اسلام آباد (راجہ عابد پرویز/ خبرنگار) الیکشن کمشن کے ایڈیشنل سیکرٹری شیر افگن نے کہا ہے کہ مڈٹرم انتخابات کی صورت میں الیکشن کمشن 90 روز میں انتخابات کرانے کا پابند ہے مگر مڈٹرم انتخابات میں الیکشن کمیشن پہلے سے بہتر کارگردگی نہیں دکھا سکتا، الیکشن سسٹم میں بہتری کیلئے 316 تجاویز دے رکھی ہیں جب تک ان پر عملدرآمد نہیں ہوتا خامیاں رہیں گی۔ اسلام آباد میں میڈیا کو بریفنگ اور بعد میں نوائے وقت سے خصوصی گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے، اسمبلیوں کی مدت پوری ہونے سے قبل اگر انتخابات کرانا پڑے تو الیکشن کمیشن کو 90 روز جبکہ اسمبلیوں کی مدت پوری ہونے پر 60 روز درکار ہیں۔ الیکشن کمیشن نے انتخابی عمل میں بہتری لانے کیلئے سٹرٹیجک پلان تیار کیا ہے جس پر مرحلہ وار عملدرآمد کیا جارہا ہے، کوئی کہے کہ اس سارے عمل سے قبل ہی انتخابی عمل میں پہلے سے بہتری آجائے تو یہ ناممکن ہے بلکہ ایسی صورت میں پہلے جیسی کارکردگی کی توقع بھی نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ کسی جماعت کی جانب سے استعفوں کی صورت میں الیکشن کمیشن مذکورہ نشستوں پر 60 روز کے اندرضمنی انتخابات کرانیکا پابند ہے۔ آرٹیکل 225 کی موجودگی میں حکومت الیکشن کمیشن یا ٹریبونلز کو چار حلقے کھولنے کے احکامات نہیں دے سکتی۔ الیکشن کمیشن آزاد اور خودمختار ادارہ ہے،حکومتی احکامات ماننے کا پابند نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ عام انتخابات میں مقناطیسی سیاہی استعمال نہیں ہوئی، الیکشن کمیشن نے نادرا کی مدد سے مقناطیسی سیاسی کے نمونے لے کر پی سی ایس آئی آر سے مقناطیسی سیاہی کے 4 لاکھ 45 ہزار سے زائد سٹیمپ پیڈز تیار کرائے تھے، تمام پیڈز صوبائی الیکشن کمشنر کو پہنچائے، انتخابات میں مقناطیسی سیاہی ہی استعمال ہوئی مگر اس بات کا احتمال ہے کہ جو پیڈ کائونٹر انگوٹھے کیلئے بھیجے گئے تھے اس سے بعض پولنگ سٹیشنوں پر ان پیڈ سے انگوٹھے لگائے جاتے رہے ہوں، کیونکہ مقناطیسی اور سادہ پیڈز کی تعداد برابر پولنگ سٹیشنوں پر پہنچائی گئی تھی، بیلٹ پیپرز کیلئے مقناطیسی جبکہ کائونٹر انگوٹھے کیلئے ساد پیڈز تھے۔ شیرافگن نے کہا ہے کہ حکومت عذرداریوں کے معاملے پر الیکشن کمیشن یا ٹربیونل کو ہدایت نہیں کرسکتی۔ آرٹیکل 225 کے تحت صرف پٹیشن کے ذریعے انتخابات پر سوال اٹھایا جاسکتا ہے۔ تنقید کرنے والوں کے خلاف کارروائی نہیں ہوسکتی، کوئی حلقہ کھلوانا چاہتا ہے تو الیکشن ٹربیونل کے پاس جائے۔ مقناطیسی سیاہی کی ڈلیوری ریکارڈ کا حصہ ہے جب بھی انتخابات کرانے پڑے تو الیکشن کمیشن تیار ہے۔ الیکشن کمیشن نے انتخابات پر تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی تنقید کو غیر آئینی قرار دے دیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے حکام کا کہنا ہے کہ انتخابی عمل پر تنقید آئین کے آرٹیکل دو سو پچیس کی خلاف ورزی ہے۔ الیکشن کمیشن حکام نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ آرٹیکل 225 کے تحت انتخابات پر صرف الیکشن پٹیشن کے ذریعے سوال اٹھایا جا سکتا ہے۔ عمران خان الیکشن پٹیشن سے ہٹ کر انتخابی عمل پر شکوک و شبہات پیدا کر رہے ہیں۔ انکا یہ اقدام غیر آئینی ہے۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی کے استعفوں کی صورت میں ضمنی انتخابات کرا دیں گے، گزشتہ برس بھی چالیس حلقوں کے ضمنی انتخابات کرائے تھے۔ نئے انتخابات اسمبلیوں کی مدت پوری ہونے پر ہی کرائے جا سکتے ہیں۔