اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ خیبر پی کے حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد لائینگے نہ ہی اس کا حصہ بنیں گے۔ اس حوالے سے انہوں نے پارٹی کے رہنمائوں کو ہدایت کر دی ہے۔ مسلم لیگ (ن) وزیراعلیٰ خیبرپی کے کے خلاف عدم اعتماد کی کسی تحریک کا حصہ نہیں بنے گی ہم تو تحریک انصاف کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں، افسوس وہ ایسا نہیں کرتے، ہر کسی کے مینڈیٹ کا احترام ہونا چاہئے، عوام کی منتخب ہر حکومت کو اپنی مدت پوری کرنی چاہئے، حکومت کو کسی احتجاج یا لانگ مارچ سے کوئی خطرہ نہیں، حزب اختلاف کی بات سننے کو تیار ہیں اور آیا وہ لانگ مارچ سے پہلے یا بعد میں اْن سے بات چیت کریں ان کی شکایات کا ازالہ کیا جائے گا، بعض عناصر احتجاج کا راستہ اپناتے ہوئے تشدد اور لاقانونیت پیدا کرنا چاہتے ہیں، عوام ان کے عزائم سے بخوبی آگاہ ہیں اور وہ انہیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے، سیاسی مسائل مظاہروں یا مارچوں کے ذریعے نہیں بلکہ مذاکرات اور مفاہمت سے حل ہوتے ہیں۔ وہ پیر کی شام وزیراعظم ہائوس میں ہونے والے اعلیٰ سطحی مشاورتی اجلاس سے خطاب کررہے تھے جس میں تحریک انصاف اور عوامی تحریک کی طرف سے حکومت کے خلاف آزادی اور انقلاب مارچ کے اعلانات، طاہرالقادری کی طرف سے دی جانیوالی دھمکیوں، ملکی مجموعی سیاسی صورتحال پر تفصیل سے غور کیا گیا، اجلاس میں جماعت اسلامی کے 17 اگست کو ہونے والے کراچی میں ملین مارچ اور اسلام آباد میں نکالی جانیوالی ریلی میں شرکت کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، چودھری نثار علی خان، راجہ ظفرالحق، خواجہ آصف، سعد رفیق، پرویز رشید اوردیگر رہنمائوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں ساری صورتحال پر تفصیلی غور کے بعد حکومتی حکمت عملی پر طے کی گئی۔ وزیراعظم نوازشریف نے پارٹی رہنماؤں کو ہدایت کی کہ اگر خیبرپی کے میں تحریک انصاف کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جائے تو (ن) لیگی ارکان اس کا حصہ نہ بنیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں اور ہماری خواہش ہے کہ خیبرپی کے میں تحریک انصاف کی حکومت اپنی مدت پوری کرے۔ وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھاکہ مسلم لیگ (ن) تحریک انصاف کے مینڈیٹ کا احترام کرتی ہے مگر افسوس کہ وہ ہمارے مینڈیٹ کا احترام نہیں کرتے۔ وزیر داخلہ چودھری نثار نے اجلاس کو امن وامان اور آرٹیکل 245 کے تحت فوج طلب کرنے سمیت دیگر ایشوز پر تفصیلی بریفنگ دی۔ چودھری نثار نے اس موقع پر کہا کہ بعض اپوزیشن جماعتیں خواہ مخوا اُسے ایشو بنا رہی ہیں وہ پارٹی بھی اس پر تنقید کررہی ہے جس کے اپنے دور میں اس آرٹیکل کو نافذ کیاگیا۔ چودھری نثار نے عمران خان سے اپنے ٹیلی فونک رابطے کی تفصیلات سے بھی اجلاس کو آگاہ کیا۔ ذرائع کے مطابق چودھری نثار نے اجلاس کو بتایا کہ عمران خان کسی صورت اپنا آزادی مارچ ملتوی کرنے کیلئے تیار نہیں اور نہ وہ اس پر کوئی بات کرنے کو تیار ہیں ۔ چودھری نثار نے وزیراعظم کو بتایا کہ ابھی تک عمران خان یا ان کی پارٹی کی طرف سے اسلام آباد میں کسی سرگرمی کی اجازت لینے کیلئے ضلعی انتظامیہ کو کوئی درخواست نہیں دی گئی، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تحریک انصاف کی طرف سے درخواست آنے پر وزیرداخلہ اس معاملہ پر وزیراعظم سے مشاورت کرکے فیصلہ کریں گے ۔ پنجاب کے وزیر قانون رانا مشہود نے بھی پنجاب میں امن وامان کی صورتحال، طاہر القادری کی طرف سے دی جانیوالی دھمکیوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں حساس اداروں کی طرف سے دی جانیوالی بعض رپورٹس بھی زیر غور آئیں جن کے مطابق تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکن آزادی اور انقلاب مارچ کیلئے اندرون خانہ تیاریاں کررہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پولیس پر حملوں کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔ ہزاروں کی تعداد میں خصوصی ڈنڈے تیار کرانے کے علاوہ پتھروں سے بھری تھیلیاں بھی تیار کی جارہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق حساس اداروں کی ان رپورٹس پر اجلاس کے شرکاء نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بعض عناصر ملک کو افراتفری کا شکار کرنا چاہتے ہیں، اجلا س میں اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ ایسی کسی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ اجلاس میں تمام تر صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے کئی اہم فیصلے بھی کئے گئے۔ وزیراعظم نے اس موقع پر ہدایت کی کہ وزراء اور مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں کی طرف سے تلخ بیانات نہیں آنے چاہئیں ، ہماری طرف سے مذاکرات کے دروازے ہر وقت کھلے ہیں، حکومت تحریک انصاف سمیت تمام سیاسی قوتوں کے جو بھی تحفظات ہیں ان کو دور کرنے کیلئے تیار ہے۔ اجلاس میں ملک کی سیاسی صورتحال اور 14اگست کی تقریبات کی تیاریوں کی امور پر غور کیا گیا، لانگ مارچ، انقلاب مارچ کے بارے میں حکومتی حکمت عملی طے کی گئی۔ اجلاس میں ڈاکٹر طاہر القادری کی جانب سے کارکنوں کو تشدد پر اکسانے کی تقریر پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ آن لائن کے مطابق وزیراعظم نے تحریک انصاف اور ڈاکٹر طاہر القادری کے احتجاجی دھرنے سے نمٹنے کے لئے مسلم لیگ ن کے رہنمائوں کے ساتھ سرجوڑ کر پیر کو بھی طویل مشاورت کی جو کئی گھنٹوں پر محیط تھی اور اس میں وزیراعظم نے واضح طور پر ہدایت کی کہ خیبرپی کے کی صوبائی حکومت کے خلاف ہرگز تحریک عدم اعتماد نہ لائی جائے اور کہا کہ منفی سیاست میں ملوث لوگ پاکستان کے مسائل حل کرنے کے بجائے بڑھا رہے ہیں، ہماری توجہ پاکستان کے مسائل کے حل پر ہے۔ اجلاس میں توانائی کے بحران پر بھی غور کیا گیا اوراب تک شروع کئے گئے منصوبوں میں پیشرفت اور نئے منصوبوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت حکومت کی پالیسیاں مثبت سمت میں چل رہی ہیں، ملک کے مسائل پر قابو پالیں گے، منفی سیاست کرنے والے اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہونگے، حکومت عوامی مسائل حل کر رہی ہے۔ نواز شریف نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) خیبرپی کے میں تحریک انصاف کو پورا وقت دینا چاہتی ہے، ہم جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں، جس کا جتنا مینڈیٹ ہے ہم اسے تسلیم کرتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم نے تحریک انصاف اور احتجاجی دھرنوں سے نمٹنے کے لیے مسلم لیگ ن کے رہنمائوں کو وزیراعظم ہائوس بلا کر طویل مشاورت کی۔ اجلاس میں بعض ذرائع کے مطابق بعض رہنمائوں وزیراعظم کو عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کو حفاظتی تحویل میں لینے کا مشورہ دیا جس پر وزیراعظم خاموش رہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ کچھ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے مذاکرات پر زور دیا جبکہ وزیراعظم نے گورنر پنجاب کو ڈاکٹر طاہر القادری سے رابطہ جاری رکھنے کی ہدایت کی۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ مسلم لیگ ن کی پوری کوشش ہے کہ تحریک انصاف اور ڈاکٹر طاہر القادری کو مذاکرات میں الجھایا جائے تاہم دونوں رہنما سے اب تک حکومتی رہنمائوں کے رابطے سودمند ثابت نہیں ہو سکے۔ علاوہ ازیں پاکستان چین مشترکہ کمشن کے تحت توانائی منصوبوں پر پیش رفت کا اجلاس وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت ہوا۔ وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ عوام کو مناسب نرخوں پر بجلی فراہم کرنا چاہتے ہیں، ترسیل اور تقسیم کا نظام بہتر ہونے سے بجلی کا ضیاع کم ہو گا، ہماری توجہ پاکستان کے مسائل حل کرنے پر ہے، منفی سیاست میں ملوث لوگ پاکستان کے مسائل حل کرنے کے بجائے بڑھا رہے ہیں، توانائی کے منصوبوں کی خود مانیٹرنگ کروں گا۔ حکومت چاہتی ہے کہ عوام کو مناسب نرخوں پر بجلی کی فراہمی ہو، وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ ملک میں بجلی کی تقسیم اور ترسیل کے نظا م کو مزید تیز کیا جائے۔ اجلاس میں وفاقی وزیر پانی وبجلی خواجہ محمد آصف، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی اوروزیراعظم کے مشیر ڈاکٹر مصدق ملک نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیراعظم کو توانائی سے متعلق جاری منصوبوں کے بارے میں آگاہ کیاگیا اس موقع پر وزیراعظم نے ہدایت کی کہ لائن لاسزکو کنٹرول کیا جائے اور ملک میں بجلی کی تقسیم اور ترسیل کے نظام کی اپ گریڈیشن کے عمل کو تیز کیا جائے۔ وزیراعظم نے کہاکہ ملک کے مسائل کو حل کرنے پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں اور ہم صحیح راستے پر ہیں اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہم پاکستان کو درپیش مسائل کو حل کرنے کے قابل ہوجائیں گے۔ ملکی مسائل کا حل ہماری ترجیح ہے اور ہماری سمت درست ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی سے متعلق اقتصادی ایجنڈے کی کامیابی کے لئے سیاسی استحکام ناگزیر ہے۔ حکومت ملک میں سیاسی استحکام کے لئے ہر وہ اقدام اٹھانے کو تیار ہے جو ممکن ہو گا ۔ اقتصادی و معاشی ترقی کے ایجنڈے کی تکمیل ملک کے وسیع تر مفاد میں ہے۔ اقتصادی ٹیم بہتر کام کر رہی ہے وزیر اعظم نے ان خیالات کا اظہار پیر کو وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار سے ملاقات میں کیا۔ وزیر خزانہ نے وزیر اعظم کو مجموعی اقتصادی صورت حال کے بارے میں بریفنگ دی۔ وزیر اعظم نے واضح کیا کہ ملک کے مخصوص حالات کے پیش نظر موجودہ حکومت کے اقتصادی ترقی کے ایجنڈے میں پیش رفت ضروری ہے۔ ایجنڈے کی تکمیل کے لئے حکومت مکمل طور پر پرعزم ہے اس ضمن میں تمام تر صلاحیتوں اور ممکنہ وسائل کو بروئے کار لایا جا رہا ہے کیونکہ اس کے بغیر ترقی و خوشحالی ممکن نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ کوئی ہم سے ضرور سیاسی اختلافات برقرار رکھے۔ تاہم ترقی و خوشحالی کے ایجنڈے کی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔ وزیر اعظم نے معاشی ٹیم کو ہدایت کی کہ مضبوط قومی معیشت کے لئے پالیسیوں پر عملدرآمد کو مزید موثر بنایا جائے۔ علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کی جانب سے وزیر اعلی خیبرپی کے پرویز خٹک کو خیبرپی کے اسمبلی توڑنے سے متعلق قدم اٹھانے کی ممکنہ ہدایات کے پیش نظر صوبائی اسمبلی بچانے کے لئے صوبے کی کئی اپوزیشن جماعتیں متحرک ہو گئی ہیں اور وزیراعلی کے خلاف تحریک اعتماد لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اسمبلی اجلاس کیلئے ریکوزیشن پر دستخط کروانے کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق وزیراعلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد آنے کی صورت میں صوبائی اسمبلی میں پہلے تحریک کو نمٹایا جائے گا گورنر وزیراعلی کو اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کا کہہ سکتے ہیں صوبے میں جے یو آئی (ف)، اے این پی، پی پی پی پی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے وزیر اعلی کے خلاف تحریک اعتماد کی تیاری شروع کر دی ہے۔ وزیراعلی کے کسی ممکنہ اقدام سے قبل تحریک کا مسودہ اور اجلاس کے لئے درخواست اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کروا دی جائے گی ۔ ذرائع کا دعوی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے خیبرپی کے اسمبلی توڑنے کا حتمی فیصلہ کر لیا تو اپوزیشن جماعتیں بھی اپنے ایسے ذرائع کو متحرک کر چکی ہیں جن سے انہیں تحریک انصاف کے حتمی فیصلے کی پیشگی اطلاع ملنے کا امکان ہے ۔ گورنر تک ایڈوائس جانے سے پہلے صوبائی اسمبلی سیکرٹریٹ میں تحریک عدم اعتماد اور اسمبلی اجلاس کی درخواست جمع کروانے کی سرتوڑ کوشش کی جائے گی۔ دوسری طرف آن لائن کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے استعفے طلب کئے جانے پر خیبر پی کے کے 20 سے زائد وزراء اور ممبران صوبائی اسمبلی نے تحفظات کا اظہار کردیا اور یہ ممبران جلد اپنے تحفظات سے عمران خان کو آگاہ کریں گے۔