لاہور ( نیوز رپورٹر) حکومت انتخابی اصلاحات پر اپوزیشن سے مذاکرات کیلئے تیار ہے لیکن زرداری اور نواز شریف کے مقدمات پر مذاکرات نہیں ہو سکتے۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتیں پہلے وزیراعظم عمران خان اور اب ایک دوسرے کے خلاف جدوجہد میں مصروف ہیں۔ پی ڈی ایم میں شامل پارٹیاں آدھی جماعتیں (ن) لیگ اور آدھی پیپلز پارٹی کے ساتھ ہیں۔ پیپلز پارٹی سندھ تک محدود ہو چکی ہے جبکہ مریم نواز کی غیر ذمہ دارانہ سیاست نے مسلم لیگ (ن) کو پنجاب کے 8 اضلاع تک محدود کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا جو کام ضیاء الحق نہیں کر سکا وہ زرداری نے کر دیا۔ فواد چودھری نے اپوزیشن کو مشورہ دیا کہ وہ انتشار کی سیاست چھوڑ کر انتخابی اصلاحات اور دیگر ایشوز پر حکومت کے ساتھ مل کر کام کرے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کے حوالے سے حکومت کی دعوت کے باوجود اپوزیشن روٹھے ہوئے بچوں کی طرح بیٹھی ہے۔ ان کا کہنا تھا حکومت کی کوشش ہے کہ آئندہ قومی انتخابات الیکٹرانک ووٹ مشین کے ذریعے ہوں تاکہ دھاندلی کا امکان ہی ختم ہوجائے، الیکٹرانک ووٹ مشین کے ذریعے انتخابات ہونے سے پولنگ ختم ہوتے ہی چند منٹوں میں نتائج سامنے آسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے واضح طور پر کہا ہے کہ بیورو کریسی اپنا قبلہ درست کرلے جو افسر کام نہیں کرے گا وہ گھر جائیگا، اگلے اڑھائی سال میں بیوروکریسی کو کام کرنا ہوگا منتخب عوامی نمائندے وژن دیں گے جبکہ عمل درآمد بیوروکریسی کرے گی۔ منتخب نمائندوں کی عزت و تکریم بیوروکریسی پر لازم ہوگی۔