خانیوال (ڈسٹرکٹ رپورٹر)ڈپٹی کمشنر خانیوال کے کیمپ آفس کے نام پر ٹی ایس نمبر 2064 ڈی بی اور 2089 ڈی بی پر 1150000 لاکھ روپے کے فنڈ جاری کئے گئے اسی طرح ڈپٹی کمشنر کمپلیکس آفس کے نام پر ٹی ایس نمبری 2065 ڈی بی اور ایس نمبر 129 پر 2550000 لاکھ روپے کی بھاری رقوم جاری کر دی گئیں اسکے علاوہ ڈی پی او خانیوال کیلئے مختلف تین ٹی ایس نمبروں جن میں ٹی ایس نمبر 2066 ڈی بی, 2068 ڈی بی اور 2090 ڈی بی پر مبلغ 1700000 لاکھ روپے کی بھاری رقوم جاری کی گئیں دوسری طرف اپنے محکمہ بلڈنگ کے نام پر بھی ٹی ایس نمبر 2071 ڈی بی , 2092 ڈی بی اور 2094 ڈی بی پر بھی 1450000 لاکھ روپے کے فنڈز خود لے لئے خانیوال سرکٹ ہاؤس کے نام پر ٹی ایس نمبر 2069 ڈی بی اور 2091 ڈی بی پر 1140000 لاکھ روپے کا ڈاکہ ڈالا گیا اسی طرح خانیوال کی ڈسٹرکٹ جیل جو حال ہی میں تعمیر ہوئی ہے اس کے نام پر بھی ٹی ایس نمبر 2070 ڈی بی کے ذریعے 250000 لاکھ روپے ہتھیانے کا منصوبہ بنا لیا تین مختلف کالجوں کے نام پر ٹی ایس نمبر 2086 ڈی بی, 2087 ڈی بی اور 2088 ڈی بی کے تحت تقریباً 1700000 لاکھ روپے کے غبن کے منصوبے پر عملدرآمد جاری ہے خانیوال میں جس محکمے نے کرپشن کی روک تھام کرنی ہے انٹی کرپشن اس کے نام پر بھی ٹی ایس نمبر 2067 ڈی بی پر 350000 لاکھ روپے نکلوانے کا پروگرام تشکیل دیا جا چکا ہے حیران کن امر یہ ہے کہ خانیوال کی یہ تقریباً تمام سرکاری عمارات بہترین حالت میں ہیں اور وہاں ان سکیموں کی کوئی صرورت نہ ہے اور دوسرا محکمہ بلڈنگ بتائے کہ پچھلے پانچ سالوں میں ان سرکاری عمارتوں پر کتنی مرتبہ کام کروایا گیا ہے لوٹ مار کا لائحہ عمل یہ ہے کہ جن سرکاری عمارات پر پچھلے سال کام کروایا جاتا ہے انہی کو دوبارہ مرمت کی مد میں ڈال دیا جاتا ہے اور چونکہ عمارات تو صاف ستھری حالت میں ہوتی ہیں اس لئے ایک ایک عمارت پر ایک مرتبہ کام کروا کر دو مرتبہ بل وصول کئے جاتے ہیں عوامی حلقوں نے کرپشن کی اس بڑی واردات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ بھوک سے نڈھال لوگوں کے پیٹ میں روٹی نہیں جبکہ سرکاری عمارتیں ہر سال رنگ کی جا رہی ہیں اور ان عناصر کے قلع قمع کرنے کیلئے انٹی کرپشن اور چیئرمین نیب سے فوری اور بے رحم کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