تجا ہلِ عا رفانہ       ووٹر اور سپورٹر آنکھیں کھولیں

Apr 05, 2023

ڈاکٹر عارفہ صبح خان

ڈاکٹرعارفہ صبح خان                     
تجا ہلِ عا رفانہ         ووٹر اور سپورٹر آنکھیں کھولیں
 ٓایسا تماشہ آپ نے دنیا کی کسی ملک میں نہیں دیکھا ہو گا جیسا تماشہ ہمارے ملک میں لگا ہوا ہے۔ ایک آٹی کی تھیلی کی پیچھی ابتک 30-40 جانوں کا ضیاع ہو چکا ہے۔آٹا بھی کون سا ؟؟ دو نمبر بھی نہیں، دس نمبری آٹاجس میں خدا جانی کیا کیا ملا رکھا ہے۔شاید ایسا آٹا پاکستانی قوم نی کبھی جانوروں کو بھی نہیں کھلایا ہو گا۔ زندگی بھرمطالعہ پاکستان میں پڑھتی رہے کہ پاکستان دنیا کاساتواں بڑاملک ہے جو گندم پیدا کرتا ہے۔ پاکستان دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے جو دنیا کا بڑا زرعی ملک ہے۔ پاکستان دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے جہاں گیس کی وافر ذخا ئر موجود ہیں اور یہ ذخا ئربا ئیسویں صدی تک ختم نہیں ہو ں گی۔ پاکستان مالٹا، ناشپاتی اور آم پیدا کرنی والا دنیا کا تیسرا بڑاملک ہے۔ دھاتوں اور معدنیات میں پاکستان کا دنیا میںاہم اورنمک کی پیداوار میںدوسرانمبر ہے۔ فٹبال، بیٹ بال اور لیدر گارمنٹس خصوصاً جیکٹ بنانی میں پاکستان دنیا کا سب سی اہم ملک شمار ہوتا ہے ۔ یہ حقیقت ہے کہ پاکستان ہر لحاظ ذرخیز، سر سبز اور توانا ملک رہا ہے لیکن 75 سالوں میں اس ملک کو دونوں ہاتھوں سی لوٹ کر کھانی والی نہ تو انگریز ہیں نہ ہندو نہ سکھ اور نہ یہودی۔پاکستان کو پاکستانی حکمران طبقات لوٹ کر کھا گئی ہیں۔ اس وقت پاکستان میں لگ بھگ سو سی زیادہ افراد کھرب پتی، ہزاروں ارب پتی اور لاکھوں کروڑوں پتی ہیں۔ ان سب کی کُل تعداد دس لاکھ ہو گی۔ تقریباً چوبیس کروڑ میں سی دس لاکھ آج بھی فل عیاشی کی زندگی گزار رہے ہیں لیکن مڈل کلاس فیملی اور سفید پوش طبقہ با لکل پس کر رہ گیا ہے۔ اعلیٰ تعلیم حا صل کرنی کی بعد بھی مڈل کلاس فیملی سخت جدوجہد کی زندگی گزار رہی ہے۔ اگر دس کروڑ افراد کا تعلق مڈل کلاس سی ہے تو باقی کی دس کروڑ افراد سفید پوش اور غریب ہیں جبکہ دو کروڑ افراد مستقل طور پر بھیک منگتی، فقیر، خواجہ سرا اور لنگروں خیراتوں پر پلنی والی ہیں۔ حکمرانوں نی جس دن سی کشکول اٹھایا ہے اور امریکہ نی افغانستان کی جنگ کی نام پر امدادیں دی ہیں۔ سعودی عرب، چین اور یورپی یو نین نی زلزلی اور سیلابوں پر فنڈز دئیی ہیں۔ وہ سب کہاں چلی گئی ہیں۔زلزلہ سیلاب آجائی تو حکومت قومی خزانی سی چند ہزار افراد کی مدد کرنی کی بجائی عوام کوکہا جاتا ہے کہ چندہ دیں، اپنی تنخواہوں میں سی کٹوتی کروائیں، امدادی کاموں میں حصہ لیں۔ ابھی حال ہے میں ترکیہ اور شام میں بہت بڑی پیمانی پر زلزلی سی تباہے و بربادی آئی۔ لاکھوں لوگ متا ثرہوئی لیکن ترکی نی نہ تو دنیا کی کسی ملک سی فقیروں کی طرح مدد مانگی اور نہ لوگوں کی تنخواہوں میں کٹوتیاں کیں۔ ابھی اس حادثی کو دو ماہ نہیں ہوئی کہ ترکیہ نی بحالی کا تمام کام مکمل کر لیابلکہ وہاں الیکشن بھی ہو گئی۔ شام حالتِ جنگ میں ہے اور بدترین معا شی بحران کا شکار ہے۔ شام نی بھی اپیلیں نہیں کیں بلکہ اپنی مدد آپ کی تحت حالات بہتر کر لیی۔ پاکستان میں سات آٹھ ماہ پہلی سیلاب آیا تو حکمران کشکول اٹھا کر ہر ملک سی ہم نی امداد مانگنا شروع کر دی۔ پھر کافی ممالک سی امدادی رقوم اور سامان آیا۔ اس سیلاب میں نجانی کتنی غریب، بی بس، بی گھر افراد ماری گئی۔یہ لوگ آج تک بی آسرا ہیں۔ آئی ایم ایف سی قرضی لینی کی لئی تین چار ماہ پہلی ہر چیز کی قیمت دس گنا مہنگی کر دی گئی ہے۔ خوفناک اور کنگال کر دینی والی ٹیکس لگا دئیی۔ دنیا بھر میں پٹرول سو روپی سی کم ہے لیکن پاکستان میں اس کی قیمت 272 روپی لٹرہے۔ صرف موٹر ویز، ہائی ویز اور رنگ روڈز سی روزانہ کی آمدن کروڑوں روپی اور سالانہ کھربوں روپی ہے۔ حکومت نی ایک سال میں کسی کی تنخواہ اور پینشن میں کوئی اضافہ نہیں کیا۔ لوگ بھوک پیاس اور افلاس سی مر رہے ہیںلیکن تمام سیاسی پارٹیاں جو عوام کی خدمت کی نام پر بر سرِاقتدار آتی ہیں اور پچھلی چا لیس سالوں سی انہوں نی لوٹ مار کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ کیا انہوں نی ایک بھی عوامی فلاح بہبودکا کام کیا ہے؟؟اس وقت لوگوں کی ذہنی ، جسمانی، نفسیاتی اور معاشی حالت وگرگوں ہے لیکن حکمرانوں اور سیاستدانوںکو اِس سی کو ئی سروکار نہیں۔ کروڑوں روپی کی جلسی کرتی ہیں۔ کرسیاں، قناعتیں، بینرز، فلیکس، میڈیا پر اشتہارات، ہزاروں پاور کی لائٹس، ڈی جی میوزک، لاﺅڈ سپیکرز، بلٹ پروف کنٹینراور سٹیج، سینکڑوں دیگیں، ہزاروں جوسز کی ڈبی اور پانی کی بوتلیں، چائی کافی پر لگا تی ہیں۔ بھوکی ننگی عوام بریانی کھانی انکی جلسوں میں پہنچ جاتی ہیں۔ جن لیڈروں کی لیی آپ گلی پھاڑ کر نعری لگا تی ہیں۔ تمھاری لیڈر تمھاری لیی کیا کرتی ہیں۔ چار سال ایک حکومت ایک کروڑ نوکریوں، پچا س لاکھ گھروں، تین سو ڈیموں اور بلین ٹری سونامی کی علاوہ ایسی ایسی سبز باغ دکھائی مگر اس دوران ان کی اثا ثی اتنی بڑھ گئی کہ جس دن کھاتا کھلا توقوم ان کو بھی جلا وطن کردی گی۔ دوسری طرف شہباز شریف، فضل الرحمان، آصف زرداری، ایم کیو ایم اور دیگر جماعتیںہیں جنہوں نی گیارہ ماہ میں ملک کو مہنگائی کی بھاڑ میں جھونک دیا ہے۔ ملک پہلی ترقی پذیر تھا۔ اب زوال پذیر ہے۔ روز پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم نی اقتدار کی لیی تماشہ لگا رکھا ہے۔ پو ری ملک میں انارکی اور انتشار برپا کر رکھا ہے۔ کسی بھی پارٹی کا ووٹر یا سپورٹر یہ بتا ئی کہ اُن کی لیڈر نی اُن کی مسائل کی حل کی بات کی ہے یا ان چا لیس سالوں میں کسی نی عوام کی زندگی میں خو شحالی یا آسانی پیدا کی ہے؟؟جب انہیں عوام کی دکھ کرب کا احساس نہیں تو پیاری پاکستانیوں۔ آنکھیں کُھولو۔۔کسی کی جلسی میں نہ جاﺅ۔ کسی کو ووٹ نہ ڈالو اور سب کا با ئیکاٹ کرو۔ اعلیٰ عدلیہ، اسٹیبلشمنٹ اور الیکشن کمیشن تما م جماعتوں پر پابندی لگا کر ایک قومی حکومت قا ئم کر دیں اور ملکی حالات بہتر ہو نی پر نئی چہروں کی ساتھ نئی الیکشن کروائی جائیں۔ 

مزیدخبریں