شمالی وزیرستان میں آپریشن کے دوران مقابلے میں کالعدم ٹی ٹی پی کا کمانڈر طوفانی ہلاک
سکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان میں آپریشن کر کے کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشتگرد اشرف اللہ عرف طوفانی کو ہلاک کر دیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق سکیورٹی فورسز نے شمالی وزیر ستان کے علاقے بویا میں آپریشن کیا ، آپریشن دہشتگردوں کی موجودگی کی اطلاع پر کیا گیا تھا۔ آپریشن کے دوران دہشتگردوں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ دہشت گرد اشرف اللہ بویا کے علاقے کا رہنے والا اور کالعدم تحریک طالبان کا متحرک کمانڈر تھا۔ ٹارگٹ کلنگ ، سکیورٹی فورسز پر حملوں اور خود ساختہ بم نصب کرنے کا ماہر تھا۔
آج پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیاں کرنے والے وہ لوگ ہیں جو پاک فورسزکے آپریشن کے دوران اپنی جانیں بچا کر پاکستان سے راہِ فرار اختیار کر گئے یا پاکستان ہی میں زیر زمین چلے گئے۔ ان دہشتگردوں کو شروع سے پاکستان کے بدترین دشمن بھارت کی پشت پناہی حاصل رہی ہے جبکہ افغان حکمران بھارت کے طفیلی کا کردار ادا کرتے ہوئے اسے اپنی سرزمین پاکستان میں مداخلت کے لئے استعمال کرنے کی اجازت دیتے رہے ہیں اور یہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔ پاک فورسز نے دہشتگردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب شروع کیاتو ان کے مضبوط ٹھکانے ، اسلحہ کے کارخانے ذخیرے اور پناہ گاہیں ، دہشتگردوں کی تربیت کے کیمپوں سمیت اُڑا کر رکھ دیں۔ اس دوران بہت سے دہشتگرد ہلاک کر دئیے گئے اور کچھ افغانستان فرار ہو گئے۔ جہاں وہ افغان حکمرانوں کی فراہم کردہ پناہ گاہوں میں مقیم رہے۔ بھارت ان کو استعمال کرتا رہا۔ پاکستان کے شدید احتجاج پر بھی افغانستان سے ان کو بے دخل کیا گیا نہ ہی بھارت کے دہشتگردوں کی تربیت اور کفالت کے کیمپ بند ہوئے۔
پاکستان نے افغانستان کے ذریعے دہشتگردی روکنے کے لئے افغان بارڈر پر باڑ کی تنصیب کا سلسلہ شروع کیا تو افغان حکومت نے اس کی شدید مخالفت کی۔ یہی افغان حکومت پاکستان پر دہشتگردوں کو افغانستان داخل کرنے کے الزامات لگاتی رہی ہے۔ اس باڑ سے افغانستان کو پاکستان کا شکر گزار ہونا چاہئے تھا کہ باڑ کی تعمیر سے پاکستان سے دہشتگرد افغانستان میں داخل نہیں ہو سکیں گے مگر افغانستان نے باڑ کی تنصیب بزور رکوانے کی کوشش کی۔ تعمیراتی کام پر مامور پاک فورسز کے سپوتوں پر حملے کئے گئے جن میں متعدد افسران اور جوان شہید ہوئے اور باڑ کی تعمیر کا ان شہیدوں کی قربانیوں سے سلسلہ جاری رہا۔ یہ باڑ اب تکمیل کے قریب ہے۔
