اللہ تعالیٰ نے انسان کو بہترین ساخت پر پیدا کیا ہے پھر فرمایا ہے کہ انسان خسارے میں ہے۔ خسارہ اور نقصان سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ وہ اللہ اور رسولوں پر ایمان لائے ‘ نیک عمل کرتا رہے ‘ دوسروں کو بھی نیک عمل کرنیکی تلقین کرے اور ہر مصیبت و آزمائش میں صبر اور حوصلہ کرے۔ سب آزمائشیں اور مصائب و دکھ اور بیماریاں اور آج کوورونا وائرس اللہ کی طرف سے تنبیہہ ہے۔ ناگہانی موت میں تو ممکن ہے آخری وقت میں کلمہ پڑھنا اور توبہ کرنا نصیب ہو یا نہ ہو سکے۔کورونا وائرس جیسی وبا نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے بہت بڑی تعداد قرنطینہ میں جا چکی ہے اور مسلسل جاری ہے اور کتنے لوگ اس وبا میں جان سے جا رہے ہیں اس فرصتِ مستعار کو مہلتِ زرنگاہ تصور کر کے ہر انسان کو اپنا رویہ درست کرنے ‘ اللہ تعالیٰ سے معافی مانگنے اور توبہ و استغفار کرنے کا موقع ہے۔
دنیا جہان کے اپنے اپنے فلسفے‘ تصورات اور عقیدے ہیں مگر ہم مسلمانوں کیلئے توبہ اس کا واضح عقیدہ و ایمان ہے کہ ہر تکلیف و مصیبت ‘ بیماری اور ابتلا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور ان مصائب و بیماریوں کو دور کرنیوالی بھی صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے۔ دوا ‘ علاج معالجہ ‘ پرہیز اور احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا ضروری بلکہ نسبتِ رسول اللہ ہے۔ انفرادی طور پر ہر انسان کوخواہ وہ مرد ہے یا عورت، بوڑھا ہے یا جوان، امیر ہے یا غریب، شہری ہے یا دیہاتی ،ان پڑھ ہے یا خواندہ پوری ذمہ داری سے حکومتِ وقت کی ہدایات پر عمل کرنا چاہئے۔ اپنے گھر کے ہر فرد کو پوری ذمہ داری سے ڈاکٹروں اور حکومتی ہدایات پر عمل کرنے پر مجبور کرنا چاہئے۔اپنے اپنے گھر کے علاوہ ہمسایوں اور محلہ داروں ‘ تعلقداروں کو بھی محتاط ہونے اور اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے پر آمادہ کرنا چاہئے۔ اس طرح سے چراغ سے چراغ جلتا اور روشنی پھیلتی اور اندھیرے چھٹتے ہیں۔
جو آدمی جتنا اثرورسوخ اور جتنا بڑا حلقہ احباب اور عوام الناس میں ہردلعزیز ہے اس کی ذمہ داری اسی قدر زیادہ ہے اور اس ذمہ داری کے نبھانے میں کوتاہی وبال ہے۔ بلدیاتی ممبران سے لیکر ممبران سینیٹ، پارلیمانی اور صوبائی اسمبلی اپنے اپنے حلقہ جات میں انتخابی مہم کی طرح کورونا وائرس سے بچاؤ کی تدابیر سے روشناس کرائیں۔ جیتنے والوں کیلئے تو یہ اولین ترجیح ہونی چاہئے۔ مقابلہ میں حصہ لینے والے معزز حضرات انکا تعلق جس جس پارٹی سے بھی ہو انکی بھی یہ اخلاقی ‘ قومی اور مذہبی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام الناس کو کورونا وائرس کی ناگہانی آفت سے بچاؤ کی ترغیب دیں۔ حکومتی ہدایات سے روشناس کریں۔ گھبراہٹ کا شکار نہ ہوں۔ میل جول ترک کر کے ‘ ہاتھ ملانے ‘ بغل گیر ہونے سے اجتناب کریں۔ ہاتھوںکو بار بار صابن سے دھوئیں‘ غذا میں احتیاط کریں ، نزلہ ، زکام اور کھانسی سے بچنے کی تدابیرکریں۔
