ام الحسنین ؑ سیدۂ کونین

Apr 05, 2022

آغا سید حامد علی شاہ موسوی 
مریمؑ از یک نسبت عیسیؑ عزیز 
از سہ نسبت حضرت زہراؓعزیز
(اقبال)
مسیحائے خواتین عالم، خاتون جنت شہزادی کونین ،ام الحسنینؑ حضرت فاطمہؓ زہرا معراج النبیؐ کا عظیم تحفہ ہیں جو خالق نے آسمانوں کے سفر پراپنے محبوب کو بخشا۔وہ فاطمہؓ جو نبیؐ کے سب سے قریب تھیںجن کی آمد پر احتراماً وہ خیرا لبشر ؐ کھڑے ہو جاتے تھے جن کا احترام کل انبیاء پر بھی واجب تھا،وہ معظمہ مخدرہ طاہرہ بی بی اپنے پیارے بابا خاتم المرسلینؐؐ کی رحلت کے بعد زیادہ عرصہ زندہ نہ رہ سکیں۔ نبی کریم ؐکی پیش گوئی کے مطابق وصال نبویؐکے بعد محض 75یا 95دن یا  اہلسنت روایات کے مطابق 6ماہ زندہ رہ سکیں۔
ام المومنین حضرت عائشہؓسے روایت ہے کہ:’’ اپنے وصال کے وقت رسول اللہ ؐ نے فاطمہ کو نزدیک بلا کر ان کے کان میں کچھ کہا جس پر وہ رونے لگیں۔اس کے بعد آپ نے پھر سرگوشی کی تو آپ مسکرانے لگیں۔ حضرت عائشہؓفرماتی ہیں کہ میں نے سبب پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ پہلے میرے بابا نے اپنی رحلت کی خبر دی تو میں رونے لگی۔ اس کے بعد انہوں نے بتایا کہ سب سے پہلے میں ان سے جاملوں گی تو میں مسکرانے لگی۔(بخاری ، مسلم ، احمد بن حنبل) مستدرک علی الصحیحین  میں امام حاکم نیشاپوری نقل کرتے ہیں: رسول اللہؐ نے اپنے وقت آخر میں حضرت فاطمہؓ سے فرمایا: بیٹی!کیا تم  خو ش نہیں کہ تم امت اسلام اور تمام عالم کی عورتوں کی سردارہو ۔
کائنات کی افضل ترین ہستی ؐ کا فرمان تاریخ میں جمگمگارہا ہے کہ جس نے فاطمہؓ کو ناراض کیا اس نے نبی کو ہی نہیں اللہ کو ناراض کیا۔الخصال میں حضرت امام جعفر صادق سے منقول ہے کہ’’ پانچ افراد سب سے زیادہ روئے اور وہ یہ ہیں : آدم ؑ، یعقوبؑ، یوسف ؑ، فاطمہ بنت محمدؓ ، علی بن الحسین زین العابدینؓ‘‘۔ آدم فراق جنت پر اتنا روئے کہ مسلسل اشکوں کی وجہ سے ان کے رخساروں پر نہریں سی بن گئی تھیں اور آدم کی بیٹیوں کی مسیحا فاطمہ زہراؓاپنے بابا کی رحلت پر انکی جدائی میں روتی رہیں ۔
کتب تاریخ نے لکھا کہ بابا کی جدائی میں حضرت فاطمہ زہرااتنا گریہ کرتیں کہ مدینہ کے درو دیوار گریہ کرنے لگتے  ۔معجم الکبیر میں رقم ہے کہ جب حضورؐکی تدفین مکمل ہوئی تو سیدہ فاطمہ ؓنے حضرت علی ؓ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا : آپکے دلوں نے کیسے گوارا کر لیا کہ رسول اللہ ؐ پر مٹی ڈالو؟ بی بی ایسا نوحہ پڑہتیں کہ آپ کی ہچکی بندھ گئی، اور یہ کہتی جاتی تھیں : اے ابا جان! اب جبریلؑ کی آمد کا سلسلہ بھی منقطع ہوگیا ہے جو آسمان سے وحی لے کر اترتے تھے۔(طبرانی )
