لاہور (نیوز رپورٹر) عبدالعلیم خان نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ انہوں نے 2010 میں تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی اور30اکتوبر 2011 کے مینار پاکستان کے جلسے سے لے کر2018کی انتخابی مہم تک تحریک انصاف کے ہر جلسے، احتجاج، جلوس، دھرنے اور دیگر سرگرمیوں کے لئے ہمیشہ انتظامی اور مالی لحاظ سے خود کو وقف رکھا۔ انہوں نے چیلنج کیا کہ آج تک پاکستان تحریک انصاف میں ان کے مقابلے میں اگر کسی کی آدھی بھی خدمات ہوں تو اسے سامنے لایا جائے۔ صرف اس پرویز الہی کو ووٹ نہ دینے پر ان کے خلاف الزامات عائد کیے جا رہے ہیں جن کو خود عمران خان نے چور اور ڈاکو قرار دیا۔ 25 جولائی 2018 کو ایم پی اے منتخب ہونے کے فوراً بعد 15دنوں میں انہیں 4مرتبہ نیب کے نوٹس موصول ہو گئے اور جب عثمان بزدار وزیر اعلیٰ نامزد ہوئے تو میں نیب کے دفتر ہی بیٹھا ہوا تھا جس کے بعد 6ماہ تک خاموشی رہی اور عثمان بزدار کی تبدیلی کی خبریں شروع ہوتے ہی مجھے نیب آفس بلا کر گرفتار کر لیا گیا اور صرف اور صرف عمران خان کے کہنے پر مجھے 100دن جیل میں رکھا گیا۔ عبدالعلیم خان نے واضح کیا کہ پارٹی کے ساتھ سب سے زیادہ وفاداری کرنے والے جہانگیر ترین اور عبدالعلیم خان کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا؟۔ کیا پنجاب میں ہونے والی کرپشن، لوٹ مار اور مس مینجمنٹ کے ہم ذمہ دار تھے؟۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ان کے پاس عمران خان سے ہونے والی بات چیت موبائل میں محفوظ ہے جسے وقت آنے پر سامنے لایا جا سکتا ہے۔ عمران خان نے صرف اور صرف قومی اسمبلی کے 4 سے 5 ووٹوں کے لئے ق لیگ کو گلے لگایا لیکن وہ اور ان کے ساتھی چوہدری پرویز الہی کو کسی قیمت پر ووٹ نہیں دیں گے۔ ووٹ دینے کے اگلے دن پنجاب اسمبلی کی سیٹ سے مستعفی ہو جائیں گے۔ مجھ پر الزام لگانے والے سامنے آئیں اور ثابت کریں کہ علیم خان نے کبھی کہیں ایک پیسے کی کرپشن کی ہو۔ عمران خان کو چیلنج ہے کہ وہ میڈیا کی موجودگی میں میرا سامنا کریں اور اگر میں جھوٹا ہوا تو میں سب کے سامنے اپنے آپ کو گولی مار لوں گا ورنہ عمران خان اپنی سزا خود تجویز کر لیں۔ کیوں عمران خان کو پنجاب اسمبلی کے تحریک انصاف کے183ارکان میں سے وزیر اعلیٰ کے لئے کوئی ایک امیدوار نہیں ملا؟۔ عبدالعلیم خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پنجاب میں کرپشن کرنے والی خاتون فرح خان پوسٹنگ اور ٹرانسفر کے پیسے لیتی رہیں، کمشنر، ڈپٹی کمشنر، سیکرٹری، ایس پی اور ڈی پی او تک کے ریٹ طے تھے اور ایک سال بعد ان کا تبادلہ کر دیا جاتا تھا یا ان سے مزید رقم طلب کی جاتی تھی۔ اگر پنجاب سے 4 بیورو کریٹ پکڑے گئے تو سب سامنے آ جائے گا۔ کوئی مجھے مت بتائے کہ کون محب وطن ہے، میرا جینا مرنا پاکستان کے لئے ہے اور میں ہمیشہ اس ملک کی خدمت کرتا رہوں گا۔ اپنے سیاسی مستقبل کے حوالے سے عبدالعلیم خان نے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جیسے اللہ تعالیٰ کو بہتر منظور ہوا ہو جائے گا۔ ہم سب نے اپنے بچوں اور نئی نسل کے بہتر مستقبل کے لئے عمران خان کا ساتھ دیا تھا اور ہم دیانتداری سے سمجھتے تھے کہ وہ یہ کام کریں گے لیکن 2018ء کے بعد ان کے ترجمانوں سمیت جو چہرے سامنے آئے ان کا پی ٹی آئی سے دور کا بھی تعلق نہیں تھا۔ موجودہ سیاسی حالات پر بات کرتے ہوئے عبدالعلیم خان نے کہا کہ وہ چوہدری شجاعت حسین کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے حق پر رہتے ہوئے اپوزیشن کا ساتھ دیا جبکہ مونس الہی ارکان اسمبلی کی کروڑوں روپے کی بولیاں لگا رہے ہیں۔ انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ پی ٹی آئی سوشل میڈیا کے ذریعے پراپیگنڈا میں مصروف ہے۔ انہیں عوام سے جھوٹ نہیں بولنا چاہیے۔ اگر وہ اس جھوٹ سے باز نہ آئے تو میں سچ بولنے پر مجبور ہوں گا اور اصل صورتحال عوام کے سامنے لاؤں گا کہ پی ٹی آئی کی فنڈنگ سے لے کر ضمنی الیکشن اور دیگر سیاسی سرگرمیوں کیلئے میں نے ڈونیشن دیئے جبکہ پارٹی کی تمام سرگرمیوں کے لئے بھی فنڈز،گاڑیاں، دفاتر و عملہ اور دیگر تمام وسائل فراہم کرتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ آج عمران خان ایک مرتبہ پھر عوام سے جھوٹ بول رہا ہے اور غیر ملکی سفیروں سے ملاقات کے حوالے سے جو الزامات لگائے جا رہے ہیں ان کا کوئی سر پیر نہیں۔ عبدالعلیم خان نے کہا کہ میری امریکی سفیر سے ملاقات خود عمران خان کے گھر میں بیٹھ کر ہوئی تھی اور آج بھی مجھے امریکہ کے علاوہ یورپی ممالک‘ عرب امارات‘ سعودی عرب اور دیگر ملکوں کے سفیر بھی ملتے ہیں اور ان ملاقاتوں پر اگر سازش یا غداری کا الزام لگ سکتا ہے تو عمران خان جواب دیں کہ کیا وہ خود امریکہ اور دیگر ملکوں کے سفیروں کو اپوزیشن میں ہوتے ہوئے نہیں ملتے رہے؟۔ عبدالعلیم خان نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا آپ اپنی مرضی کا میچ تو کھیلیں تو جب ہارنے لگیں تو وکٹیں اکھاڑ کر بھاگ جائیں۔ سب لوگ ملک کے وفادار ہیں صرف عمران خان پاکستان کے مامے نہیں ہو سکتے۔ عبدالعلیم خان نے کہا کہ انہوں نے پہلے کبھی سیٹ یا عہدے کی پروا نہیں کی اور وہ آئندہ بھی بے لوث ملکی خدمت جاری رکھیں گے۔ عمران خان سمیت کسی نے پی ٹی آئی کیلئے مجھ سے آدھی قربانی بھی دی ہو تو دکھائیں۔ انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ نے عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ بنانا تھا تو مجھے نیب میں بھیجنے کی کیا ضرورت تھی؟۔ 2018ء تک عمران خان کا نئے پاکستان کے لئے ساتھ دیا‘ کسی پر احسان نہیں کیا نئے پاکستان میں اپنا حصہ ڈالا۔ لاہور شہر میں میرا کاروبار تھا پھر بھی اس وقت کی حکومت کے خلاف کھڑا ہوا۔ لاہور شہر میں کسی کاروباری آدمی کے لئے حکومت کی مخالفت کرنا آسان نہیں۔ دھرنے کے دوران 126 دن اسلام آباد رہا‘ ڈیزل ڈلوائے‘ کھانا خود پہنچاتا رہا‘ آج لوگوں سے سنتا ہوں علیم خان نے غداری کی؟۔ عثمان بزدار کے دور میں 3,3 کروڑ لیکر ڈی سی لگتے تھے‘ سی ایم سیکرٹریٹ میں پیسہ دیئے بغیر کوئی تبادلہ نہیں ہوتا تھا۔ نئے پاکستان کے سارے لبادے کھولوں گا۔
عمران تبدیلی اور نئے پاکستان کا لبادہ اوڑھ کر عوام کو گمراہ کر رہے ہیں : علیم خان
Apr 05, 2022