حکومت الیکشن میں تاخیر کا فائدہ بتائے انتظار کرلوں گا ، عمران : آج یوم تشکر کا اعلان

Apr 05, 2023

لاہور (نوائے وقت رپورٹ+آئی این پی) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے بتائیں الیکشن میں تاخیر کا کیا فائدہ ہے؟ کوئی فائدہ ہے تو بتائیں میں انتظار کر لیتا ہوں،عدالتوں کو تقسیم کرنے میں شریف خاندان کا بڑا ہاتھ ہے، ان کو صرف وہ عدالتیں پسند ہیں جو ان کے حق میں فیصلے کرتی ہیں، جو عدالتیں خلاف فیصلہ کرتی ہیں ان کے خلاف ہو جاتے ہیں، عدالتی فیصلے پر آج رات 9 بجے جشن منائیں گے۔ لاہور میں ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا جہاں انصاف ہے وہ قومیں خوشحال ہیں، جہاں انصاف نہیں وہاں جنگل کا قانون ہے، سپریم کورٹ کا بہت بڑا فیصلہ آیا ہے، ڈنمارک دنیا میں انصاف کے حوالے سے پہلے نمبر پر ہے، پاکستان انصاف کرنے والے 140 ممالک میں سے 129 ویں نمبر پر ہے، ڈنمارک کی اوسط آمدن 66 ہزار 600 ڈالر ہے جبکہ پاکستان کی 1600 ڈالر ہے۔ عمران خان نے مزید کہا خوشحالی قانون و انصاف کی بالادستی کے ساتھ آتی ہے، ہمیں سپریم کورٹ کے فیصلے پر خوشیاں منانی چاہئیں، آئین کی جیت ہوئی، آئین کہتا ہے 90 دن میں الیکشن ہوں گے، ہم نے اپنی دو صوبائی حکومتیں تحلیل کر دیں، تمام وکلا سے مشورے کے بعد اسمبلیاں تحلیل کیں، مجھے کچھ لوگ کہتے تھے انہوں نے الیکشن نہیں کرانے۔ میں حیران تھا یہ کیسے ہو سکتا ہے آئین میں لکھا ہے اور یہ نہ کریں، انہوں نے ہمارے بدترین دشمن کو ہمارے اوپر نگران حکومت میں بٹھا دیا، جتنا ظلم ہمارے ساتھ ہوا، کسی سیاسی جماعت کے ساتھ نہیں ہوا، ابھی بھی ہمارے 3100 کارکن جیلوں میں ہیں، انہوں نے جہازوں سے ننگی تصاویر پھینکیں، تمام ججز نے کہا 90 روز میں الیکشن ہونے چاہئیں۔عمران خان نے کہا نئی چیز سن رہے ہیں حکومت سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں مانے گی، ہم ٹویٹ بھی کریں تو جیل میں ڈال دیتے ہیں لیکن یہاں کھل کر ججز پر بیان بازی کی جا رہی ہے، بد قسمتی سے ہمارا قانون طاقتور کو اپنے نیچے نہیں لا سکا، سپریم کورٹ کے پاس کوئی فوج نہیں، ہمیں ان کے پیچھے کھڑا ہونا ہوگا، انصاف کا مطلب ہوتا ہے قانون کی نظر میں کمزور اور طاقتور برابر ہوتے ہیں۔ آج مہنگائی کے سارے ریکارڈ ٹوٹ چکے ہیں، ہم 12 فیصد پر مہنگائی چھوڑ کر گئے جو 36 فیصد ہو چکی، پاکستان کی زرعی پیدوار ساڑھے 4 سے بالکل نیچے آچکی ہے، کہتے ہیں پیسے نہیں تو اکتوبر میں پیسے کہاں سے آجائیں گے؟سابق وزیر اعظم نے کہا ان کے پاس ملک کو بحران سے نکالنے کا کوئی پلان نہیں، انتخابات کے علاوہ پاکستان بحرانوں سے نہیں نکل سکتا، آٹے کے حصول کیلئے لوگ مر رہے ہیں، انہیں کوئی احساس نہیں، ہمیں کوئی بھی ملک قرضہ دینے کو تیار نہیں، ڈیفالٹ ہونے کے چانسز ہیں، قوم اب حقیقی آزادی کی راہ پر نکل چکی ہے، وکلا اور قوم تیار رہے مشکل وقت آئے تو سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ مزید براں ٹائم نیوز میگزین کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران نے اس بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا ملک میں سیاسی استحکام کے لیے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات ضروری ہیں۔انہوںنے ملک کو اس وقت جن متعدد بحرانوں کا سامنا ہے ان سے نمٹنے کے لیے ایک نئے سماجی معاہدے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا اس کے ذریعے سول اداروں کو مضبوط بنایا جائے۔ ملکی مسائل اور پاکستان کو دوبارہ ٹریک پر لانے کے حوالے سے عمران خان نے کہا ’انتخابات کے بعد ایک نئے سماجی معاہدے کی ضرورت ہے، جو فوج کے بجائے سیاسی اداروں میں طاقت کا تعین کرے گا‘۔انہوں نے کہا مدینہ جیسی فلاحی ریاست اور شمالی یورپ میں ملنے والے عوامی حقوق بھی ایسے ہی معاہدوں کی بدولت ہیں‘۔عمران خان نے کہا ’مہنگائی کیوجہ سے غریب کا زندگی گزارنا مشکل ہوگیا ہے اور لوگ اپنی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کیلیے سخت جدوجہد کررہے ہیں، اس وقت پاکستان معاشی اعتبار سے بدترین صورت حال سے دوچار ہے۔عمران نے یہ بھی الزام لگایا جن لوگوں نے انہیں مارنے کی کوشش کی وہ اب بھی اقتدار میں ہیں اور وہ خوفزدہ ہیں وہ اقتدار میں واپس آئے تو وہ ان کا احتساب کریں گے۔ انہوں نے دعویٰ کیا اسٹیبلشمنٹ پریشان تھی انھیں کیسے باہر رکھا جائے، جبکہ لوگوں کی توجہ اس بات پر تھی کہ انھیں واپس کیسے لایا جائے۔انہوں نے حکمران اشرافیہ کو بغیر کسی احتساب کے ملکی دولت لوٹنے پر تنقید کا نشانہ بنایا اور اصرار کیا اگر انہیں ان کے اعمال کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا تو پھر قانون کی حکمرانی نہیں ہے۔انہوں نے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے شریف اور زرداری خاندانوں کو این آر او ڈیل دینے کے الزامات کا بھی تذکرہ کرتے ہوئے کہا اگر کرپشن کو اہم ایشو کے طور پر نہیں دیکھا گیا تو کچھ نہیں ہوسکتا اور اس معاملے میں وہ بطور وزیر اعظم بے بس تھے۔عمران نے یہ بھی کہا امریکی خارجہ پالیسی پر تنقید کرنے سے کوئی بھی امریکا مخالف نہیں بنتا۔پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر آج لبرٹی چوک پر رات 9 بجے یوم تشکر منائیں گے۔ اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا خطاب پورے ملک میں دکھایا جائے گا۔



مزیدخبریں