اسلام آباد(صلاح الدین خان سے)سپریم کورٹ کے پنجاب میں 14مئی کوانتخابات کرانے کے فیصلے کے حوالے سے آئینی ماہرین نے ملے جلے رد عمل کا اظہا ر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ دائرہ اختیار سے تجاوز ہے اس سے مسائل جنم لیں گے، سیاسی معاملات کو مل بیٹھ کر حل کرنا چاہیے کابینہ نے فیصلہ مسترد کیا ہے مگر اسے سپریم کورٹ کے حکم پر عمل درآمد کرنا پڑے گا۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر، کامران مرتضیٰ نے کہا سپریم کورٹ نے غلط سوموٹو لیا تھا اسی وجہ سے دو ججز بینچ سے الگے ہوئے ،فیصلے سے ملک میں سیاسی مسائل بڑھیں گے ،عدالتی فیصلہ حدود سے تجاوز ہے، نو رکنی بینچ سے پہلے دو جج یحییٰ آفریدی اور اطہر من اللہ الگ ہوئے تھے۔سابق ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب رزاق اے مرزا نے کہا کہ فیصلہ نو رکنی بینچ کا تسلسل ہے چیف جسٹس نے، جسٹس مظاہر نقوی کے نوٹ پر سو موٹو لیا تھا جبکہ مظاہر نقوی اور جسٹس اعجاز ا احسن بینچ سے الگ ہو گئے تھے اس کے با وجود چیف جسٹس نے جسٹس اعجاز ا احسن کو بینچ میں شامل کیا، عدالت عظمیٰ کے فیصلے سے ہائی کورٹ میں زیر لتوا گورنر کی اپیل غیر موثر ہو گئی ہے اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے صدر قیصر امام نے کہا کہ سب کو آئین و قانون میں دیئے گئے طریقہ کار کے مطابق عمل کرنا چاہیئے جمہوریت کا تسلسل جاری رہنا چاہیئے اور اس کا راستہ شفاف الیکشن ہے سیاسی جماعتوان کو مل کر بیٹھنا چاہیئے۔سنیئر ایڈوکیٹ قمر چوہدری نے کہا کہ آئین کے مطابق اگر حکومت اپنی مدت پوری کرتی ہے تو الیکشن 60دن میں جبکہ اسمبلیاں تحلیل ہونے یا اور کسی وجہ سے حکومت ختم ہونے پر الیکشن 90 دن میں ہونا لازمی ہے، تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا کام نہیں ، الیکشن کمیشن کا 22 مارچ کا فیصلہ عجلت میں دیا گیا تھا اس سے الیکشن پراسس مکمل نہیں ہو سکتا تھا اسی لیئے سپریم کورٹ نے مداخلت کی ، الیکشن میں تاخیر کی نظیر پہلے بھی موجود ہے ۔
14مئی کوانتخابات کرانے کا فیصلہ ، آئینی ماہرین کا ملا جلا رد عمل
Apr 05, 2023