لکھن (کے پی آئی ) بھارتی ریاست اترپردیش میں مسلمانوں نے الزام عائد کیا کہ تبلیغی جماعت سے تعلق نہ رکھنے کے باوجود انہیں کرونا وائرس کا ٹسٹ کروانے کیلئے ہراساں کیا جارہا ہے۔ نئی دہلی کے نظام الدین میں تبلیغی اجتماع کا مقام وائرس کا ہاٹ اسپاٹ بن گیا ۔ ملک بھر میں کئی مشتبہ مریض پھیل چکے ہیں ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق بعض ٹی وی چینلوں نے بھی ایسی کہانیاں پیش کیں کہ عوام میں غلط طریقہ سے فرقہ وارانہ تعصب پھیل گیا ۔ اترپردیش کے چھوٹے چھوٹے ٹانس جیسے میرٹھ ، بجنور ، سہارنپور میں کئی مسلمانوں کو ہراساں کیا جارہا ہے اور ان پر الزام عائد کیا جارہا ہے کہ یہ لوگ تبلیغی جماعت سے وابستہ ہیں ۔ مقامی عوام نے دعوی کیا کہ ہر ایک کو پکڑ کر کرونا کے مریض ہونے کا شبہ ظاہر کیا جارہا ہے ۔ کسی ثبوت یا بنیاد کے بغیر ان پر شبہ کیا گیا ۔ یو پی پولیس نہ صرف مکانات پر دھاوے کررہی ہے بلکہ مختلف مساجد کے ائمہ کرام کو ہراساں کررہی ہے ۔ گورکھپور پولیس نے مقامی مکہ مسجد ، اکبری جامع مسجد پر دھاوا بولا ۔ اس کے علاوہ شہر کے دیگر ایک درجن مساجد کو بھی نشانہ بنایا ۔ پولیس نے شاکر سلمانی سے بھی پوچھ گچھ کی جو ہندو مسلم یکتا کمیٹی کے سربراہ ہیں ۔
بھارت میں مسلمانوں کو کرونا کے نام پر ہراساں کیا جانے لگا
Apr 05, 2020