تھرڈ پارٹی
جو قومیں اپنے معاشرتی اقداراور انصاف کے اصولوں پر قائم نہیں رہتیں وہ صفحہ¿ ہستی سے مٹ جاتی ہیں ، کہتے ہیں کہ ’ کوا چلا ہنس کی چال اپنی چال بھی بھول گیا‘۔ مشاہدے میں آیاہے کہ ہمارا معاشرہ مغرب کی نقالی میں اپنے معاشرتی اقدارو اخلاقیات کو دفن کر چکا ہے ،بے ادبی کو معمول بنا کر جو جی میں آئے وہ کہہ دیا جاتا ہے ، دورِ جدید میں ہماری عدلیہ توہین ِ عدالت کا بڑی سنجیدگی سے نوٹس لیتی ہے جبکہ ا نگلینڈ میں جج توہین ِعدالت کا نوٹس نہیں لیتے۔ ایک دفعہ ایک برطانوی اخبار نے ہاﺅس آف لارڈ کے ججوں کی اکثریت کا حوالہ دیتے ہوئے ہیڈ لائن لگائی ’تم بے وقوف‘۔ عالمی شہرت یافتہ بھارتی ماہر ِ قانون نالی سام نرامان سابق صدر بار ایسوسی ایشن آ ف انڈیا اس موقع پر وہاںموجود تھے انھوں نے ایک جج لارڈ ٹیمپل سے پوچھا کہ ججوں نے اس توہین کا ایکشن کیوں نہیں لیا تو اس جج نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ’انگلینڈ میں جج ذاتی توہین کا نوٹس نہیں لیتے ‘۔
ملک کی اعلیٰ عدلیہ اور پارلیمنٹ سے مثبت رویوں کا ابھرنا انصاف کے تقاضوں کو متوازن کرنے کی نوید ہے جبکہ دو صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن سے متعلق از خود نوٹس الیکشن کے ملتوی ہونے کے بعد لیا گیا جس پر بنچ کے چار ججز نے از خود نوٹس کو مسترد کر دیا ، نو رکنی بنچ سات رکنی پھر پانچ رکنی اور اب جا کر تین رکنی رہ گیا ہے ، حکومت کا موقف ہے کہ یہ ایک اہم مسئلہ ہے اس پر فل کورٹ تشکیل دیا جائے لیکن چیف جسٹس عمر بندیال نے حکومتی موقف کو نظر انداز کر دیا ۔
31 مارچ کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے انتہائی جذباتی انداز میں جو باتیں کیں وہ عدلیہ اور ججز کی شایانہ شان نہیں۔ چیف صاحب کی ان باتوں سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ عدلیہ مغلوب ہے اور چیف صاحب ’تھرڈ پارٹی‘ بنے ہوئے ہیں۔ کبھی وہ تحریک انصاف کو اسمبلیوں میں واپس جانے کی تلقین کرتے ہیں اور کبھی حکومت سے مشاورت کا درس دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ حکومت اور اپوزیشن کے مذاکرات ہوں تو کچھ دن وقفہ کر لیں گے ، لگتا ہے کہ از خود نوٹس کو انا کا مسئلہ بنا لیا گیا ہے انصاف کو گھر کی باندی نہ سمجھیں ۔
ماضی کے ون مین شو اور آمرانہ فیصلوں کے خالق جسٹس منیر، جسٹس مولوی مشتاق ، سجاد علی شاہ او ر جسٹس ارشاد حسن کے رویوں کو مد نظر رکھا جائے تو موجودہ حکومت کاچیف جسٹس کے اختیارات محدود کرنے کا بل وقت کی اہم ضرورت بن گیا تھا جسے الیکشن از خود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ کے دو ججز جسٹس منصورعلی شاہ اور جسٹس جمال مندو خیل نے اپنے فیصلے میں کہا کہ وقت آگیا ہے کہ چیف جسٹس آفس کا ’ون مین شو‘ کا لطف اٹھانے کا سلسلہ ختم کیا جائے، فیصلے میں مزید کہا کہ چیف جسٹس کا ون میں شو جمہوری اصولوں کے خلاف ہے ، بنچ کی تشکیل میں مروجہ اصولوں کی نفی کرنا انصاف کو زچ کرنے کے مترادف ہے ، مروجہ اصولوں کے مطابق اگر بنچ کا کوئی جج علیحدہ ہو تو چیف جسٹس دوسرے جج کو شامل کر کے بنج کی تعداد مکمل کر تے ہیں ، لیکن تینوں مراحل میں چیف صاحب نے مرو جہ اصولوں سے گریزکیا ، انصاف کے ایسے آمرانہ رویے ون مین شو کے زمرے میں آتے ہیں ۔
اسلام آباد اور لاہور کی مختلف عدالتوں اور الیکشن کمیشن میں سابق وزیر اعظم عمران خان کے 36 سے زائد کیسز زیر ِ التوا ہیں، 25 سے زائد فوجداری مقد مات میں عمران خان ضمانت پر ہیں زیادہ تر مقد مات اسلام آباد کی سیشن کورٹ میں 25 کی تعداد میں زیرِ التوا ہیں جہاں صرف دو مقدمات کے علاوہ عمران خان باقی تمام میں مستقل ضمانت پر ہیں ، اسی طرح ایڈیشنل سیشن جج زیبا چودھری کے خلاف دھمکی آمیز بیان کا کیس بھی زیرِ التوا ہے ، یہاں تک کہ2014 ءکے پی ٹی وی اور پارلیمنٹ حملہ کیس کے دو مقدمے بھی زیرِ التوا ہیں ، ممنوعہ فنڈنگ کیس بینکنگ کورٹ میں زیرِ التوا ہے جبکہ شریک ملزمان ضمانت پر ہیں ، 2018ءکے کاغذات نامزدگی میں عمران خان کی مبینہ بیٹی ٹیریان ظاہر نہ کرنے پر نا اہلی کیس توشہ خانہ ریفرنس پر الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف کیس او ر توہین ِ الیکشن کمیشن کا کیس بھی التوا کا شکار ہے ۔
پاکستان کی تاریخ میں ایک لمبی مدت تک ضمانتیں اور عدلیہ کی طرف رعایت کسی کو نہیں ملی۔ یہی وجہ ہے کہ وزیرِداخلہ رانا ثناءاللہ کا کہنا ہے کہ ضمانتوں کا جمعہ بازار لگا ہوا ہے اور عدالتی رویہ عمران خان کو مزید بد معاش بنانے میں معاون ثابت ہو رہا ہے ، سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ضمانت قبل از گرفتاری اس وقت بنتی ہے جب ایف آئی آر میں بد نیتی واضح ہو بد نیتی نہ ہو تو نا قابلِ ضمانت جرم میں ضمانت قبل از گرفتاری کیسے دیں ، مارچ میں عدالتِ عظمیٰ نے سیکریٹری یونین کونسل جمشید ٹاﺅن کراچی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ دیتے ہوئے کہا کہ ضمانت قبل از گرفتاری کی قانون میں کوئی گنجائش نہیں ۔
جمہوریت میں ملک کے کسی بھی ادارے میں ون مین شو کا ہونا جمہوریت کی نفی ہے ، انصاف سب کے لیے یکساں مہیا کرنا عدلیہ کا فرض ہے ، عدلیہ کا کسی ایک طرف جھکاﺅ انصاف کا قتل ہے۔