جب حضرت فاطمہ ؓ آقائے دوجہاں حبیب خداؐ ؐ کے مزارِ اَقدس پر حاضر ہوتیں تو فریاد کرتیں اورقبرِ اَنور کی مبارک مٹی اْٹھا کر آنکھوں پر لگا لیتیں اور حضور ؐ کی یاد میں رو رو کر یہ اَشعار پڑھتیں:جس شخص نے آپ ؐ کے مزارِ اَقدس کی خاک کو سونگھ لیا ہے اسے زندگی میں کسی دوسری خوشبو کی ضرورت نہیں۔ آپ ؐ کے وِصال کی وجہ سے مجھ پر جتنے عظیم مصائب آئے ہیں اگر وہ دنوں پر اْترتے تو وہ راتوں میں بدل جاتے۔( ذھبی، روح المعانی آلوسی )
حضرت فاطمہ زہراؓ نبی کریم ؐ کی قمیص سونگھتیں اورگریہ کرتیں  بحار الانوار میںروایت ہے کہ جب پیغمبرؐوفات پاگئے تو موذن رسول ؐ حضرت بلالؓنے اذان دینی بند کردی تھی ایک دن جناب فاطمہ ؓ نے انہیں پیغام بھیجا کہ میری خواہش ہے کہ میں ایک دفعہ اپنے باپ کے موذن کی اذان سنوںبلالؓ نے جناب فاطمہؓ کے حکم پر اذان دینی شروع کی اور اللہ اکبر کہا، جناب فاطمہؓکو اپنے باپ کے زمانے کی یا آگئی اور رونے پر قابو نہ پاسکیں اور جب بلال نے اشہد ان محمداً رسول اللہ کہا تو جناب فاطمہؓ نے باپ کے نام سننے پر ایک چیخ ماری اور غش کھا کرگئیں۔(بحار الانوار)
رسول خداؐ حضرت فاطمہؓ زہراسے بے پناہ محبت کرتے تھے ۔’’حضرت مسور بن مخرمہ ؓ سے مروی ہے کہ حضور نبیؐ نے فرمایا :بے شک فاطمہ میری شاخ ثمر بار ہے جس چیز سے اسے خوشی ہوتی ہے اس چیز سے مجھے خوشی ہوتی ہے اورجس چیز سے اسے تکلیف پہنچتی ہے اس چیز سے مجھے تکلیف پہنچتی ہے‘‘۔ (مسند احمد، مستدرک )حضرت عائشہؓ روایت کرتی ہیں کہ جب سیدہ فاطمہؓ زہرا کم سن تھیں تو رسول خداؐ انہیں اپنی آغوش میں بٹھا لیتے انہیں بوسے دیتے اور فرماتے اے عائشہ ؓ جب میں جنت کا مشتاق ہوتا ہوں تو فاطمہ کو سونگھتا ہوں اس کے دہن سے جنت کے میووں کا لطف لیتا ہوں(مدارج النبوۃ ۔محدث دہلوی)
نجران کے عیسائی جب دلیل سے اسلام کی عظمت کو نہ مانے تو اس وقت قران کی یہ آیت نازل ہوئی کہ ان سے مباہلہ کرو’’اے رسول اتنے سچے دلائل کے بعد بھی یہ نہیں مانتے تو ان سے کہو کہ پھر جاؤ ہم اپنے بیٹوں کو لائیں تم اپنے بیٹوں کو لاؤ، ہم اپنی عورتوں کو لائیں تم اپنی عورتوں کولاؤ، ہم اپنے نفسوں کو لائیں تم اپنے نفسوں کو اور اللہ کی طرف رجوع کریں اور جھوٹوں کے لیے اللہ کی لعنت یعنی عذاب کی بد دعا کریں‘‘
