سول سروس ریفارمز کے بارے میں ہم ہمیشہ سنتے آئے ہیں، مگر بوجوہ کوئی حکومت بھی قابل ذکر تبدیلی نہ لا سکی۔ ترقی کا نظام تو اس قدر ناقص کہ گھوڑے گدھے میں کوئی تمیز نہیں کی جاتی۔ 99 فیصد کیسز میں بس ایک ہی پیمانہ، کہ سینئر کون ہے۔ اور اسے بلا سوچے سمجھے آگے دھکیل دیا جاتا ہے، کارکردگی کے اعتبار سے موصوف خواہ تنزلی کے مستحق ہی کیوں نہ ہوں۔ جہاں حقیقی میرٹ کی بات ہوئی، یار لوگ عدالتوں میں چلے گئے اور مدعا حاصل کر لیا۔ بیوروکریسی کے حوالے سے پی ٹی آئی سرکار کا ریفارم پروگرام اس لحاظ سے منفرد ہے کہ اس میں حقیقی میرٹ کی بات کی گئی ہے۔ اب ہرایرے غیرے کی رپورٹ آؤٹ سٹینڈنگ نہیں ہو گی۔ صرف 20 فیصد یہ اعزاز حاصل کر پائیں گے، اور 30 فیصد ویری گڈ قرار دیئے جا سکیں گے۔ اور 10 فیصد کو لازماً Average اور باقی 10 فیصد کو Below Average کی کٹیگری میں رکھا جائے گا۔ اس نظام کی روح مسلح افواج کی پرموشن پالیسی سے مستعار لی گئی ہے۔ جہاں آدھی نفری محض ایک درجہ پروموشن کے بعد ریٹائر ہو جاتی ہے اور ٹاپ پر وہی پہنچتا ہے، جو واقعی اہل ہوتا ہے۔ توقع کی جاتی ہے کہ مجوزہ نظام کے تحت سول بیوروکریسی میں بھی گریڈ 18 میں گھر بھجوائے جانے کے لائق لوگ گریڈ 22 تک پہنچ نہیں پائیں گے۔
٭…٭…٭