کورونا وائرس کو دنیا میں پھیلے دو ماہ سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے اور اب 180ممالک میں تباہی پھیلاتا ہوا یہ وبا اس وقت امریکہ میں اپنے پنجے گاڑ چکی ہے۔ چین نے اپنے ملک میں بڑی ہمت اور جوانمردی سے اس جرثومے کو دیس نکالا دے دیا ہے اور اب وہ اپنے میڈیکل سٹاف کو بھرپور خراج ٖعقیدت پیش کرتے ہوئے اپنے دوست ممالک کی مدد کے لیئے باہر آ چکا ہے۔ اپنی سر زمین پر کرونا کو شکست دینے کے بعد پاکستان سے حق دوستی نبھاتے ہوئے اس مشکل گھڑی میں پاکستان کے بھرپور یکجہتی اورعزم مصمم کا اظہار کیا ہے۔ گزشتہ روز چینی سفارت خانے کی طرف سے ایک ویڈیو جاری ہوئی ہے جس میں کرونا کے خلاف جاری جنگ میں پاکستانیوں کا حوصلہ بڑھانے کے لیئے چینی طلبہ پاکستان زندہ باد، دوستی زندہ باد ، جیتے کا جھنڈا پاکستان کے نعرے لگاتے دکھائے گئے۔ اسی طرح مری روڈ، اسلام آباد پر ایک چینی لڑکی نے شہریوں میں مفت ماسک تقسیم کیے۔ کرونا وائرس کا مقابلہ کرنے کیلئے چین کی پاکستان کے لیئے نیک خواہشات اور مختلف قسم کے بھرپور اقدامات قابل ستائش اور لائق تحسین ہیں۔چین کی طرف سے ڈاکٹروں اور سٹاف کے لیئے ضروری کٹس اور دیگر حفاظتی سامان کا پہلا جہاز پہنچ چکا ہے۔ دیگر سامان جس میں وینٹیلیٹرز بھی پاکستان پہنچ رہے ہیں۔
پاکستان اس مشکل وقت اور قدرتی آفت کی زد میں ہے۔ جس تیزی سے یہ وبا پھیل رہی ہے خدشہ ہے اتنی ہی تیزی کے ساتھ انسانی اموات کا باعث بن رہی ہے۔یہ ملک پہلے ہی غربت، بیروزگاری جیسی عفریت کا شکار ہے۔ پاکستان بطور ملک اور عوام بطور قوم ایک مشکل امتحان سے گزر رہے ہیں۔ اسی طرح اقوام عالم کو سنگین اقتصادی ، مالی اور خوراک کے بحران کا بھی سامنا ہو گا۔ جس سے انسانی اقدار کی بنیادیں بھی ہل سکتی ہیں۔ اس لیے اس وائرس سے بچاؤ کیلئے اور اس کے پھیلاو کو روکنے کیلئے اپنے دستیاب وسائل میں تدبیریں اختیار نہ کرنا انسانی ہلاکتوں کو کھلی دعوت دینے کے مترادف ہو گا۔پاکستان کی حکو مت اور پاک فوج نے کرونا وائرس کے انسداد کیلئے ایکشن پلان کا اعلان کر دیا ہے۔ اگرچہ ہماری سرحدوں پر بھی صورتحال تسلی بخش نہیں لیکن اس کے باجود پاک فوج اپنے طبّی عملے اور سازوسامان سمیت عوامی خدمت کے لیئے پیش پیش ہیں۔تمام ملک اور صوبوں سمیت لاک ڈاؤن کیا جاچکا ہے۔تمام ذرائع آمدو رفت بند ہو چکے ہیں اور لوگوں کو اپنے گھروں میں رہنے کا مشورہ دیا ہے۔ محض احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں ۔ حکومت کی ساری توجہ اِنہیں ہدایات پر عملدرآمد کرنے پر مرکوز ہے لیکن ہمارے نچلے شہری ہیں کہ ہربات کو مذاق میں اُڑانے کی کوشش کرتے ہیں ۔اِنہیں اپنی فکر ہے نہ ہی دوسروں کی۔ خواہ مخوا بہادری دکھانے کیلئے گھر سے نکل جاتے ہیں اور مٹر گشت کرتے ہیں اور چند جان بوجھ کر ڈبل سواری کی کوشش کرتے ہیں۔
