قصور (نمائندہ نوائے وقت+ نامہ نگار) نواح گاؤں حسین خاں والا میں بچوں سے زیادتی کے واقعہ میں انصاف نہ ملنے پر گزشتہ روز علاقے کے مکینوں اور پولیس کے مابین جھڑپیں ہوئیں۔ جھڑپ کے دوران 2 ڈی ایس پی، 3 ایس ایچ اوز سمیت 17 اہلکاروں سمیت 31 افراد زخمی ہوگئے جبکہ 2 اہلکاروں سمیت 3 زخمیوں کی حالت نازک بتائی گئی ہے۔ حسین خاں والے گاؤں میں چار پانچ سال سے ایک گروہ گاؤں کے بچوں کے ساتھ زیادتی کرتا چلا آرہا تھا کہ اور دو تین سال قبل اسی گروپ نے بچوں سے زیادتی کرکے انکی ویڈیو فلم بنانا شروع کر دی اور بلیک میل کرکے نہ صرف انکے ساتھ بار بار زیادتی کی جاتی رہی بلکہ ان کو بلیک میل کرکے ان سے رقم اور مختلف اشیا بھی ہتھیائی جانے لگیں اس قسم کے درجنوں واقعات کی ویڈیو دو تین ماہ قبل منظر عام پر آئیں تو گنڈا سنگھ پولیس نے ایک مقدمہ درج کرلیا۔ متاثرین کے مطابق پولیس ملزمان کے ساتھ ملی بھگت کر کے کیس کو کمزور اور ملزمان کو چھوڑ رہی ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے سامنے دھرنا دینے کیلئے گھروں سے نکلے تو پولیس نے گاؤں کی ناکہ بندی کردی تاہم متاثرین ٹولیوں کے صورت میں پُل دولیوالی کے قریب جمع ہو گئے جہاں پر پولیس اور مظاہرین کا آمنا سامنا ہوگیا پولیس نے انہیں روکنے کی کوشش کی تاہم مظاہرین نہ رکے جس پر جھگڑا ہوگیا تو ڈنڈے، لاٹھیاں اور گولیاں چل گئیں، پتھرائو بھی کیا گیا جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی سٹی سرکل حسن فاروق گھمن، صدر سرکل قصور مرزا عارف رشید، ایس ایچ او گنڈا سنگھ والا مہر محمد اکمل، ایس ایچ اور بی ڈویژن ملک کفایت حسین ، ایس ایچ او اے ڈویژن ملک طارق محمود، سب انسپکٹر عبدالرحمن، اکبر اور اے ایس آئی عمران لقمان، محمد ریاض اور ساجد علی سمیت 17 پولیس ملازمین زخمی ہوگئے جبکہ پولیس کے لاٹھی چارج سے مظاہرین وقاص اور ارشد سمیت 14 زخمی ہوگئے تاہم مظاہرین نے منتشر ہونے کی بجائے لاہور کا رُخ کرلیا، سٹیل باغ قصور کے قریب ڈی آئی جی شیخوپورہ، ڈی پی او اور ڈی سی او اور دیگر نے مظاہرین کے نمائندوں سے مذاکرات کئے جس میں ایس ایچ او گنڈا سنگھ مہر محمد اکمل کو فوری طور پر معطل کرنے اور مقدمات میں نامزد ملزمان کے خلاف مؤثر کارروائی اور میرٹ پر تفتیش کرنے کے معاہدہ پر مظاہرین پُرامن منتشر ہوگئے۔ علاوہ ازیں مظاہرین اور پولیس کے ساتھ جھڑپ میں وقت ٹی وی کے کیمرہ مین وقاص اور نعیم فوٹیج بناتے ہوئے شدید زخمی ہوگئے۔ بعدازاں رات گئے پولیس افسران اور مظاہرین میں مذاکرات ہوئے جس کے بعد لوگوں نے احتجاج ختم کردیا۔ ڈی سی او عرفان ارشد اولک اور ڈی سی او رائے بابر سعید کی سربراہی میں پولیس افسران نے مظاہرین سے مذاکرات کئے جس میں مظاہرین کی یقین دلایا گیا کہ واقعہ کے حوالے سے مقدمات کی تفتیش کیلئے کمیٹی بنا دی جائے گئی اور تمام مقدمات کی تفتیش میرٹ پر ہوگی۔ لاہور سے خصوصی رپورٹر کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے پولیس اور مظاہرین میں جھڑپ کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ واقعہ کی تحقیقات کی جائے۔