اسلام آباد (عزیز علوی سے) اعلیٰ عدلیہ کے ججز کو بھجوائے گئے مشکوک خطوط کے ملزموں تک پہنچنے کیلئے سی ٹی ڈی پولیس نے ٹیکنیکل طریقے سے تفتیش شروع کردی۔ پہلے مرحلہ میں خطوط پر لگی مہروں کی مدد سے جائے وقوعہ کا تعین کرنے کیلئے تفتیش کو متعلقہ پوسٹ آفس اور اس کے ایریا لیٹر بکس کا پتہ چلایا گیا۔ محکمہ ڈاک جو ملک کی مقتدر شخصیات کے نام خطوط کیلئے طے شدہ ایس او پی پر چلتا ہے اس میں رجسٹری اور یو ایم ایس ہوتے ہیں اور ڈاک بھجوانے والے کا محکمہ ڈاک شناختی کارڈ کی کاپی بھی لیتا ہے جبکہ عام ڈاک میں یہ خطوط بھیجے گئے۔ سی ٹی ڈی کے ماہرین تفتیش بھیجے گئے خطوط کے مندرجات کے مطابق مزید تفتیش کریں گے۔ سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ بھجوائے گئے خطوط سب ڈویژنل پوسٹ آفس سیٹلائٹ ٹاؤن کے پوسٹ بکس سے میل کئے گئے۔ جبکہ لاہور ہائیکورٹ کے ججز کو بھجوائے گئے مشکوک خطوط اسلام آباد میں سیکٹر آئی ٹین فور کے ڈاکخانے سے پوسٹ ہوئے۔ سی ٹی ڈی نے مشکوک خطوط میں ملنے والے پائوڈر کے کیمیکل تجزیے کی لیبارٹری رپورٹ ملنے پر تفتیش کا دائرہ مزید وسیع کرنا ہے۔ خطوط پر موجود تحریر کیلئے بھی فرانزک اور ہینڈ رائٹنگ ایکسپرٹس کی آراء لی جا رہی ہیں۔ ججز کو ملنے والے خطوط میں موجود پاؤڈر کی فرانزک رپورٹ تیار کر لی گئی۔ فرانزک ذرائع کے مطابق خطوط کے لفافوں میں معمولی مقدار لیتھل آرسینک کی پائی گئی۔ آرسینک سونگھنے سے پھیپھڑے کی سوجن‘ ناک کی سوزش اور فون کا بہاؤ ہو سکتا ہے۔ آرسینک کی شناخت گیس کروماٹو گرافی اور ماس اسپیکٹرو میٹری ٹیکنیک سے ممکن ہوئی۔سی ٹی ڈی نے سب ڈویژنل پوسٹ آفس سیٹلائٹ ٹاؤن کے لیٹر باکس کے قریب کی سی سی ٹی ویڈیو حاصل کرلی۔ ویڈیو میں موجود مشتبہ افراد کی نادرا کے ذریعے شناخت کی جا رہی ہے۔ سی ٹی ڈی نے کچھ مشکوک افراد سے تفتیش کا فیصلہ کیا ہے۔