اجتماعی سرگرمیاں موقوف ہو چکی ہیں‘ دکانیں ،کاروبار معطل ہیں ، سرکاری و غیر سرکاری تعلیمی ادارے اور دیگر ادارے بند ہیں‘ ‘ مساجد تک میں نمازیوں کیلئے پابندی جماعت کی رعایت موجود ہے۔ ان حالات میں گھروں میں نماز کا اہتمام کریں‘ زیادہ سے زیادہ نوافل ادا کریں‘ زیادہ وقت تلاوتِ قرآن مجید اور مطالعہ حدیث اور اسلامی لٹریچر کے مطالعہ پر صرف کریں‘ توبہ استغفار کریں‘ رو رو کر گڑگڑا کر رب سے اس ناگہانی آفت کو ٹالنے کی دعا کریں۔ جب ساری قوم احتیاطی تدابیر کے مطابق محدود ہو گئی ہے ایسے نازک موقع پر ہمارے ہی بھائی بندڈیوٹیاں دے رہے ہیں۔ کورونا وائرس کے متاثرین کی نگہداشت ان کا علاج معالجہ ان کی ضروریات کی فکرمندی، ان کی حفاظت اور دلجمعی‘ انہیں حوصلہ دلانا، ان کے رشتہ داروں کو تسلی و تشفی دینا۔ یہ سارے وہ کام ہیں جو ہمارے بھائی سرانجام دے رہیں ان کیلئے دعائیں کریں‘ اللہ تعالیٰ اجر عظیم سے نوازے۔ ڈاکٹر صاحبان ‘ نرسیں ‘ پیرا میڈیکل سٹاف‘ ریسکیو1122 کا پورا عملہ‘ افواج پاکستان کے سربراہان ‘ افسران اور ان کا ایک ایک فرد‘ رینجرز ‘ پولیس کے اعلیٰ افسران اور ان کا ایک ایک فرد‘ انتظامی افسران سیکرٹریٹ سے لیکر کمشنر‘ ڈپٹی کمشنر‘ افسران اور سارا عملہ مبارکباد اور ستائش و تعریف کے قابل ہے۔ میڈیا کا کردار بہت نمایاں ہے اس قومی اور مذہبی فریضہ کی ادائیگی میں جہاں پوری قوم ان کی ممنونِ احسان ہے وہاں اصل انعام کے حقدار وہ سب اللہ کی بارگاہ میں ہیں جہاں کسی کا حق نہیں مارا جاتا ہے بلکہ انسان کی خواہشات اور تصورات میں بھی وہ انعامات و اکرام نہیں آتے جو اللہ تبارک و تعالی نے ان اپنے پیارے بندوں کیلئے دینے طے کر رکھے ہوتے ہیں۔ سب انسان اللہ کا کنبہ ہے۔ جو انسان دوسرے انسان کی بلاتمیز و مذہب و ملت ‘دکھ درد میں مدد کرتا ہے اللہ کی خوشنودی کا حقدار بنتا ہے پھر کلمہ گو مسلمان کا ہر ہر قدم جو وہ اپنے کلمہ گو مسلمان کے حق میں اٹھاتا ہے وہ اس کے حساب میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے صدقہ لکھا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ خوش ہو کر اپنے فرشتوں سے کہتا ہے کہ دیکھو میرے بندوں کو جو میری خوشنودی کیلئے، میری رضا کی طلب میں اپنی جانوں کو خطرات میں ڈالکر اپنا سکھ ‘چین و آرام اور نیندیں چھوڑ کر اپنے بیوی بچوں اور عزیزوں کو چھوڑ کر فرض ادا کر رہے ہیں۔ابتلا کے اس دور میں ہر مسلمان کا فرض ہے کہ وہ اللہ سے اس ناگہانی آفت سے چھٹکارے اسکے خاتمہ کی دعا کرے۔ ایک دوسرے کی خیرخواہی ‘ صحت و عافیت اور نیک پاک زندگی کی اللہ سے بھیک مانگے۔ اس میں سب کی نجات و بخشش ہے۔