لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعۃالدعوۃ حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ چودھری نثار نے سارک کانفرنس سے خطاب کے دوران کشمیری و پاکستانی قوم کے جذبات کی ترجمانی کی‘ اس سے کشمیری قوم کو حوصلہ ملا ہے۔ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کا مسئلہ اٹھانے پر بھارتی وزیر داخلہ کا کانفرنس چھوڑ کر بھاگ جانا پاکستان کی بڑی کامیابی ہے۔دہشت گردی اور جدوجہد آزادی میں فرق کرنا بہت ضروری تھا۔ حکومت پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر بھی بھارت کے ظلم و بربریت کو بے نقاب کرنا چاہیے۔ سیاسی و مذہبی جماعتوں، حکومت اور فوج سب کو مل کر مظلوم کشمیریوں کی مدد کرنی چاہیے۔ گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھاکہ اگرچہ یہ بات درست ہے کہ محض بیانات کافی نہیں ہیں لیکن میں سمجھتاہوںکہ اب صحیح سمت میں کام شروع ہوا ہے اور پاکستان آنے والے دنوںمیں ایک مضبوط کردار اد اکرنے کی جانب بڑھ رہا ہے۔ یہ سلسلہ اب ختم نہیں ہونا چاہیے۔ کشمیری مسلمان اس وقت پاکستان کا جھنڈا اٹھا کر کھڑے ہیں۔ ایسی صورتحال میں اگر ہم آواز نہیں اٹھائیں گے تو پھر ان کیلئے کون آواز بلند کرے گا۔انہوںنے کہاکہ بھارتی فوج کشمیر میں نہتے مسلمانوں پر بدترین ظلم و ستم ڈھا رہی ہے۔ وہاں سوشل میڈیا پر پابندی لگا دی گئی اوراخبارات بند کر دیئے گئے۔ کشمیری مسلمان پاکستان کے دفاع کیلئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں۔ان کے حق میں آواز بلند کرنے پر بھارت ناراض ہوتا ہے تو ہوتا رہے ہمیں اس کی پرواہ نہیں کرنی چاہیے۔ بھارت نے ہمیشہ مقبوضہ کشمیر میں اپنی ریاستی دہشت گردی اور ظلم و تشدد کو چھپانے کیلئے پاکستان کیخلاف بے بنیاد الزام تراشیوں کا سہارا لیا ہے۔ انہوں نے کہا بھارتی وزیر داخلہ نے ہندوستان سے روانہ ہوتے وقت متکبرانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم پاکستان پر دبائو ڈالیں گے لیکن جب چودھری نثار نے انہیں آئینہ دکھایا اور بھارت کا دہشت گردی کا چہرہ واضح کیا تو راجناتھ کو یہ باتیں برداشت نہیں ہوئیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم پاکستانی وزیر داخلہ چودھری نثاراحمد کو مبارکباد پیش کرتے ہیں کہ انہوںنے سارک کانفرنس کے دوران دہشت گردی و جدوجہد آزادی میں فرق کیا ہے۔راجناتھ کا سارک کانفرنس چھوڑ کر بھاگ جانا اس کی ناکامی ہے۔ بھارتی وزیر داخلہ کے رویہ سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ بھارتی حکام کے اندر شروع دن سے بات کرنے اور سننے کا حوصلہ نہیں ہے۔ چودھری نثار نے ابھی صرف حق بات کہی ہے تو راجناتھ اٹھ کر بھاگ کھڑا ہوا ہے۔ اس لئے میں سمجھتاہوں کہ پاکستانی حکمران اگر اپنی کشمیر پالیسی کی اصلاح کرکے مضبوط بنیادوں پر کھڑے ہوں انڈیا ہر جگہ سے بھاگ جائے گا۔ وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے سفیروں کی کانفرنس بلانا اور انہیں بھارت کی ریاستی دہشت گردی سے دنیا کو آگاہ کرنے کا ٹاسک دینا خوش آئند بات ہے۔ حکومت کو او آئی سی اور اقوام متحدہ میں بھی اس مسئلہ کو پوری قوت سے اٹھانا چاہیے۔