کی بات غیرذمہ دارانہ، آئی ایم ایف کے پاس جانا ہو گا: معاشی ماہرین

لاہور (احسن صدیق) وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کی جانب سے پاکستان کے لئے دو آپشن دیوالیہ یا آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کے بیان پر سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر سلمان شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان کے معاشی حالات بہت خراب ہیں، ملک کی معیشت میں اس وقت 30ارب ڈالر کا فرق (گیپ) ہے جس کی بنیادی وجہ 18ارب ڈالر کا کرنٹ اکائونٹ خسارہ، 35ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ اور زرمبادلہ کے ذخائر 1.5ماہ کی درآمدات کے برابر ہیں جو کہ 3ماہ کی درآمدات کے برابر ہونے چاہئیں، ان میں بھی 10ارب ڈالر کی کمی کا سامنا ہے۔ اس صورتحال میں معیشت کی بحالی کے لئے پاکستان کا آئی ایم ایف کے پاس جانا ضروری ہے۔ سرمایہ کاری کے لئے آزادانہ ماحول فراہم کیا جائے۔ بیورو کریسی کے نظام کو درست کیا جائے اور جن اداروں کی ضرورت نہیں انکو بند کیا جائے دیگر کو فعال بنایا جائے۔ ماہر اقتصادیات اور پنجاب کی سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ پاکستان دیوالیہ نہیں ہو گا۔ موجودہ حکومت آئی ایم ایف کے پاس جانے کے حوالے سے 7ماہ غیر یقینی کا شکار رہی۔ جس نے حالات کو خراب کیا ہے اب حکومت کو کوشش کرنی چاہئے ہے کہ آئی ایم ایف کا پروگرام ایسا نہ ہو کہ جس سے عام آدمی متاثر ہو۔ انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک بینکنگ اینڈ فنانس کے چیئرمین ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے کہا کہ یہ بات غیرذمہ دارانہ ہے کہ پاکستان دیوالیہ ہو جائے گا۔ آئی ایم ایف کا یہ پروگرام بھی آخری نہیں ہو گا۔ دنیا میں کسی بھی ملک نے گزشتہ 25سال میں اتنی بار آئی ایم ایف سے قرض نہیں لیا ہے جتنی بار پاکستان نے لیا ہے جو ایک ریکارڈ ہے۔ قرض کے نتیجے میں عوام پر بالواسطہ ٹیکسز کا بوجھ پڑے گا۔

ای پیپر دی نیشن