لاہور (محمدعلی جٹ) عدالتی احکامات کے باوجود لاہور سمیت پنجاب بھر میں ماحولیاتی آلودگی اور انسانی جسم پر مضر اثرات چھوڑنے والے پولی تھین بیگز کا استعمال بے دریغ جاری ہے۔ روازنہ کی بنیاد پر استعمال ہونے والے لاکھوں ٹن پولی تھن بیگز سیوریج سسٹم میں خرابی کی سب سے بڑی وجہ ہونے کے ساتھ انسانی جانوں کے لیے بھی خطرناک قرار دیے جاچکے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ ہائی کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد کروانے میں بری طرح ناکام ہوگئی۔ شہر کی مارکیٹوں، بازاروں اور دیگر مقامات پر کھانے پینے کی اشیاء سمیت دیگر مصنوعات کی پولی تھین بیگ میں خریدو فروخت کا سلسلہ جاری ہے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے ستمبر 2020میں دودھ، دہی سمیت دیگر کھانے پینے کی اشیاء پولی تھین بیگز میں فروخت کرنے کی پاپندی عائد کر رکھی ہے مگر تقریبا ڈیڑھ سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود شہر میں شاپنگ بیگز کا تدارک یقینی نہیں بنایا جاسکا۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت صرف لاہور شہر میں تقریباً روزانہ کی بنیاد پر دس لاکھ ٹن شاپنگ بیگز استعمال کیے جاتے ہے جن کا زیادہ تر استعمال کھانے پینے کی اشیاء میں کیا جاتا ہے جبکہ شہریوں کی جانب سے غیر سنجیدہ رویے اپناتے ہوئے انہیں شاپنگ بیگ میں کوڑا بھرکر گٹروں اور نالیوں میں پھینک دیا جاتا ہے جس سے سیوریج کا سسٹم بری طرح متاثر ہونے سے پانی کی نکاسی کا سلسلہ رک جاتا ہے۔ واضح رہے کہ پنجاب میںپولی تھین کے کاروبار سے وابستہ چار ہزار 800 فیکٹریاں کام کرتی ہیں۔ علاوہ ازیں انتظامیہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ڈپٹی کمشنر لاہور عمر شیر عادل کی جانب سے تما م اسسٹنٹ کمشنرز کو ہدایات جاری کردی گئیں ہیں کہ وہ اپنی تحصیلوں میں پولی تھین بیگز کے خلاف کارروائی کی رپورٹ روزانہ کی بنیاد پر ارسال کریں۔