اسلام آباد (اے پی پی/ نوائے وقت رپورٹ) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹرکرسٹلینا جارگیوا نے کہا ہے کہ دنیاء کواس وقت تاریخ کے بدترین بحران کا سامنا ہے جس سے نکلنے کیلئے اتفاق رائے سے اقدامات کرنا ہوں گے۔ ہفتہ کو ایک ویڈیوکانفرنس میں انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ دنیاء کی معیشت اور اقتصادی سرگرمیاں یک دم رک گئی ہیں، دنیا اب کساد بازاری کے دور میں داخل ہوگئی ہے، یہ عالمی مالیاتی بحران سے بدترین صورتحال ہے۔ یہ ایک ایسا بحران ہے جس سے نکلنے کیلئے ہمیں مل کرآگے بڑھنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ زندگیوں اور روزگارکو محٖفوظ بنانا ہمارا بنیادی ہدف ہے۔ انہوں نے کہاکہ حالیہ بحران سے ابھرتی ہوئی معیشتیں بری طرح متاثرہوئی ہیں، یہ ایسے ممالک ہیں جن کے پاس شہریوں اورمعیشت کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے زیادہ وسائل نہیں ہیں۔ ابھرتی ہوئی معیشیتوں سے 90 ارب ڈالر کی رقم اٹھائی جا چکی ہے اور یہ ایسی صورتحال ہے جس کا سامنا ہمیں عالمی مالیاتی بحران میں بھی نہیں ہوا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ معیشت کو 2008 ء کے بحران سے زیادہ بدتر نقصانات ہونگے جارجیوا نے کہا ہے کہ دنیا میں 4 ارب افراد لاک ڈاؤن کی صورتحال میں ہیں۔ تاریخ پہلے کبھی عالمی معیشت کا پہیہ اس طرح نہیں رکا، انہوں نے موجودہ دور کو انسانی تاریخ کا تاریک تریک وقت قرار دیا۔ کرسٹلینا جارجیوا نے کہا آئی ایم ایف نے بحران سے نمٹنے کیلئے 10 کھرب ڈالر کا فنڈ رکھا ہے۔ آئی ایم ایف نے جتنی رقم ضروری ہوگی اتنی خرچ کریگا۔
دنیا کساد بازاری دور میں داخل، 2008 کے معاشی بحران سے زیازہ نقصان ہوگا: آئی ایم ایف
Apr 05, 2020