بھارت اور افغانستان نے جس طرح بارڈر مینجمنٹ کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی اسی طرح ان دونوں ممالک نے امریکہ طالبان امن معاہدے کو بھی ناکام بنانے کی ہرممکن سازش کی۔ امریکہ اور طالبان کے مابین طے پانے والے امن معاہدے پر عمل ہونے سے بھارت کے لئے پرامن افغانستان کے ذریعے پاکستان میں مداخلت کے راستے مزید مسدود ہو سکتے ہیں۔ معاہدے کے تحت طالبان قومی دھارے میں آئیں گے تو آج کے افغان حکمرانوں کا اقتدار محدود ہو جائیگا۔ افغان حکمرانوں کو اپنا اقتدار محدود ہونا قبول نہیں ہے۔ وہ سٹیٹس کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں ان کی پوری کوشش ہے کہ امریکہ معاہدے کے مطابق افغانستان سے انخلا نہ کرے۔ امریکہ افغانستان سے چلا جاتا ہے تو اشرف غنی انتظامیہ کی حکومت ایک ماہ بھی نہیں چل سکے گی۔ طالبان کے ساتھ امن معاہدے پر عمل اشرف غنی کے مفاد میں ہے۔ وہ اس طرح افغانستان کے اقتدار میں حصہ دار تو رہیں گے دوسری صورت ان کو دربدر ہونا پڑے گا۔ خطے کے امن کے لیے امریکہ طالبان معاہدہ عمل پذیر ہونے سے بہترین نتائج کے حامل ہو سکتا ہے۔
بھارت کے لیے پاکستان کا وجود ہمیشہ سے ناقابلِ برداشت رہا ہے۔ وہ پاکستان کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی خواہش رکھتا ہے جس کا نہ صرف برملا اظہار کرتا ہے بلکہ منصوبے بھی بناتارہا ہے۔ اس نے پاکستان کو دولخت کر دیا اور باقی پاکستان کو بھی ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کی سازشوں میں سرگرداں رہتا ہے۔ بھارت کی ایسی سازشوں کے ثبوت پاکستان کی طرف سے ڈوزیئرز کی صورت میں پوری دنیا کے سامنے رکھے گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کی جانب سے ان ناقابلِ تردید ثبوتوں پر کوئی نوٹس نہیں لیا گیا۔ ان ثبوتوں کی تائید بھارت کے وزیراعظم نریندرمودی اور ان کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کے بیانات بھی کرتے ہیں جن میں انہوں نے کشمیرمیں تحریکِ آزادی کے زور پکڑنے کا بدلہ بلوچستان اور آزاد کشمیر میں لینے کو کہا تھا۔ نریندر مودی نے گزشتہ دنوں ایک بار پھر بنگلہ دیش کے دورے پر پاکستان توڑنے میں کردار ادا کرنے پر فخر کا اظہارکیا تھا اور اسی نریندر مودی نے 23 مارچ کو پاکستانی عوام کو یوم پاکستان پر مبارکباد دیتے ہوئے منافقت سے کام لیا۔
پاکستان میں دہشتگردی کے لئے افغان سرزمین استعمال ہونے کے ساتھ افغان مہاجرین کے اندر بھی دہشتگرد موجود ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان میں دور دراز علاقوں میں دہشتگرد چھپے ہوئے اور اپنے پرانے ٹھکانوں کے قریب و جوار میں بھی یہ ناسور موجود ہیں۔ ان میں سے ایک طوفانی کل ہلاک ہوا۔ مارچ کے پہلے ہفتے میں بھی شمالی وزیرستان میں آپریشنز کے دوران 8 دہشتگردوں کو ہلاک کیا گیا تھا۔ ان میں دہشتگرد کمانڈرز عبدالانیر عرف عادل ، جنید عرف جامد ، خالق شاہ عرف ریحان شامل تھے۔ ایسے واقعات سے دہشتگردوں کے شمالی وزیرستان میں منظم ہونے کے خدشات کوتقویت ملتی ہے۔ فورسز نے لازوال قربانیاں دے کر ملک میں امن بحال کیا ہے۔ دہشتگردوں کو کسی صورت منظم نہیں ہونے دیاجانا چاہئے۔ ان کے مکمل قلع قمع کی ضرورت ہے جس کے لیے دہشتگردوں کے سہولت کاروں کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹنا ہو گا۔
امن کیلئے فورسزکی قربانیاں لازوال، دہشتگرد منظم نہ ہونے پائیں
Apr 05, 2021