عیسائی علماء پہلے تو اس کے لیے تیار ہوگئے مگر جب رسول اللہؐ اس شان سے تشریف لے گئے کہ حسن ؓوحسین ؓجیسے بیٹے فاطمہ زہرا جیسی خاتون اور علی ؓ جیسے نفس ان کے ساتھ تھے تو عیسائیوں نے مباہلہ سے  دستبرداری اختیار کر لی۔عیسائیوں کا اسقف اعظم چیخ اٹھا کہ ان سے مباہلہ نہ کرنا اگر ان ہستیوں نے بددعا کردی تو قیامت تک کوئی عیسائی زندہ نہیں بچے گا اگر یہ ہستیاں پہاڑ کو اشارہ کریں گی تو یہ اپنی جگہ چھوڑ دے گا۔ 
 حضرت فاطمہؓ کی یہ جلالت و عظمت کامنظر محشر کا میدان بھی دیکھے گاجب سب کو اپنی اپنی پڑی ہوگی اس روز نبی ؐ کے ناقہ پر سوار حضرت فاطمہ زہراؓ کی عجب شان ہوگی۔ ام المومنین حضرت عائشہ ؓ وحضرت ابو ایوب انصاری ؓ سے روایت ہے کہ روزقیامت عرش کی گہرائیوں سے ایک ندا دینے والا آواز دے گا۔ اے محشر والو ! اپنے سروں کو جھکا لو اور اپنی نگاہیں نیچی کرلو تاکہ فاطمہ بنت محمد مصطفی ؐ گزر جائیں ۔پس فاطمہ زہراؑ گزر جائیں گی اور آپ کے ساتھ چمکتی بجلیوں کی طرح ستر ہزار خادمائیں ہوں گی۔(فضائل الصحابہ احمد بن حنبل ،کنزالعمال ،محب طبری ،تذکرۃ الخواص ابن جوزی)
حضرت جابر ابن عبد اللہ انصاریؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا’’ہر عورت کی اولاد کا نسب اس کے باپ کی طرف ہوتا ہے سوائے اولاد فاطمہ کے ،میں ہی ان کا نسب ہوں اور میں ہی ان کا ولی ہوں‘‘۔امام فخر الدین رازی   کے مطابق رسول خداؐ کے فرزندان رسول عبد اللہ و قاسم کے انتقال پر رسول کو ابتر کہنے والوں کے طعنے کا جواب بھی حضرت فاطمہ زہرا ہی تھیں جن سے نبیؐ کی نسل چلی
تاابد باقی ہے اس دنیا میں اولاد رسول ؐ 
سورۂ کوثر کا زندہ معجزہ ہیں فاطمہؓ 
حضرت فاطمہ صرف رسول ؐ  نہیں بلکہ اللہ کے حضور بے مثل مقام رکھتی ہیں جب مسجد نبوی میں تمام گھروں کے دروازے بند کر دیئے گئے تو واحد گھر جس کا دروازہ مسجد نبوی میں کھلا رہنے دیا گیا وہ حضرت فاطمہ زہراؓکا ہی تھا۔محدثین بیان کرتے ہیں جس وقت سورہ نور کی یہ آیت مبارکہ ترجمہ:(خدا کانور) ان گھروں میں روشن ہے جن کی نسبت خدا نے حکم دیا ہے کہ ان کی تعظیم کی جائے اور ان میں اس کا نام لیا جائے)  نازل ہوئی تو پیغمبر اکرمؐ نے اس آیت کو مسجد میں تلاوت کیا ، اس وقت ایک شخص کھڑا ہوا اور اس نے کہا : اے رسول گرامیؐ! اس اہم گھر سے مراد کونسا گھر ہے؟پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: پیغمبروں کے گھر!حضرت ابوبکر ؓنے حضرت فاطمہ وعلیؓ کے گھر کی طرف اشارہ کرکے کہا کہ کیا یہ گھر انہی گھروں میں سے ہے؟پیغمبر اکرم ؐنے جواب دیا: ہاں ان میں سے سب سے زیادہ نمایاں یہی گھر ہے (در المنثور، ج۶ ۔تفسیر سورہ نور، روح المعانی)

مزیدخبریں