لاہور (ندیم بسرا) دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی خطرناک آلودگی اور ماحولیاتی تبدیلی کے باعث حکومت پاکستان کو نندی پور پاور پلانٹ سمیت تیل سے بجلی بنانے والے منصوبے آئندہ 5 سے دس برسوں میں بند کرنا پڑینگے۔ ملک کو بجلی کی ضروریات پوری کرنے کیلئے پانی، ہوا، شمسی توانائی، بائیو ماس سے منصوبے لگانے ہونگے۔ تفصیلات کے مطابق یورپی یونین، ورلڈ بنک، ایشین ڈویلپمنٹ بنک سمیت امداد دینے والے عالمی ادارے آئندہ دس برسوں کے بعد ترقی پذیر ممالک کو بجلی کی ضروریات پوری کرنے کے لئے امداد اس شرط پر دینگے کہ وہ اپنے ملک میں ماحولیاتی آلودگی سے پاک منصوبے لگائیں۔ پاکستان کی حکومت نے 5 برس قبل نندی پور پاور منصوبہ شروع کیا جو غلط حکمت عملی کے باعث پروان نہ چڑھ سکا۔ ماہرین کا اس پر اتفاق ہے حکومت اس منصوبے کو دوبارہ چلانے میں کامیاب ہو جائے تو پھر بھی 2019ء کے بعد کسی بھی وقت اس کو ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے بند کرنا پڑ سکتا ہے۔ دنیا بھر میں اس وقت پانی سے بجلی بنانے کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ دوسری ترجیح میں ونڈ، سولر، بائیو ماس، ویسٹ سمیت دیگر اشیاء سے بجلی بنائی جا رہی ہے۔ ورلڈ بنک نے حالیہ رپورٹ میں پاکستان میں بجلی کی ضروریات کے حوالے سے لکھا ہے پاکستان 1980ء کی دہائی میں بجلی کی ضروریات کا 70 فیصد پانی سے پورا کرتا تھا اور 30 فیصد انحصار تھرمل و فرنس آئل پر تھا جس کے باعث صارفین کا بجلی کا بل بھی کم تھا مگر اب زیادہ تر انحصار تیل سے بجلی بنانے والے منصوبوں پر ہے جس سے بجلی کا ٹیرف کئی سو گنا بڑھ گیا ہے۔ انسٹی ٹیوشن آف انجینئرز پاکستان کے سیکرٹری جنرل انجینئر سلطان محمود نے نوائے وقت کو بتایا انٹرنیشنل قوانین میں تبدیلیاں آرہی ہیں پاکستان کو بجلی بنانے کے لئے پانی، ہوا، شمسی توانائی، بائیو ماس سے بجلی بنانا ہو گی۔ وقتی طور پر ہم رینٹل پاور پلانٹس، تھرمل پاور پلانٹس سے بجلی کی ضروریات پوری کر سکتے ہیں۔ نندی پور پاور پراجیکٹ منصوبہ کوشش کرنے سے دوبارہ شروع ہو بھی جائے تب بھی اس کو مستقل میں بند کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ بین الاقوامی سطح پر تیل سے بجلی بنانے پر عالمی ادارے مخالفت کر رہے ہیں۔ کیونکہ تیل سے بجلی بنانے والے نہ صرف ماحول کو آلودہ کرتے ہیں بلکہ انسانی بیماریوں کا سبب بھی بنتے ہیں۔ سابق ممبر پاور واپڈا کے الیکٹرک کے سابق ایم ڈی تنظیم حسین نقوی نے کہا حکومت غیر ملکی کمپنیوں پر انحصار کیوں کر رہی ہے۔ وقتی بجلی کی ضروریات پوری کرنی ہیں تو واپڈا کے بجلی گھروں کو فعال کیا جائے۔ واپڈا کے اس وقت تمام بڑے شہروں میں بجلی گھر موجود ہیں ان میں جنریٹر لگا کر بجلی گھروں کو فعال بنائیں تو باآسانی 4 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کر سکتے ہیں ہمیں 500 یا ایک ہزار میگاواٹ کے جنریٹر خریدنے ہیں اور بجلی گھروں کے ساتھ نصب کرنے ہیں اور اس کو نیشنل گرڈ کے ساتھ منسلک کرنے میں اس کا بجلی کا ٹیرف 5 سے 7 روپے فی یونٹ ہو گا۔ انہوں نے کہا بجلی کی ملکی ضروریات پوری کرنے کا واحد حل صرف اور صرف پانی سے بجلی بنانا ہے ملک میں بڑے آبی ذخائر نہ بنائے تو ہمارے مستقبل پر سوالیہ نشان ہی رہے گا۔