گڑھی خدا بخش (نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے ذوالفقار علی بھٹو کی 40 ویں برسی پرگڑھی خدا بخش میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج کے دن پاکستان کے عوام کی امیدوں کا قتل ہوا، آئین پاکستان کے خالق کا خون ہوا، آج کے دن آئین پاکستان کے خالق کو سولی پر لٹکا دیا گیا۔ ذوالفقار علی بھٹو جنگی قیدی واپس لائے۔ ملک کو ایٹمی طاقت بنایا۔ اس کو کیوں قتل کیا گیا جس نے ٹوٹے ملک کو جوڑا۔ ساری قوم کو اپنے پیروں پر کھڑا کیا، اس کو کیوں قتل کیا۔ آصف زرداری نے 8سال پہلے عدالت میں درخواست دی بھٹو کے خون کا جواب دیا جائے۔ ہمارے خون کا مقدمہ ہوتو عدل کی دیوی کو نیند کیوں آ جاتی ہے۔ بھٹو کیوں قتل ہوتے رہے۔ ہمارے خون کا حساب کون دے گا۔ آج کا دن یہ سوال پوچھ رہا ہے کہ پیپلز پارٹی کو انصاف کب ملے گا۔ پوری دنیا خلاف تھی لیکن بھٹو نے کہا تھا گھاس کھائیں گے ملک پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔ جس نے ملک میں مضبوط دفاع کی بنیادیں رکھیں اس کی موت کے پروانے پر دستخط کرنے والے کون تھے۔ ہمارے قاتلوں کو کب تک تحفظ دیا جاتا رہے گا۔ پیپلز پارٹی کیلئے انصاف کے ترازو کا توازن کیوں کھو جاتا ہے۔ جو تاریخ سے سبق نہیں سیکھتے انہیں تاریخ سبق سکھاتی ہے۔ آج کیا ذوالفقار علی بھٹو کی وجہ سے بھارت کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر بات کر سکتے ہیں۔کیا آئین دینے والا غدار تھا یا آئین توڑنے والا؟ ملک کی سلامتی کیلئے جان دینے والا غدار تھا یا ملک کا مفاد بیچنے والا غدار تھا۔ ہمارا نظریہ نہیں بدلا تمہارا بیانیہ بدلتا رہا ہے۔ آئین پر حملہ کرنے کی کوشش کی گئی تو تمہارا حشر بھی آمروں جیسا ہو گا۔ اس بے نامی وزیر اعظم کو یہ معلوم نہیں کہ مضبوط صوبے ہی مضبوط وفاق کی علامت ہیں۔ خان گھوٹکی آکر، سندھ کا نمک کھا کر کہتا ہے اسے سندھ کی ضرورت نہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اٹھارویں ترمیم سے وفاق کا دیوالیہ ہو گیا۔ انہیں سندھ نہیں سندھ کے وسائل گیس پانی چاہئیں۔ تم کون ہو کٹھ پتلی سندھ کو تمہاری ضرورت نہیں، تم اٹھارویں ترمیم ختم کرنے کی کوشش کرو۔ ون یونٹ کی کوشش کرو میں ایک لات مار کر حکومت ختم کر دوں گا۔ تم کوشش کرو ہم تمہارے سامنے دیوار بن کر کھڑے ہو جائیں گے۔ ہم اس ملک کو ون یونٹ نہیں بننے دیں گے۔ پی ٹی آئی کی حکومت نے جھوٹ کے سوا کوئی کام ایمانداری سے نہیں کیا۔ بجلی مہنگی کرتے ہیں پر بجلی دیتے نہیں۔ وزیر خزانہ اسد عمر پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ وزیر ہے یا معاشی دہشت گرد؟ خان صاحب آپ کی حکومت چوری سینہ زوری کے سوا کچھ نہیں جانتی۔ وہ آج بھی سندھ کے 120 ارب روپے پر سانپ بن کر بیٹھا ہے۔ حکومت چابی سے اور ملک جادو سے نہیں چلتا۔ ہمیں ڈرانے کیلئے نیب گردی شروع کر دی جاتی ہے۔ پٹرول کی قیمت میں بار بار اضافہ کیا جا رہا ہے۔ وزیر خزانہ کہتا ہے کہ معاشی پالیسیوں کی وجہ سے عوام کی چیخیں نکلیں گی۔ بے نامی اکائونٹس کے قصے صرف قصے اور الزامات ہیں وہ بھی صرف جھوٹے۔ نیب کا احتساب نہیں صرف سیاسی انتقام ہے۔ کوئی ان کو یہ سمجھائے معیشت چندے سے نہیں چلتی، تجاوزات کے خلاف کارروائی کے نام پر لوگوں کو بے گھر کیا جا رہا ہے۔ کوئی ان کو سمجھائے سیاست گالی سے نہیں چل سکتی، یہ احتساب نہیں کردار کشی، سیاسی انتقام، سیاسی انجینئرنگ ہے۔ عدالت کہتی ہے میرا نام جے آئی ٹی سے نکالا جائے لیکن تحریر ی فیصلے میں ذکر ہی نہیں۔ کھلی عدالت میں سنایا گیا فیصلہ کچھ اور تھا پھر تحریری فیصلہ کچھ اور تھا۔ مجھ پر اس وقت کے الزامات لگائے گئے جب میں ایک سال کا تھا۔ کیا ذولفقار علی بھٹو، 12مئی اور اصغر خان کیس سست روی کا شکار نہیں۔ بھٹو شہید نے کہا تھا کہ وہ یونٹ گیا تو لات مار کر ختم کروں گا۔ آج میں کہتا ہوں 18ویں ترمیم ختم، ون یونٹ لاگو کرنے کی کوشش کی گئی تو حکومت کو لات مار کر ختم کردوں گا۔ ہمارے کیسز کو پنڈی میں شفٹ کرنے کی کیا وجہ ہے۔ کیا سیاسی انجینئرنگ سے اس بے نامی وزیر اعظم کو مسلط کرنا ناانصافی نہیں، کیا کالعدم تنظیم کو الیکشن لڑوانا ناانصافی نہیں۔ کیا 2018ء کے انتخابات میں بدترین دھاندلی کرنا ناانصافی نہیں۔ حیدر آباد سے تعلق رکھنے والے ہمارے ایم پی ایز کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔ ہمارے لوگوں کو ضمانت کا حق نہیں اور دہشتگردوں کو این آر او دیتے ہیں۔ سپیکر سندھ اسمبلی کو جھوٹے کیسز میں اسلام آباد سے گرفتار کیا گیا۔ کیا ووٹ چوری کرنا، فارم 45غائب کرنا ناانصافی نہیں۔ جب پوچھتا ہوں کہ وفاقی وزراء اور دہشتگردوں کے رابطے کیوں ہیں تو مجھے ملک دشمن کہا جاتا ہے۔ میں نے تین وزیروں کو ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔ ان وزیروں کو تو نہیں ہٹایا گیا۔ اس کو وزیر بنایا گیا جس پر بے نظیر بھٹو کے قتل کی سازش کا الزام ہے۔ مایوسی اور اتنی برداشت کے باوجود پرامید ہوں کہ عدالت سے انصاف ملے گا۔ یہ بھٹو شہید کی سوچ، نظریے، فکر اور ذکر سے ڈرتے ہیں۔ اتنا ڈرتے ہیں کہ بی بی شہید کا نام بھی برداشت نہیں کر سکتے۔ بے نظیر بھٹو انکم سپورٹ سے بی بی شہید کا نام ہٹانے کی سازش ہو رہی ہے۔ یہ دراصل بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ہی بند کرنا چاہتے ہیں۔ تبدیلی سرکار عوام کے حقوق، سوچ کی آزادی اور جمہوریت چھیننا چاہتی ہے۔ بھٹو شہید کو انصاف ملنے پر ہی انصاف کی ابتدا ہو گی۔ یہ کیا سمجھتے ہیں کہ نیب کے ذریعے ہمیں ڈرا سکتے ہیں، یہ کیا سمجھتے ہیں کہ بھٹو کا نواسہ جھک جائے گا۔ بی بی کا بیٹا جھک جائے گا۔ ظلم، ہر طاقت سے ٹکرائیں گے۔ آ جائو آمر کا مزار دیکھو اور پھر شہید بھٹو کا مزار دیکھو، منہ چھپاتے مشرف کو دیکھو۔
گڑھی خدا بخش (نوائے وقت رپورٹ، این این آئی) سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ اگر موجودہ وزیراعظم کو رہنے دیا تو یہ پاکستان کو سو سال پیچھے دھکیل دے گا۔ حکمرانوں کو ایوانوں سے نکالنے کا وقت آ گیا ہے۔ گڑھی خدا بخش میں سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کی چالیسویں برسی کے موقع پر جلسہ سے اپنے خطاب میں آصف علی زرداری نے کہا کہ بھائیو، بہنو! تیار ہو جاؤ! اسلام آباد جاکر حکمرانوں کو گھر بھیجنے کا وقت آ گیا ہے، چاہے میں جیل میں ہوں یا باہر اب ان کو زیادہ وقت نہیں دے سکتے۔ کارکن صبر کریں، بہت جلد ان کو نکالنے کی تحریک چلائیں گے۔ آصف علی زرداری نے اپنا پلان بتاتے ہوئے کہا کہ ہم ان کو ایوانوں سے نکالیں گے۔ ہم سڑکوں پر رہیں گے اور ان کو نکال کر ہی واپس آئینگے۔ اگر موجودہ وزیراعظم کو رہنے دیا تو پاکستان کو سو سال پیچھے دھکیل دے گا۔ انہوں نے موجودہ حکومت کی پالیسیوں اور مہنگائی میں اضافے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ غریب کے لیے بجلی کا بل دینا مشکل ہو گیا ہے۔ ان کو غریبوں کا احساس ہی نہیں ہے۔ ٹماٹر اور پیاز سمیت ہر چیز دوگنا مہنگی ہو چکی ہے۔ سلیکٹڈ وزیراعظم خود پھٹ پڑا ہے کہ پیسہ اکٹھا نہیں ہو رہا۔ اگر پیسے اکٹھے نہیں ہو رہے تو اقتدار چھوڑ دو۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ پہلے ہی کہا تھا کہ ہمیں حکومت کی نیت پر شک ہے۔ اٹھارویں ترمیم کو ختم کرنے کے لیے میرے خلاف کیسز بنائے جا رہے ہیں۔سلیکٹڈ حکومت کو 18 ویں ترمیم ختم کرنے کیلئے لایا گیا، ہر چیز مہنگی ہو گئی ہے، ڈالر 40 روپے مہنگا ہوگیا، میرا غریب جی نہیں سکتا۔ انہیں غریب کا احساس نہیں۔ یہ سمجھتے ہیں کہ ’’اناں کول پیسے نئیں‘‘۔ ملک کی خاطر جہاد کریں گے۔ ملک کی خاطر انہیں ایوانوں سے نکالیں گے۔ دھرنا ان کی طرح نہیں دیں گے کہ رات کو گھر چلے جائیں۔ ہم سڑکوں پر لیٹے رہیں گے، انہیں نکال کر دم لیں گے۔ پی پی پی رہنما نثار کھوڑو نے کاروان بھٹو کے دوران بلاول بھٹو کا استقبال کرنے پر کارکنان کا شکریہ ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ابھی تو کراچی سے لاڑکانہ آئے ہیں۔ جب دمادم مست قلندر کریں گے تو لگ پتا جائے گا۔ انہوں نے موجودہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت عوام دشمن حکومت ہے ۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے ملک کو آئین دیا۔ ٹوٹے ہوئے ملک کو اکٹھا کیا اور عوام کو ان کا حق دلایا۔ انہیں زباں دیا ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نااہل ہے، یہ اپنا کام نہیں کر سکتی اور نااہل حکومت عوام کیلئے کچھ نہیں کر سکتی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وفاقی حکومت سندھ کے ہسپتال زبردستی لینا چاہتی ہے اور سندھ کو اس کا حق نہیں دیا جا رہا۔ پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج بھٹو مخالفین بھی بھٹو کی کمی محسوس کر رہے ہیں۔ بے نظیر جمہوریت کی جنگ لڑتی رہیں آج آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو الزامات کی زد میں ہیں۔ بھٹو کے مخالف اپنے گناہ تسلیم کر رہے ہیں۔ مخالفین کہتے ہیں آج بے نظیر کی بہت ضرورت ہے۔ آج کچھ لو گ بلاول بھٹو سے خوفزدہ ہیں۔ کارروان بھٹو سے مخالفین پر لرزہ طاری ہے۔ بلاول بھٹو نے ہمیشہ عوام کے مسائل کی بات کی۔ ہم اٹھارویں ترمیم کو رول بیک نہیں ہونے دیں گے۔ عمران خان آئین اور جمہوریت کو نہیں مانتے۔ بلاول بھٹو نے کہا حکومت نہیں گرائیں گے۔ حکومت اپنی سمت درست کر لے۔ مہنگائی روز بروز بڑھ رہی ہے، ہم حکومت کا قبلہ درست کریں گے۔ مزدوروں کے حقوق نہیں چھیننے دیں گے۔ جب بلاول بھٹو اسلام آباد پہنچیں گے تو حکمران خود ہی بھاگ جائیں گے۔ رہنما پیپلز پارٹی خورشید شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہر دور میں پیپلز پارٹی کو ختم کرنے کی بات کی گئی۔ بھٹو پاکستان کی تاریخ کا حصہ بن چکا ہے۔ آمر سمجھتا تھا کہ پیپلز پارٹی کی سوچ ختم ہو جائے گی آج کے دن آمر کی سوچ نے بھٹو کو شہید کہا۔
18 ویں ترمیم ختم کرنے کی کوشش پر حکومت کو لات مار کر گرا دیں گے، بلاول: گھر بھیجنے کا وقت آ گیا، زرداری
Apr 05, 2019