ماہ ِ رمضان ‘ جنت کا روڈ میپ

 ماہ ِ رمضان ‘ جنت کا روڈ میپ 

شوکت ورک

   ماہ صیام اللہ ربّ العزت کی بے پایاں نوازشات ، عنایات اور عبادات سے عبارت ہے، اس ماہ مقدس میں قرآن مجید فرقان حمید اتارا گیا،اس کے اختتامی عشرہ کی طاق راتوں میں سے ایک را ت ہزارراتوں سے اشرف وافضل ہے۔ پاک پرودرگار کے حکم سے ماہ رمضان میں نیک اعمال کاثواب ہزاروں گنا بڑھ جاتا ہے لہٰذا اسے جنت کاروڈ میپ کہنا بیجا نہیں ہوگا۔جوماہ صیام میں بھی عبادات سے محروم رہا اس سے زیادہ بدقسمت دوسرا کوئی نہیںہوسکتا۔ ہمارے ٹریڈرز یادرکھیں ماہ رمضان تجارت نہیں عبادت کیلئے ہے ،میں ناجائزمنافع خور اورسود خورمیں کوئی خاص فرق نہیں سمجھتا۔جہاں سرمایہ داروں کی تجوریاں بھری لیکن مستحقین کے پیٹ خالی ہوں وہاں زمینی وآسمانی آفات کاسلسلہ ختم نہیں ہوتا۔ ماہ رمضان میں دنیا دار مال جبکہ دیندار اعمال بناتے اوردونوں جہانوں میں فلاح پاتے ہیں۔ سچے مسلمان اپنامال رضائے الٰہی کی خاطر مستحقین پرصرف کرکے اسے اعمال میں تبدیل کرسکتے ہیں۔ ماہ صیام میںمستحقین کوزکوٰة اورعطیات کی فراہمی میں ہرگز دیرنہ کی جائے۔ڈاکٹر اے کیوخان ہسپتال ٹرسٹ کی انسانیت کیلئے گرانقدر خدمات نے اس ادارے کو ڈونرز کیلئے ٹرسٹ وردی بنادیا ہے، یہ ادارہ نہ صرف مفلس ومستحق مریضوں کومفت طبی سہولیات فراہم کررہا ہے بلکہ مادروطن میں آنیوالی زمینی وآسمانی آفات کے متاثرین کی بحالی و آباد کاری کیلئے امدادی سرگرمیوں کے میدان میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑتا۔ ڈاکٹر اے کیوخان ہسپتال ٹرسٹ کی شروعات سے اب تک ہرمرحلے پر ان کے معزز ڈونرز کی طرف سے بھرپورمالی مدد پر یقینا انہیں سراہاجائے گا، وہ نادار وں اوربیماروں کی دعائیں سمیٹ رہے ہیں۔ڈاکٹر اے کیوخان ہسپتال ٹرسٹ کے زیراہتمام ڈونرز کی عزت افزائی اوران کے اعزازمیں پروقارعشائیہ سے یقینا انتظامیہ اورڈونرز کے درمیان اعتماد کارشتہ مزید پائیدار ہواہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر اے کیو خان ہسپتال ٹرسٹ کے مختلف شعبہ جات اپ گریڈ جبکہ ماہانہ بنیادوں پرلاکھوں لوگ ان سہولیات سے مستفید ہورہے ہیں۔ ڈاکٹر اے کیو خان ہسپتال ٹرسٹ مستحق مریضوں کوفراہم کی جانیوالی جدیدطبی سہولیات اورپیشہ ورانہ خدمات کے معاملے میں اپنی مثال آپ ہے۔ہمارے معاشرے میںڈاکٹر اے کیوخان ہسپتال ٹرسٹ کی صورت میں فلاحی اداروں کا وجود ایک غنیمت اورنعمت ہے،ان اداروں کی مالی اعانت ہرثروتمند شہری پرفرض ہے۔ قرب الٰہی کیلئے آپ کے آس پاس جومحروم ہیں ان کی اشک شوئی کریں اوران کے زخموں پرمرہم رکھیں۔جوسہل زندگی کے خواہاں ہیں وہ دوسروں کیلئے آسانیاں پیداکریں۔ تجوریاں نہیں بھوکے انسانوں کا پیٹ بھرنا دونوں جہانوں میں کامیابی کارازہے۔ 
 حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ”جب ماہ رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول جبکہ جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین کو قیدکر دیا جاتا ہے۔ ایک روایت میں بجائے ابواب جنت کے ابواب رحمت کا لفظ ہے یعنی رحمت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔ حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ سرورکونین حضرت محمد خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیاطین اور سرکش جنات جکڑ دیے جاتے ہیں اور دوزخ کے سارے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں ان میں سے کوئی دروازہ بھی کھلا نہیں رہتا اور جنت کے تمام دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور اس کا کوئی بھی دروازہ بندنہیں کیا جاتا اور اللہ تعالیٰ کا منادی پکارتا ہے کہ اے خیر و نیکی کے طالب قدم بڑھا کے آ اور اے بدی اور بدکرداری کے شائق رک آگے نہ آ اور اللہ پاک کی طرف سے بندوں (گنہگاروں) کو دوزخ سے رہائی دی جاتی ہے۔ یعنی ان کی مغفرت کا فیصلہ فرما دیا جاتا ہے یہ سب ماہ رمضان کی ہر رات میں ہوتا رہتا ہے۔ یاد رکھیں ماہ رمضان المبارک تمام مہینوں کا سردار ہے اس کی عظمت و اہمیت کے متعلق آنحضرت نبی رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک خطبہ ارشاد فرمایا جس کو حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے نقل کیا ہے۔ 
 حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ماہ شعبان کی آخری تاریخ کو تاجدارانبیاءحضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم سے ایک خطبہ ارشاد فرمایا، اس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے لوگو! تم پر ایک عظمت اور برکت والا مہینہ سایہ فگن ہورہا ہے اس ماہ مبارک کی ایک رات ”شب قدر“ ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس مہینے کے روزے اللہ تعالیٰ نے فرض کئے ہیں اور اس کی راتوں میں بارگاہ الٰہی میں کھڑا ہونے(یعنی نماز تراویح) کو نفل عبادت مقرر کیا ہے۔ جس کا بہت زیادہ اجرو ثواب رکھا گیا ہے جو شخص اس مہینے میں اللہ عزوجل کی رضا اور اس کا قرب حاصل کرنے کیلئے کوئی غیر فرض عبادت ادا کرے گا تو اس کو دوسرے زمانہ کی فرض عبادات کے برابر کا ثواب ملے گا اور اس مہینے میں فرض ادا کرنے کا ثواب دوسرے زمانے کے 70فرضوں کے برابر ملے گا۔ یہ صبروشکر کا مہینہ ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے۔ یہ صلہ رحمی ،ہمدردی اور غم خواری کا مہینہ ہے۔ جس میں مومن بندوں کے رزق میں اضافہ کیا جاتا ہے۔ جس نے اس مہینے میں کسی روزدار کو اللہ تعالیٰ کی رضا اور ثواب حاصل کرنے کےلئے افطار کرایا تو اس کےلئے گناہوں کی مغفرت اور آتش دوزخ سے آزادی کا ذریعہ ہوگا اور اس کو روزہ دار کے برابر ثواب دیا جائے گا۔ بغیر اس کے روزہ دار کے ثواب میں کوئی کمی کی جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا گیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم میں سے ہر ایک کو افطار کرانے کا سامان میسر نہیں ہوتا (تو کیا غرباءاس عظیم ثواب سے محروم رہیں گے ) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ یہ ثواب اس شخص کو بھی عطاءفرمائے گا جو دودھ کی تھوڑی سے لسی یا صرف پانی ہی کے ایک گھونٹ سے کسی روزہ دار کا روزہ افطار کروا دے۔رسول اللہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سلسلہ کلام جاری رکھتے ہوئے آگے ارشاد فرمایا ہے اور جو کوئی کسی روزہ دار کو پورا کھانا کھلا دے اس کو اللہ تعالیٰ میرے حوض (حوض کوثر) سے ایسا سیراب کرے گا جس کے بعد اس کو کبھی پیاس ہی نہیں لگے گی حتیٰ کہ وہ جنت میں پہنچ جائے گا اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس ماہ مبارک کا ابتدائی عشرہ رحمت ہے ،درمیانی عشرہ مغفرت ہے اور اختتامی عشرہ آتش جہنم سے نجات یعنی آزادی کا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اور جو آدمی اس مہینے میں اپنے غلام اور خادم کے کام میں تخفیف اور کمی کر دے گا تو اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت فرما دے گا اور اس کو دوزخ سے رہائی اور آزادی عطاءفرمائے گا۔

ای پیپر دی نیشن