سپیکر قومی اسمبلی نے اپوزیشن لیڈر راجا ریاض کے عمران خان سے متعلق نامناسب لفظ کو حذف کردیا۔ اسپیکر نے ریمارکس دیے کہ راجا ریاض نے دوران تقریر عمران خان کے خلاف نامناسب لفظ استعمال کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کے خلاف نامناسب لفظ غیر پارلیمانی ہے، جو حذف کیا جاتا ہے ۔سپیکر کے عمل پر ن لیگی رہنما رشیخ روحیل اصغر نے کہا کہ شیطان کو شیطان نہ کہنا شیطان کا ساتھی ہونے کے مترادف ہے بلکہ یہ تو شیطانیت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پوچھنا تھا کہ ملکی آئین اور قانون سے کھلواڑ کرنے والے کو اور کیا کہا جائے گا؟۔ اراکین نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر خوب تنقید کی ،وزیر اعظم شہباز شریف اس موقع پر ایوان میں آئے ان کی آمد پر اراکین نے ڈیسک بجا کر ان کا اسقبال کیا ،شہباز شریف نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو ذوالفقارعلی بھٹو کی پھانسی کی طرز پر عدالتی قتل قرار دیا ، مولانا اسعد محمود بولے! عدالت نے اس فیصلے سے قوم میں تنقید کی بنیاد رکھ دی ہے عدالت من پسند فیصلے کر رہی ہے۔ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں ایک ”شیطانی مثلث“قائم تھی ،ہم بھی آئین پڑھے ہوئے ہیں یہاں جاہل نہیں بیٹھے، تحریک انصاف کے رکن محسن لغاری نے جب اپنی تقریر میں چیف جسٹس کو خراج تحسین پیش کیا تو حکومتی ارکان نے ”شیم شیم“کے نعرے لگائے جس پر سپیکر راجہ پرویز اشرف نے ان کو ٹوک دیا اور کہا کہ ایک فاضل ممبر کی گفتگو میں دخل اندازی نہ کریں انہیں بولنے دیں،وزیر قانون نے بھی سپریم کورٹ کے فیصلے پر سوالات اٹھائے وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو پارلیمنٹ کے حقوق پر شب خون قرار دیا اور اسے عدالتی قتل قرار دیا بولیں ! پارلیمنٹ کا گلا گھونٹا گیا ہے ،انہوں نے کہا”اپنی عزت اپنے ہاتھ میں ہوتی ہے“۔