صوابی/ اسلام آباد ( رپورٹ: محمد شعیب+ خبر نگار خصوصی) پشاور اسلام آباد موٹر وے پر صوابی انٹر چینج کے قریب گاڑی پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے انسداد دہشت گردی عدالت سوات کے جج جسٹس آفتاب آفریدی، بیوی، بچی اور ایک نومولود بچے سمیت شہید ہو گئے۔ جب کہ فائرنگ سے گن مین اور ڈرائیور شدید زخمی ہو گئے۔ چھوٹا لاہور پولیس کی رپورٹ کے مطابق جسٹس آفتاب آفریدی اتوار کی شام اپنے خاندان کے ہمراہ گاڑی میں پشاور سے اسلام آباد جارہے تھے۔ صوابی انٹر چینج کے قریب دریائے سندھ کے پل کے مقام پر نامعلوم افراد نے ان کی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ شروع کی جس کے نتیجے میں جسٹس آفتاب آفریدی، ان کی اہلیہ، بیٹی ( ز) اور نومولود بیٹا موقع پر جاں بحق ہو گئے۔ ڈرائیور ذاکر اور گن مین دائود شدید زخمی ہو گئے۔ زخمیوں کو علاج کے لئے پشاور منتقل کر دیا گیا۔ جب کہ مقتولین کو پوسٹ مارٹم کے لئے بی ایم سی شاہ منصور منتقل کر دیا گیا۔ مقتول جسٹس آفتاب آفریدی آج کل انسداد دہشت گردی سوات کی عدالت میں بحیثیت جج خدمات انجام دے رہے تھے۔ چھوٹا لاہور پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔ ان کی سوات پوسٹنگ 13 فروری 2021ء کو ہوئی تھی۔ دریں اثناء وزیراعظم عمران خان نے صوابی میں اے ٹی سی جج سمیت اہلخانہ کے قتل کی مذمت کی ہے۔ وزیراعظم نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ واقعہ میں ملوث افراد کو قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔دریں اثناء پولیس نے اے ٹی سی جج آفتاب آفریدی کے قتل کو دیرینہ دشمنی کی وجہ سے قرار دیدیا۔ ڈی پی او صوابی کے مطابق لواحقین نے ایف آئی آر میں 5 ملزمان کو نامزد کر دیا۔ فریقین میں دیرینہ دشمنی تھی پہلے بھی کئی افراد قتل ہوئے۔ مقتول جج آفتاب آفریدی کے بھائی سعید آفریدی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ میرے بھائی کا قتل ذاتی دشمنی کا شاخسانہ ہے۔ ملزمان کی گرفتاری تک لاشوں کو ہسپتال سے نہیں اٹھائیں گے۔