اس کے چھوٹے بھائی کو دنیا میں آئے ہوئے ابھی آٹھ ہی ماہ ہوئے تھے جب ذالقرنین نے اس پر چیزیں اٹھا اٹھا کر پھینکنی شروع کر دی تھیں ۔۔۔ چار پانچ لوگوںکی موجودگی میں وہ اکثر ہی ننھے دائم کو چٹکی کاٹ کر چلا جایا کرتا تھا ۔۔۔وہ اس کے ہاتھ سے کھلونا اور کیلا بھی چھین لیا کرتا تھا ۔۔۔کھلونا بھی اکثر ایسا جو اس کے لئے کسی اہمیت کا حامل نہیں ہوتا تھا ۔۔۔۔ ایسے میں جب سب لوگ چھوٹے بڑے اور بوڑھے اس کو لڑاکا جیلیس یا غصیلا پکارنے لگے تھے ۔۔۔ میں نے ایک ماں ہوتے ہوئے اسے پرکھا تھا ۔۔۔ میں نے اکثر دیکھا تھا کہ اکیلے میں وہ اپنے ننھے بھائی کو بوسہ دیا کرتا تھا او کبھی تو بھوک سے روتے ننھے کے منہ سے فیڈر لگانے کی کوشش بھی کیا کرتا تھا ۔۔۔ ان پلوں میں وہ ایک پیار کرنے والا بھائی بن جایا کرتا تھا ۔۔۔
اس دن بھی جب وہ سب کے سامنے توجہ حاصل کرنے او چھوٹے کو ملنے والے پیار سے اکتا کر اچانک ہی اپنے چھوٹے بھائی پر جھپٹنے لگا ۔۔۔ تو میں نے بڑھ کر اسے اپنی بانہوں میں جکڑ لیا ۔۔۔۔ پھر میں نے اسے پیار سے دیکھا اور خاموشی کی زبان میں جیسے کہا ہو کہ ۔۔
میں سمجھتی ہوں کہ تم ابھی چھوٹے ہو۔۔۔۔ اپنے جذبات کو بھی سمجھ نہیں پاتے ۔۔۔ تم رو پڑتے ہو۔۔۔ جھگڑا کرتے ہو چیختے ہو۔۔۔۔۔ لیکن یقین جانو۔۔۔۔ میں تمہیں سمجھتی ہوں ۔۔۔۔ اور میں تمہارے ساتھ ہوں ۔۔۔۔۔۔۔ اور سنو ۔۔ کہ جب تم بڑے ہو جاﺅ گے ۔۔۔ تمہارا چھوٹا بھائی اپنے دل کی بات سب سے پہلے تمہیں ہی بتائے گا
چھوٹا بھائی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دیدہ و دل ۔۔۔ ڈاکٹر ندا ایلی
Apr 05, 2024