یہ عقیدہ کہ حضرت محمد اللہ کے آخری نبی اور رسول ہیں، اسلام کی بنیاد ہے۔ جھوٹے مدعی نبوت مرزا غلام احمد قادیانی نے بھی اپنی خود ساختہ نبوت کے اعلان سے پہلے بار بار اس حقیقت کو تسلیم کیا تھا کہ محمد عربی کے بعد کوئی نبی نہیں آ سکتا کیوںکہ قرآن و احادیث نے فیصلہ صادر کر دیا ہے کہ فی الحقیقت ہمارے نبی کریم پر نبوت ختم ہو چکی ہے۔ مرزا قادیانی نے یہ بھی لکھا کہ باب نزول جبرائیل بند ہو چکا ہے لہٰذا وحی رسالت کا اب سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ مرزا قادیانی نے کذاب و مرتد ہونے سے قبل یہ بھی تحریر کیا کہ قرآن حکیم میں ختم نبوت کا بہ کمال تصریح ذکر ہے اور حدیث لانبی بعدی میں بھی نفی عام ہے لہٰذا یہ کس قدر دلیری اور گستاخی ہے کہ قرآن کی نصوص صریحہ کو چھوڑ کر خاتم الانبیائ کے بعد کسی نبی کا آنا مان لیا جائے۔ قادیان کے ”مسیلمہ کذاب“ نے اسلام کی راہ سے بھٹکنے سے پہلے یہ اقرار بھی کیا کہ میں ان سب باتوں کو مانتا ہوں جو قرآن و حدیث کی رو سے مسلم الثبوت ہیں اور حضرت محمد ختم المرسلین کے بعد کسی دوسرے مدعی نبوت و رسالت کو کاذب اور کافر جانتا ہوں۔ غلام احمد قادیانی نے کاذب کو راہ پر چلنے سے پہلے یہ بھی لکھا کہ اگر خدا تعالیٰ صادق الوعد اور جو آیت خاتم النبیین میں وعدہ کیا گیا ہے اور جو حدیثوں میں بہ تصریح بیان کیا گیا ہے کہ اب جبرائیل بعد وفات رسول کریم وحی نبوت لانے سے منع کر دیا گیا ہے تو پھر کوئی شخص بحیثیت رسالت ہمارے نبی کے بعد نہیں آ سکتا۔ مرزا قادیانی نے یہ بھی اقرار کیا کہ اگر ایک فقرہ بھی اب جبرائیل وحی کا لاویں تو یہ ختم نبوت کے منافی ہے۔ چنانچہ غلام احمد قادیانی نے یہاں تک بھی لکھا کہ ”اے لوگو! دشمن قرآن نہ بنو اور خاتم النبیین کے بعد وحی نبوت کا نیا سلسلہ جاری نہ کرو۔ اس خدا سے شرم کرو جس کے سامنے حاضر کئے جاﺅ گے“۔ پھر جب مرزا غلام احمد قادیانی گمراہ ہوا تو اس نے نہ تو دشمن قرآن بننے میں کوئی عار محسوس کی اور نہ ہی اس خدا سے کوئی شرم محسوس کی جس کے سامنے لامحالہ اس نے بھی پیش ہونا ہے۔ اللہ تعالیی تو آج بھی صادق الوعد ہے۔ قرآن اور حدیث کی روشنی میں مسلم الثبوت ہے لیکن مرزا قادیانی نے قرآن و حدیث سے بغاوت کرتے ہوئے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کر دیا۔ اب مرزا قادیانی کسی عالم دین کے فتویٰ سے نہیں بلکہ خود اپنی تحریروں کے آئینے میں بھی کاذب و کافر ٹھہرتا ہے جب مرزا قادیانی نے خود اپنے ایک اشتہار میں لکھا کہ میں ختم نبوت پر ایمان رکھتا ہوں اور میرا نبوت کا دعویٰ ہر گز نہیں بلکہ میں نبوت کے مدعی پر لعنت بھیجتا ہوں تو پھر اس لعنت کا مصداق مرزا قادیانی خود بھی ہے کیونکہ بعد میں اس نے نبوت کا صریحاً دعویٰ کیا جب مرزے نے خود یہ لکھا کہ یہ کہنا کہ میں نے نبوت کا دعویٰ کیا ہے کس قدر جہالت، کس قدر حماقت اور کس قدر حق سے خروج ہے۔ اس کے بعد مرزا قادیانی کا دعویٰ نبوت کر گزرنا کیا خود کو جاہل اور حق سے خارج تسلیم کرنے کے مترادف نہیں۔جب ہم مرزا غلام احمد قادیانی کو کافر و کاذب قرار دیتے اور پاکستان کی پارلیمنٹ نے بھی قادیانیوں کو مرزا قادیانی کے جھوٹے دعویٰ نبوت کو ماننے پر خارج از اسلام قرار دیا تو قادیانی جماعت اس پر احتجاج کرتی ہے۔ یہ ہے الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے۔ قادیانیوں کو ہم سے ناراض ہونے کی بجائے غلام احمد قادیانی کے کرتوتوں، چالاکیوں اور فریب کاریوں کا جائزہ لینا چاہیے جب غلام احمد قادیانی نے اپنی کتاب ”آسمانی فیصلہ“ میں خود یہ لکھا کہ میں نبوت کا مدعی نہیں بلکہ ایسے مدعی کو دائرہ اسلام سے خارج ہم نے نہیں کیا بلکہ قادیانیوں کیلئے یہ گڑھا خود مرزا غلام احمد قادیانی نے کھودا ہے۔ حضرت محمد کے بعد کسی نبی کے آنے کو مرزا قادیانی نے خاتم الانبیاءکی شان میں رخنہ ڈالنے کے مترادف قرار دیا تھا لیکن پھر خاتم الانبیاءکی شان میں گستاخی کا مرتکب بھی خود غلام احمد قادیانی ہوا کہ اس نے قرآن و حدیث کے واضح احکامات سے روگردانی کرتے ہوئے نبوت کا دعویٰ کر دیا۔ مرزا غلام احمد قادیانی نے 1897ءمیں بھی اپنی ایک کتاب انجام آتھم میں قرآن حکیم کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا تھا کہ جو شخص قرآن پر ایمان رکھتا ہے اور آیت ”محمد تم میں سے کسی مرد کے باپ نہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں میں آخری ہیں“۔ کو خدا کا کلام یقین کرتا ہے کیا وہ کہہ سکتا ہے کہ میں بھی آنحضرت کے بعد رسول اور نبی ہوں۔ حضور کے بعد ہر مدعی نبوت کافر ہے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ غلام احمد قادیانی نے اپنی آخری تصنیف میں 1908ءمیں یہ لکھا کہ میں تقریباً تیس برس سے خدا کے مکالمہ اور مخاطبہ سے مشرف ہوں۔ اس حوالے سے مرزا قادیانی کا مامور من اللہ ہونے کا دعویٰ 1878ءسے بنتا ہے۔ ایک کتاب میں اس نے دعویٰ کیا کہ اسے مکالمات الٰہیہ کا شرف 1872ءسے حاصل ہے۔ ایک اور کتاب میں 1881ءمیں مرزا قادیانی نے خود کو ابن مریم قرار دیا لیکن 1897ءتک بھی مرزا قادیانی مسلسل یہ لکھتا رہا کہ حضرت محمد کے بعد ہر مدعی نبوت کافر ہے تو پھر قادیانیوں کو اپنا اصل مجرم تلاش کرنا چاہیے کہ دنیائے اسلام نے انہیں کافر قرار نہیں دیا بلکہ مرزا قادیانی کے جھوٹے دعویٰ نبوت کو تسلیم کرنے کے باعث قادیانی جماعت عالم اسلام سے خود الگ ہوئی ہے۔ وہ جو کہتے ہیں کہ خود کردہ را علاجے نیست یعنی اپنے کیے کا کوئی علاج نہیں۔ قادیانیوں نے اپنے ایمان پر خود کلہاڑا چلایا ہے۔ مسلمانوں نے قادیانیوں کو ذلیل نہیں کیا، مرزا قادیانی کے جھوٹے دعویٰ نبوت نے قادیانیوں کو رسوائی سے دو چار کیا ہے۔ قادیانی اگر آج بھی انگریزوں کی کاشتہ نبوت سے اپنا تعلق ختم کر لیں اور دوبارہ سچے دل سے کلمہ طیبہ پڑھ لیں تو وہ پہلے کی طرح امت مسلمہ میں شامل ہو سکتے ہیں۔ قادیانیوں کو اپنے اصل مجرم کو پہچاننا چاہیے۔ مرزا قادیانی کی جھوٹی نبوت نے قادیانیوں کے ملت اسلامیہ سے دینی اور دنیاوی تمام رشتے ختم کروا دیئے ہیں۔ غلام احمد قادیانی خود بھی مجرم قرآن بنا اور قادیانیوں کو بھی جہنم کے راستے پر دھکیل دیا۔ قادیانی صراط مستقیم کو چھوڑ کر اس راہ پر چل پڑے جن پر اللہ کا قہر یقینی ہے۔ تاہم میں اب بھی قادیانیوں کو یقین دلاتا ہوں کہ محمد مصطفی کی محبت اور رحمت کا دامن بہت وسیع ہے۔ مرزا غلام احمد قادیانی نے حضور نبی کریم کے بعد ہر مدعی نبوت پر لعنت بھیجی تھی۔ قادیانیوں کو بھی چاہیے کہ وہ جھوٹے مدعی نبوت غلام احمد قادیانی پر لعنت بھیجیں اور دامن مصطفی میں آ کر پناہ لے لیں کہ یہی دین برحق آخرت میں ہمارے لیے نجات کا واحد راستہ ہے۔