”5 رکنی بنچ کے فیصلے کی خلاف ورزی کی گئی“ سپریم کورٹ نے جسٹس فائز کا حکم ختم کر دیا 


اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) میڈیکل طلبہ کو حافظ قرآن ہونے پر 20 اضافی نمبر دینے کا ازخود نوٹس کیس میں جسٹس قاضی فائز عیسی کے تین رکنی بینچ کے فیصلے کے بعد چھ رکنی بینچ نے کیس بند کر دیا۔ کیس بند ہونے سے جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس امین الدین خان کا 29 مارچ کو جاری کردہ آرڈر بھی غیر م¶ثر ہوگیا۔ سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔ جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں 6 رکنی بنچ نے جسٹس قاضی فائز عیسی کا فیصلہ واپس لے لیا۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ میڈیکل کے طلبا کو 20 اضافی نمبرز کے کیس میں بنچز کی تشکیل پر حکم جاری کرکے ازخود کارروائی کا اختیار استعمال کیا گیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے ازخود نوٹس کا اختیار استعمال کرکے پانچ رکنی بینچ کے حکم کی خلاف ورزی کی۔ ازخود نوٹس کی کارروائی کا اختیار صرف چیف جسٹس آف پاکستان کے پاس ہے۔ رجسٹرار سپریم کورٹ کی طرف سے جاری سرکلر میں درست وضاحت کی گئی تھی، سرکلر کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسی کے احکامات کا ازخود نوٹس کیسز پر اطلاق نہیں ہوتا۔ قبل ازیں جسٹس قاضی فائز عیسی کے فیصلے پر کیس کی سماعت 6 رکنی بینچ نے کی جس کی سربراہی جسٹس اعجاز الاحسن نے کی۔ بینچ میں جسٹس منیب اختر، جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس حسن اظہر رضوی شامل تھے۔ کیس کی سماعت 5 منٹ سے بھی کم وقت جاری رہی، 6 رکنی لارجر بینچ نے جسٹس قاضی فائز عیسی کے فیصلے پر غور کیا۔ بینچ کے سربراہ جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ ازخود نوٹس کیس غیر م¶ثر ہونے کی بنیاد پر بند کیا جاتا ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے عبوری آرڈر جاری کیا تھا، ازخود نوٹس اور اس کے دیگر اثرات پر تفصیلی فیصلہ جاری کیا جائے گا۔ پی ایم ڈی سی کے وکیل نے کہا کہ 20 اضافی نمبر 2018 تک رولز کے تحت دیئے جاتے تھے، 2021 میں نئے رولز بنے اور اضافی نمبرز ختم ہو گئے، 20 اضافی نمبرز کا معاملہ عملی طور پر ختم ہو چکا ہے۔ جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ ازخود نوٹس 2022 میں لیا گیا تھا، 2021 کے رولز کے بعد ازخود نوٹس ویسے ہی غیر موثر ہو گیا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے پی ایم ڈی سی کے وکیل سے سوال کیا کہ رولز سے متعلق بات کیس کی سماعت کے دوران کیوں نہیں بتائی؟۔ پی ایم ڈی سی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے اپنی تحریری معروضات جمع کرا دی ہیں۔ جس کے بعد عدالت نے کیس ختم کرنے کا حکم جاری کردیا۔

ای پیپر دی نیشن