غزہ (آئی این پی) غزہ کے شہر رفح میں گھروں پر رات گئے ہوائی فائرنگ اور بمباری کے نتیجے میں کم از کم 8افراد شہید ہو گئے، گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران 60سے زائد فلسطینیوں نے جام شہادت نوش کیا۔اسرائیلی فوجیوں نے غزہ کے علاقے دیر البلاح میں رات بھر ہوائی فائرنگ اور توپ خانے سے بمباری کی، دوسری جانب خان یونس میں اسرائیلی نے فضائی حملے کرکے متعدد گھروں کو نشانہ بنایا۔فلسطین کی فتح پارٹی کے ترجمان عبدالفتاح دولہ نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کے اندرونی مسائل میں ایران کی مداخلت ناقابل برداشت ہوچکی ہے۔ اسکائی عربیہ کو انٹرویو کے دوران کہا کہ ایران فلسطینی علاقوں اور عرب ممالک میں انتشار پھیلا رہا ہے۔ فتح ترجمان کے مطابق ایران حماس اور اسلامی جہاد کو بھی اپنی درپردہ جنگ کی بھینٹ چڑھانے میں مصروف ہے۔فتح ترجمان نے کہا کہ ایران نے آج تک اسرائیل پر براہ راست گولی تک نہیں چلائی۔عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس گیبریئس نے کہا ہے کہ شفا ہسپتال کی تباہی کے بعد وہاں سے مزید طبی انخلا کی ضرورت ہے۔ ہسپتال سے مریضوں کو نہ نکالا گیا تو مزید اموات ہو جائیں گی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ غزہ کے 36 ہسپتالوں میں سے اب صرف 10 ہسپتال جزوی طور پر سروسز فراہم کرنے کے قابل رہ گئے ہیں۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے اسرائیل کو اسلحے کی ترسیل پر پابندی سے متعلق مسودے پر غور شروع کر دیا ہے۔ مسودے میں اسلحہ فراہمی پر پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسرائیل کو ملنے والے اسلحے سے فلسطینیوں کی مزید نسل کشی کا خطرہ ہے۔اگر اس مسودے کی بنیاد پر قرارداد کو منظور کر لیا جاتا ہے تو غزہ جنگ کے دوران یہ پہلا موقع ہوگا کہ اقوام متحدہ کے ایک اہم ادارے نے اسرائیل اور اس کی غزہ میں جاری جنگ کے حوالے سے واضح اور مضبوط پوزیشن اختیار کر لی ہے۔یہ قرارداد پاکستان نے اقوام متحدہ کے دیگر 55 ممالک کی طرف سے اقوام متحدہ میں پیش کی ہے۔ قرارداد کی حمایت میں مسلم ممالک کی تنظیم او آئی سی بھی شامل ہے ماسوائے البانیا کے۔آٹھ صفحات پر مبنی قرارداد میں یہ مطالبات بھی کیے گئے ہیں کہ اسرائیل فلسطینی علاقوں کا قبضہ چھوڑ دے اور غزہ کی غیرقانونی ناکہ بندی کو ختم کرے۔ نیز فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینے کی تمام شکلوں کا خاتمہ کرے۔قرارداد میں ان ملکوں سے بھی مطالبہ کیا گیا ہے جو اسرائیل کو اسلحہ کی فروخت اور منتقلی کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل اور اس کی فوج کو اسلحہ و دیگر گولہ بارود دینے کا سلسلہ روک دے۔عرب لیگ کی کونسل نے ایک قرارداد جاری کی جس میں سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب ہفتم کے تحت ایک قرارداد منظور کرے جس میں اسرائیل کو غزہ میں جنگ بند کرنے پر مجبور کیا جائے۔امریکی ادارے ورلڈ سینٹرل کچن کے بانی اور سربراہ جوز اینڈریس نے بڑے واضح اور دو ٹوک الفاظ میں اسرائیلی فوج کو اپنی ٹیم کے سات امدادی کارکنوں کے قتل کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے بڑے منظم طریقے سے ہمارے کارکنوں کو بمباری کا نشانہ بنا کر ہلاک کیا ہے۔ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا ہے کہ اسرائیل کو کنٹرول نہ کر کے جنگ کو پھیلانے کا ذمہ دار امریکہ ہے،اسرائیل کا غزہ میں قتل عام کیلئے مصنوعی ذہانت سے منسلک لیوینڈر سسٹم کے استعمال کا انکشاف ہوا ہے اسرائیل نے غیر تجربہ شدہ ٹارگٹنگ سسٹم کے ذریعے شہریوں کو نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ زیادہ اہداف کی تلاش کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ اسرائیل نے 101 فلسطینی قیدی رہا کر دیئے۔ اسرائیلی فوج کی قید سے رہائی پانے والے 101 افراد رفاہ پہنچ گئے۔ امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو فون کیا۔ ترجمان وائٹ ہاؤس کے مطابق دونوں رہنماؤں نے غزہ کی صورتحال پر 30 منٹ بات کی۔ صدر بائیڈن نے نیتن یاہو پر واضح کیا کہ امدادی تنظیموں پر حملے ناقابل قبول ہیں۔ شہریوں کے تحفظ کیلئے اقدامات یقینی بنائے جائیں۔ اسرائیل کو درپیش خطرات پر امریکہ اس کے ساتھ ہے۔ انسانی ہمدردی کی صورتحال پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