اسلام آباد (عزیز علوی+ وقائع نگار خصوصی+ نیوز ایجنسیاں) ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کا عمران خان سے ٹیلی فون پر رابطہ ہوا ہے۔ عمران خان نے کہا ہے کہ لانگ مارچ نہیں رکے گا جبکہ وزیر داخلہ چودھری نثار اور تحریک انصاف کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر شیریں مزاری نے بھی ٹیلی فونک رابطے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیلی فونک گفتگو کے حوالے سے خبریں غلط ہیں۔ ذرائع کے مطابق عمران خان نے چودھری نثار سے مذاکرات سے انکار کردیا۔ پیر کی صبح وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے عمران خان سے فون پر رابطہ کیا اور لانگ مارچ ختم کرنے کے حوالے سے ان سے مذاکرات کیلئے وقت مانگا جس پر عمران خان نے کہا کہ آپ میرے دوست ہیں اور میں آپ کی عزت کرتا ہوں لیکن میں لانگ مارچ سے پیچھے نہیں ہٹ سکتا اور نہ ہی اس پر بات کر سکتا ہوں۔ ہر حال میں 14 اگست کو لانگ مارچ ہو گا۔ چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ اسلام آباد میں احتجاج حتمی فیصلہ ہے اگر کوئی سمجھتا ہے کہ کچھ ڈیل ہوجائے گا تو یہ غلط فہمی ہے، جعلی مینڈیٹ سے بنی جعلی حکومت کا وقت ختم ہوگیا، موجودہ الیکشن کمشن میچ فکسنگ میں ملوث تھا۔ شفاف انتخابات کرائیں گے۔ ثناء نیوز کے مطابق دونوں اطراف سے ایک دوسرے کے لئے نیک خواہشات اور خیرسگالی کے جذبات کا اظہار کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق چودھری نثار علی خان اور عمران خان نے ایک دوسرے کو عیدالفطر کی مبارکباد بھی دی۔ محفوظ سیاسی سرگرمیوں کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کے درمیان رابطوں پر اتفاق کیا گیا ہے۔ حکومت کی جانب سے پیغام دیا گیا ہے کہ معاملات پر بات چیت کے لئے تیار ہیں۔ سیاسی و جمہوری قوتوں میں تعطل پیدا نہ ہونے دینے پر عمران خان نے بھی اتفاق کیا۔ عمران خان کے ترجمان کے مطابق عمران خان اور چودھری نثار کی دوستی زمانہ طالب علمی سے ہے اور یہ کئی عشروں پر محیط ہے۔ عمران خان اور چودھری نثار کے درمیان مختلف موضوعات پر بات چیت ہوتی رہی ہے دونوں رہنمائوں کے درمیان بے تکلف اچھی دوستی ہے حالیہ رابطہ بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ رمضان المبارک میں بھی دونوں رہنما ایک دوسرے سے رابطے میں رہے اور مختلف معاملات پر بات بھی کرتے رہے۔ ترجمان کے مطابق چودھری نثار نے حکومت کی جانب سے ٹیلی فونک رابطہ میں کوئی خاص پیغام نہیں دیا یہ ایک روٹین کی گفتگو تھی۔ ذرائع دعوی کر رہے ہیں کہ انتخابی اصلاحات اور آزادی مارچ و اسلام آباد کی سکیورٹی کے معاملے پر آئندہ دو تین روز میں تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان باضابطہ بات چیت شروع ہونے کا قوی امکان ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے پارلیمنٹ میں موجود سرکردہ رہنما تحریک انصاف کے قائدین سے مزید رابطے کریں گے۔ عمران خان نے چودھری نثار خان کے ٹیلی فونک رابطے پر ان پر واضح کر دیا کہ وہ ہر حال میں 14 اگست کو آزادی مارچ کریں گے۔ اس ٹیلی فون کال کے بارے میں جب پی ٹی آئی کے ایڈیشنل سیکرٹری جنرل سیف اللہ خان نیازی سے نوائے وقت نے استفسار کیا تو انہوں نے بتایا کہ بیشک رابطے ہوں آزادی مارچ ضرور ہو گا۔ وزیر داخلہ کے ٹیلی فونک رابطے سے ہمارے مارچ کو روکنے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ تحریک انصاف ملک میں تبدیلی کیلئے ہر حال میں اپنا مارچ کرے گی۔ جبکہ پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر شیریں مزاری نے ان خبروں کی تردید کر دی ہے کہ پیر کے روز وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے درمیان کوئی ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ عمران خان کی چودھری نثار سے ٹیلی فونک گفتگو نہیں ہوئی اس حوالے سے خبریں بالکل بے بنیاد ہیں۔ علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی نے چیئرمین عمران خان کو ارکان پارلیمنٹ کے استعفٰی جمع کروانے کے فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے چیئرمین عمران خان کو ان کے مستقبل کے حتمی فیصلے کا اختیار سونپ دیا ہے۔ سنٹرل سیکرٹریٹ سے جاری بیان کے مطابق تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ڈپٹی پارلیمانی رہنما شاہ محمود قریشی کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں ارکان قومی اسمبلی کے استعفوں کے معاملے پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی اپنے استعفے جمع کروائیں گے اور چیئرمین جب چاہیں انہیں استعمال کر سکیں گے۔ اس کے ساتھ ارکان اسمبلی کو آزادی مارچ کی تیاری کے لئے عوام سے رجوع کرنے اور انہیں متحرک کرنے کی بھی ہدایت کی گئی۔ علاوہ ازیں چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ انہوں نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران سے ٹیلی فون پر کوئی رابطہ کیا اور نہ ہی ان سے لانگ مارچ پر بات چیت کی۔ پیر کی شب پارلیمنٹ ہاؤس میں اپنے چیمبر میں نوائے وقت کے استفسار پر انہوں نے کہا کہ بعض میڈیا ہاؤسز عمران خان سے رابطے کے بارے میں ’’بے پر‘‘ کی اڑا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر ر وز کوئی نہ کوئی ایسی خبر چلا دی جاتی ہے جس کی تردید کرنا مناسب نہیں سمجھتا تاہم انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ انہوں نے عمران خان سے ٹیلی فون پر کوئی رابطہ نہیں کیا۔