کابل (نوائے وقت نیوز، نیوز ایجنسیاں) افغان پارلیمنٹ نے سکیورٹی معاملات اور پاکستانی فورسز کے سرحد پار سے مبینہ حملوں پر افغان وزیر دفاع اور داخلہ کونااہل قرار دیا ہے۔ مقامی اخبار کی رپورٹ کے مطابق افغان ارکان پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران وزیر داخلہ بسم اللہ محمدی نے پارلیمنٹ کو بریفنگ دےتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ پاکستانی علاقوں سے ملک پر ہونیوالے حملوں کا معاملہ انتہائی سنگین ہوگیا ہے اورہم اس معاملے کو سفارتی طرےقے سے حل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔ انہوں نے وزارت دفاع کو تجویز دی کہ وہ اس معاملے سے نمٹنے کےلئے پاکستان سے ملحقہ سرحدی علاقوں میں فوج کی تعیناتی کو یقینی بنائیں۔افغان انٹیلی جنس چیف رحمت اللہ نبیس نے جنرل دوستم اور مارشل محمد فہیم سے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان سے ہونیوالے حملوں کی روک تھام کےلئے ضروری ہے کہ کم ازکم 10 ہزار فورسز کوسرحدی علاقے میں تعینات کیا جائے۔ ارکان پارلیمنٹ ڈاکٹر جعفر مدھاوی اور لشکریہ بارکزئی نے دوران اجلاس افغان وزیر داخلہ اور دفاع کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ افغان سرحدی علاقے میں پاکستان سے ہونیوالے حملوں پر دونوں وزراءکی خاموشی باعث تشویش ہے۔ افغان وزیر دفاع عبدالرحیم وردگ نے کہا کہ ہم اس معاملے پر خاموش نہیں ہیں۔ انہوں نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ پاکستان سے ملحقہ صوبہ نورستان میں افغان قومی فوج کو نئی بریگیڈ بنائی جارہی ہے جو 201 سے 203 جوانوں پر مشتمل ہوگی۔دریں اثناءسپیکر پارلیمنٹ عبدالرﺅوف ابراہیمی نے اعلان کیا کہ پارلیمنٹ نے وزیر داخلہ اور دفاع سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال سے نمٹنے میں ناکامی اور سرحد پار سے حملوں کے معاملے پر نااہل قراردیدیا ہے۔ ایوان میں دونوں وزراءکے خلاف رائے شماری کے دوران 249 میں سے 228 اراکین موجود تھے۔ 146 اراکین پارلیمنٹ نے وزیر دفاع جبکہ 126 نے وزیر داخلہ کے خلاف ووٹ دئےے۔ ابراہیمی نے صدر حامدرکزئی سے کہا ہے کہ وہ فوری بنیادوں پر دفاع اور داخلہ کے نئے وزراءمنتخب کریں تاکہ وہ ایوان سے اعتماد کا ووٹ حاصل کریں۔ ادھر صدر کرزئی کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے پارلیمنٹ کو یہ حق ہے وہ وزراءکو نااہل قرار دے۔ ترجمان نے کہا آج قومی سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد ردعمل دینگے۔
کابل(آن لائن) ایساف کمانڈر جنرل جان ایلن نے کہا ہے کہ نیٹو پاکستان کی جانب سے افغان علاقوں پر میزائل اور آرٹلری حملوں کی مذمت کرتی ہے اور دورہ¿ پاکستان کے دوران پاک فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی سمیت دیگر پاکستانی حکام کے ساتھ اس معاملے کو اٹھاﺅں گا۔ اس بات کااظہار انہوںنے افغان صدر حامدکرزئی کے ساتھ صدارتی محل میں ملاقات کے دوران کیا۔ ملاقات میں افغانستان میں افغان فورسز کی تنصیبات‘ پاکستان کی جانب سے افغان علاقوں پرآرٹلری حملوں‘ افغان فورسز کے استحکام اور سرنگ کی تعمیر پر تبادلہ¿ خیال کیاگیا۔ اس موقع پر جنرل جان ایلن نے کہاکہ نیٹو فورسز پاکستانی علاقوں سے ہونیوالی گولہ باری کے معاملہ کی تحقیقات کررہی ہیں۔