حالانکہ اِس وقت مکمل نظم و ضبط کا مظاہرہ کر نے کی ضرورت ہے اور حکومتی ہدایات کے ساتھ اپنی عقل سے بھی کام لے کر اِس مشکل سے نکلنا ہو گا۔افراتفری سے بچنا ہو گا، منفی پراپیگنڈا چاہے وہ کسی سطح پر ہو اُسے رد کرنا ہو گا۔ اس موقع پر اپوزیشن کے رہنماؤں سے مشاورت کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ ان کا رویہ بھی حوصلہ افزا نظر آرہا ہے۔ اس موقع پر سیاست اور پوائنٹ سکورنگ سے اجتناب کرنا ہو گا۔نادیدہ کرونا وائرس نے تاریخ کا دھارا بدل کر ررکھ دیا ہے۔ ماہرین سماجیات بتاتے ہیں کہ 2020 انسانی تاریخ کا ایسا سنگ میل بن جائیگا جب تاریخ کا تعین قبل از مسیح یا بعد از مسیح کے سنہ عیسوی کے بجائے کرونا کی آمد سے پہلے کی دنیا اور کرونا تباہی کے بعد کی کائنات سے کیا جایا کرے گا۔ ڈاکٹر تھامس کو آن کے تجربے کے مطابق کرونا وائرس کی عالمی وبادنیا کو اپنی لپیٹ میں لینے والے بیس ہزار سیٹلایٹ ہیںجن کے ذریعے دنیا فائیو جی ٹیکنالوجی کی جدید بہترین سہولیات سے فیض یاب ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس جس شہر میں پھیلا وہ دنیا کا پہلا فائیو جی شہر تھا۔ انہیں مقناطیسی شعاعوں کی وجہ سے ہر شخص ان لہروں کی زد میں ہے۔ ڈاکٹر تھامس نے بتایا ہے کہ جب دنیا میں ریڈار ٹیکنالوجی شروع ہوئی تو زکام کی وبا پھیلی تھی۔مصیبت کی اس گھڑی میں ہمیں احتیاطی تدابیر کرنی ہیں۔ اللہ سے رجوع کرنے ، روحانی رابطے مضبوط بنانے اورگھروں میں بیٹھنے کی ضرورت ہے۔ اپنے بچوں کو وقت دیں، نماز اور ذکراذکارکی محافل گھر میں قائم کریں۔ اِس مہلک وبا سے دنیا میں جدید ایجادات کے موجد بے بس نظر آتے ہیں، گھر میں ایک دوسرے کو برداشت کریں۔گھر میں تنہائی اختیار کرنے کا مقصد یہ نہیں کہ غریبوں، مزدوروں، بیروزگاروں کے مسائل سے لاتعلق ہو جائیں۔حکومتی سطح پر جو اقدامات اٹھائے گئے ہیں وہ ناکافی ہیں۔ہر سیاستدان اور صاحب ثروت اپنی مالی حیثیت کے مطابق بڑھ چڑھ کر حصہ لے۔
رومن سلطنت کے حملے کے پیشِ نظر ریاستِ مدینہ کے خلاف جنگی تیاریوں کا جب حضور اکرم ؐ نے حکم دیا تو حضرت ابو بکر صدیقؓ ، حضرت عمرؓ اور حضرت عثمانؓ نے سب کچھ لا کر پیش کر دیا۔ ہر صحابی ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی فکر میں تھا۔ حضرت ابو عاقلؓ جو غریب صحابی تھے انہوں نے عرض کیا میں غریب ہوں صاحب ِ حیثیت بھی نہیں ہوںمیرے پاس دو کھجوریں تھیں۔ ایک گھر کیلئے چھوڑ آیا ہوں دوسری آپکی بارگاہ میں پیش کر رہا ہوں۔ تاجدارِمدینہ کی آنکھوں میںآنسو آگئے اور وہ کھجور تمام سامان کے اوپر رکھ دی اور فرمایا یہ کھجورسونے ،چاندی ، اشرفیوں اور مال و اسباب سے زیادہ حیثیت رکھتی ہے۔ آج اسی جذبے کی ضرورت ہے۔